کھیل

میرا بائی چانو: لکڑیاں چن کر ویٹ لفٹر بننے والی پرعزم کھلاڑی، جس کے حوصلے نے ہر مشکل کو مات دی

سائکھوم میرا بائی چانو کے لیے ویٹ لفٹنگ کا خواب دیکھنا آسان نہیں تھا۔ خاص طور پر اس وقت جب ان کے پاس تربیت کے لیے مناسب سہولتیں نہ ہوں اور اپنے خواب کے لیے روزانہ جدوجہد کرنی پڑتی ہو۔

<div class="paragraphs"><p>سائیکھوم میرا بائی چانو/ آئی اے این ایس</p></div>

سائیکھوم میرا بائی چانو/ آئی اے این ایس

 

پیرس میں اولمپک کھیلوں کی آج افتتاحی تقریب ہو رہی ہے۔ اس مقابلے میں امپھال کی ویٹ لیفٹر سائیکھوم میرا بائی چانو ہندوستان کی نمائندگی کے لیے پہنچی ہیں۔ مگر ان کے اولمپک تک کے سفر پر اگر نظر ڈالی جائے تو آنکھیں نمناک ہو جائیں گی۔ میرا بائی کا بچپن بہت غربت میں گزرا ہے۔ غربت بھی ایسی کہ اس چھوٹی سی معصوم بچی کو پیٹ بھرنے کے لیے لکڑیاں چننی پڑیں، لکڑیوں کے گٹھر سروں پر اٹھا نے پڑے تاکہ گھروالوں کی مدد کی جا سکے۔

Published: undefined

میرا بائی چانو کے پاس ٹریننگ کے دنوں میں کھانے کے پیسے نہیں تھے جس کی وجہ سے ڈائٹ چارٹ کی پابندی نہیں ہو سکی۔ لیکن کہا جاتا ہے کہ اگر انسان کچھ کرنے کا عزم کر لے تو اس کے لیے کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔ سائیکھوم میرا بائی چانو کو آج کون نہیں جانتا۔ وہ عالمی سطح پر ہندوستان کا نام روشن کر چکی ہیں۔ ان کے پیرس اولمپکس تک پہنچنے سفر آسان نہیں رہا۔ اس کے لیے انہیں کئی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ امپھال کی گلیوں میں لکڑیوں کے گٹھر اٹھاتی ایک چھوٹی بچی آج پورے ملک کے لیے ایک تحریک بن گئی ہے۔

Published: undefined

منی پور کے دارالحکومت امپھال میں 8 اگست 1994 کو پیدا ہونے والے سائکھوم میرا بائی چانو کے لیے ویٹ لفٹنگ کا خواب دیکھنا آسان نہیں تھا۔ خاص طور پر اس وقت جب ان کے پاس تربیت کے لیے مناسب سہولتیں نہ ہوں اور اپنے خواب کے لیے روزانہ جدوجہد کرنی پڑتی ہو۔ لیکن میرا بائی نے ہمت نہیں ہاری۔ اپنی محنت اور لگن سے اس نے نہ صرف اپنے لیے بلکہ لاکھوں نوجوانوں کے لیے ایک نئی راہ بنائی۔ میرابائی جب بچپن میں لکڑیوں کے گٹھے اٹھاتی تھی تو شاید اسے کبھی اندازہ نہیں تھا کہ ایک دن وہ ہندوستان کا نام روشن کرےگی۔ مگر آج ان کی محنت اور لگن نے انہیں اس مقام تک پہنچا دیا۔

Published: undefined

سائیکھوم میرابائی چانو بتاتی ہیں کہ بچپن میں انہوں نے کنجرانی دیوی کو ویٹ لفٹنگ کرتے ہوئے دیکھا تھا، جس کے بعد وہ اس کھیل کی جانب راغب ہوئیں۔ انہوں نے اپنے والدین سے ویٹ لفٹنگ کرنے کی خواہش کے بارے میں بتایا۔ ابتدا میں ان کے والدین نہیں مانے، مگر بعد میں وہ راضی ہوگئے۔ امپھال کے قریب ایک چھوٹے سے گاؤں میں رہنے والی چانو کے لیے ویٹ لفٹنگ آسان نہیں تھا۔ گاؤں میں اس کے لیے کوئی سہولت نہیں تھی جس کی وجہ سے پریکٹس کے لیے 50 کلومیٹر سے زیادہ کا سفر طے کرنا پڑتا تھا۔

Published: undefined

میرا بائی چانو نے اس وقت ٹریننگ شروع کی جب وہ صرف 13 سال کی تھیں۔ 2007 میں انہوں نے ٹریننگ شروع کی اور 2011 میں انہوں نے انٹرنیشنل یوتھ چیمپئن شپ اور ساؤتھ ایشین جونیئر گیمز میں گولڈ میڈل جیتا تھا۔ ٹھیک دو سال بعد انہوں نے جونیئر نیشنل چیمپئن شپ میں بہترین ویٹ لفٹر کا خطاب بھی جیتا تھا۔ اس کے ساتھ ہی 2014 میں گلاسگو کامن ویلتھ گیمز میں چاندی کا تمغہ جیتنے کے بعد چانو کا اعتماد ساتویں آسمان پر پہنچ گیا تھا۔

Published: undefined

میرا بائی چانو کا کہنا ہے کہ ریو اولمپکس کی تیاری کے لیے شدید مالی پریشانیوں کے باوجود انہوں  نے کوالیفائی کیا تھا۔ گوکہ ریو میں کامیاب نہیں ہوسکی تھیں لیکن اس کے بعد کی عالمی چیمپئن شپ کی فتح نے ان کے شکشت کو زخموں کومندمل کر دیا۔ اپنے ابتدائی دنوں کو یاد کرتے ہوئے میرا بائی چانو کہتی ہیں کہ شروع میں ان کے پاس سہولیات کی کمی تھی۔ ڈائٹ چارٹ میں دودھ اور چکن کا ہونا ضروری تھا لیکن خاندان کی مالی حالت کی وجہ سے ہر روز چارٹ پر عمل کرنا ممکن نہیں تھا۔ ڈائٹ چارٹ کو کافی عرصے تک فالو نہیں کیا گیا لیکن انہوں نے اپنی تیاری جاری رکھی اور آج میرا بائی چانو پیرس اولمپکس میں بھارت کی نمائندگی کر رہی ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined