کھیل

قومی کوچ وریندر دہیا نے نشا دہیا کی چوٹ کے لیے کوریائی کھلاڑی کو ٹھہرایا ذمہ دار

ایک وقت ہندوستانی پہلوان نشا دہیا نے اپنے حریف پر 1-8 کی برتری حاصل کرلی تھی لیکن چوٹ لگنے کے بعد 33 سیکنڈ کے اندر پورا کھیل پلٹ گیا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

 

پیرس اولمپکس میں خواتین کے 68 کلوگرام کشتی مقابلے کے کوارٹر فائنل میں اسٹار پہلوان نشا دہیا کے زخمی ہو کر میچ میں شکست کھا جانے سے پورے ملک میں مایوسی ہے۔ اب نشا دہیا کی چوٹ پر قومی ٹیم کے کوچ وریندر سنگھ نے ایک انتہائی اہم بیان دیا ہے۔ انہوں نے ہندوستانی پہلوان کی چوٹ کے لیے شمالی کوریا کی کھلاڑی پاکسول گم کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ وریندر سنگھ نے کہا کہ یہ صد فی صد جان بوجھ کر کیا گیا تھا۔ کوریائی کھلاڑی نے جان بوجھ کو نشا کو چوٹ پہنچائی۔ ہم نے دیکھا تھا، کوریائی کنارے سے ایک ہدایت آئی تھی جس کے بعد اس نے کلائی کی جوڑ کے پاس حملہ کیا۔

Published: undefined

کوچ وریندر سنگھ نے کہا کہ نشا نے جس طرح میچ کا آغاز کیا تھا تمغہ اس کے گلے میں تھا لیکن اسے زخمی کر کے اس سے یہ چھین لیا گیا۔ نشا کا دفاع اور جوابی حملے دونوں میں وہ اپنے حریف سے شاندار تھی۔ اس نے ایشیائی کوالیفائر مقابلے میں اسی پہلوان کو شکست دی تھی۔

Published: undefined

واضح ہو کہ نشا دہیا کے لیے یہ مقابلہ زندگی بھر ایک بُرے خواب کی طرح ہوگا کیونکہ انہوں نے میچ میں تین منٹ تک 8-1 کی سبقت بنا لی تھی۔ پھر جنوبی کوریائی پہلوان نے نشا کو میٹ سے باہر کر کے ایک پوائنٹ حاصل کیا اور اسکور 2-8 ہو گیا۔ جب مقابلے کو ختم ہونے میں صرف 33 سیکنڈ بچے تھے تبھی نشا زخمی ہو گئیں۔ میچ کو روکا گیا اور ان کے ہاتھ پر بینڈ پہنایا گیا۔ حالانکہ بینڈ باندھنا ہندوستانی پہلوان کے لیے بہتر ثابت نہیں ہوا اور جنوبی کوریائی پہلوان نے اس موقع کا فائدہ اٹھایا اور 11 سیکنڈ میں 4 پوائنٹس حاصل کر کے اسکور کو 8-8 کی برابری پر لا دیا۔ جب میچ میں 12 سیکنڈ بچے تو نشا کو زیادہ درد ہونے لگا اور اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کوریائی کھلاڑی پاکسول گم نے 2 پوائنٹس مزید حاصل کر لیے اور میچ 8-10 سے اپنے نام کر لیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined