ایران میں خواتین نے چار دہائیوں بعد جمعرات کے روز مردوں کا فٹ بال میچ دیکھا۔ پچھلے ماہ فٹ بال کی عالمی تنظیم ’فیفا‘ نے ایران سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ خواتین کو مردوں کے فٹ بال میچ دیکھنے کی اجازت دے۔ غیر ملکی خبروں کے مطابق سرخ، سبز اور سفید رنگ کے لباس زیب تن کیے ایرانی خواتین کے لیے علیحدہ انکلوژر مختص کیے گئے تھے اور خواتین اور مرد شائقین کے درمیان کم از کم 200 میٹر کا فاصلہ رکھا گیا تھا۔ جبکہ 80 ہزار گنجائش کا یہ اسٹیڈیم تقریباً خالی تھا۔ واضح رہے کہ ایران میں خواتین پر اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے پر پابندی سن 1979ء میں ایرانی انقلاب کے بعد سے عائد کی گئی تھی۔
Published: 11 Oct 2019, 6:33 PM IST
ایران اور کمبوڈیا کے درمیان عالمی کپ 2022 کے کوالیفائنگ میچ کو دیکھنے کے لیے تقریباً 4 ہزار ایرانی خواتین تہران کے فٹ بال اسٹیڈیم پہنچی تھیں۔ جن کی سکیورٹی پر 150 خواتین اہلکار تعینات تھیں۔ ایران، کمبوڈیا سے یہ میچ صفر کے مقابلے میں 14 گول سے جیتنے میں کامیاب رہا۔
Published: 11 Oct 2019, 6:33 PM IST
انتیس سالہ نرس زہرہ پشاہی نے امریکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کو بتایا کہ وہ اتنی خوش ہیں کہ آخر کار انھیں یہ موقع مل ہی گیا کہ ہم اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے آئیں، یہ انتہائی خوشی کی بات ہے۔ اے پی کے مطابق خواتین نے نعرے لگائے کہ آخ کار ہم یہاں پہنچ ہی گئے۔
Published: 11 Oct 2019, 6:33 PM IST
ایران میں جنسی امتیاز کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب 29 سالہ سحر خدا یاری نامی لڑکی کے خلاف مرد کا بھیس بدل کر فٹبال بال میچ دیکھنے کی کوشش کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا۔ سحر نے اپنے خلاف درج ہونے والے مقدمے کی سماعت کے موقع پر عدالت کے باہر اپنے آپ کو آگ لگالی اور ایک ہفتے بعد سحر خدا یاری کا انتقال ہوگیا تھا۔
Published: 11 Oct 2019, 6:33 PM IST
سحر خدا یاری کے انتقال کے بعد ایرانی حکومت پر شدید تنقید کی گئی اور خواتین کو مردوں کے میچ دیکھنے کی اجازت دینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ اس ضمن میں فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا نے بھی ایران پر دباؤ ڈالا کہ وہ خواتین کو فٹ بال میچ دیکھنے کی اجازت دے۔ یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں سعودی عرب نے بھی خواتین کو کھیلوں کے میچ دیکھنے کی اجازت دی ہے۔
Published: 11 Oct 2019, 6:33 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 11 Oct 2019, 6:33 PM IST
تصویر: پریس ریلیز