نئی دہلی: ہندوستان کو اتوار کے روز اختتام پذیر ہونے والے ٹوکیو اولمپکس سے مستقبل کی امید ملی ہے کہ وہ آگے بہتر کام کر سکتا ہے۔ ہندوستان نے ان کھیلوں میں 127 اراکین پر مشتمل اب تک کا سب سے بڑا دستہ میدان میں اتارا تھا جس نے اولمپکس میں ایک طلائی تمغہ، دو چاندی اور چار کانسے سمیت سات تمغے جیت کر اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس کارکردگی کے ساتھ، ہندوستان نے 2012 کے لندن اولمپکس میں اپن چھ تمغوں کی بہترین کارکردگی کو پیچھے چھوڑ دیا جن میں دو چاندی اور چار کانسے شامل تھے۔
Published: undefined
کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے ایک سال کی تاخیر سے منعقد ہونے والے ٹوکیو اولمپکس 2020 میں ہندوستانی کھلاڑیوں نے نئی تاریخ رقم کی۔ کرکٹ کو دھرم سمجھنے والے ملک ہندوستان نے اولمپکس میں تمغہ جیتنے کے لیے جدوجہد کی ہے۔ 1996 کے اٹلانٹا اولمپکس میں ٹینس کھلاڑی لینڈر پیس کے واحد کانسے کے تمغہ، 2000 سڈنی اولمپکس میں ویٹ لفٹر کرنم مالیشوری کے کانسے کا تمغہ اور 2004 کے ایتھنز اولمپکس میں شوٹر راجیہ وردھن سنگھ راٹھور کے واحد چاندی کے تمغے تک ہندوستان کے لیے اولمپکس میں کچھ بھی نہیں بدلا تھا۔
Published: undefined
ہندوستان نے بیجنگ اولمپکس 2008 میں طلائی تمغہ سمیت تین تمغے اور لندن اولمپکس 2012 میں چھ تمغے جیت کر تاریخ رقم کرنے کی کوشش کی، لیکن 2016 میں ہندوستانی دستہ دو تمغوں پر اٹک گیا، جن میں ایک چاندی اور ایک کانسہ شامل تھا۔ لیکن ٹوکیو میں نئی تاریخ رقم ہوئی۔ ہندوستان نے کل سات تمغے جیتے اور نیزہ پھینکنے والے نیرج چوپڑا نے اختتامی تقریب سے ایک دن قبل گولڈن تھرو کے ساتھ ہندوستانی ایتھلیٹکس کو نئی بلندیوں پر پہنچا دیا۔
Published: undefined
ہندوستان نے ٹوکیو میں ویٹ لفٹنگ میں چاندی کے تمغے کے ساتھ آغاز کیا اور باکسنگ، بیڈمنٹن، ہاکی، کشتی میں تمغے جیتنے سے لے کر ایتھلیٹکس میں طلائی تمغے تک پہنچ گیا۔ بھوانی دیوی نے تلوار بازی کا آغاز کیا جبکہ فواد مرزا نے گھوڑ سواری میں نمایاں مقام حاصل کیا جبکہ خاتون گولفر ادیتی اشوک خواتین کے گولف میں کانسے کے تمغے سے محروم رہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز