انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے دہلی کے جنتر منتر پر پہلوانوں کا دھرنا جاری ہے۔ اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ ان کھلاڑیوں کی حمایت میں آواز بلند کرنے دہلی کے 360 گاؤں کے کسان بدھ کے روز جنتر منتر پہنچنے والے ہیں۔ یہ جانکاری عام آدمی پارٹی (عآپ) کے دہلی اسٹیٹ کنوینر گوپال رائے نے منگل کے روز پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران دی۔ انھوں نے بتایا کہ کھلاڑیوں کی حمایت میں بدھ کے روز دہلی کے 360 گاؤں کے نمائندے جنتر منتر پہنچیں گے۔
Published: undefined
گوپال رائے کا کہنا ہے کہ جب 360 گاؤں کے نمائندے جنتر منتر پہنچیں گے تو اس دوران علاقے کے عوامی نمائندے بھی موجود رہیں گے اور پہلوانوں کے دھرنا و مظاہرہ سے متعلق آگے کا منصوبہ تیار کیا جائے گا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ملک کا نام روشن کرنے والی ان بیٹیوں (خاتون پہلوانوں) پر فخر کرتے تھے، لیکن آج وہ ان کی آواز نہیں سن رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ مرکزی حکومت غلط فہمی میں ہے کہ کھلاڑیوں کی آواز کو دبا دے گی، لیکن ایسا نہیں ہوگا۔ کھلاڑیوں کی آواز کو گاؤں گاؤں تک پہنچایا جائے گا۔
Published: undefined
گوپال رائے نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ راجدھانی دہلی میں جنتر منتر پر گزشتہ 9 دنوں سے ملک کی بیٹیاں دھرنا دے رہی ہیں۔ ان بیٹیوں نے پوری دنیا میں ملک کا نام روشن کیا ہے اور ان پر پورا ملک فخر کرتا ہے۔ گزشتہ 9 دنوں سے یہ بیٹیاں آندھی، پانی اور مچھروں کی تکلیف برداشت کر رہی ہیں۔ یکم مئی کو بارش میں بھی یہ بیٹیاں دھرنے پر جمی رہیں۔ پی ایم مودی کے پاس ان کی بات سننے کے لیے وقت ہی نہیں ہے۔ حالات ایسے ہیں کہ برج بھوشن سنگھ کے خلاف خاتون پہلوانوں کی ایک ایف آئی آر کے لیے بھی سپریم کورٹ کو حکم جاری کرنا پڑا۔
Published: undefined
مرکزی حکومت اور اس کے وزراء کی تنقید کرتے ہوئے گوپال رائے نے کہا کہ ’’مرکزی وزیر برائے کھیل انوراگ ٹھاکر ان کھلاڑیوں کی بات سننے کو تیار نہیں ہیں۔ وزیر اعظم خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں اور پوری بی جے پی پہلوانوں کے خلاف منفی تشہیر کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ جس طرح سے کسانوں کی تحریک کو ہر طرح سے بدنام کر ان کے حوصلہ کو توڑنے کی کوشش کی گئی ہے، اسی طرح ان پہلوانوں کا حوصلہ توڑنے کی بھی کوشش ہو رہی ہے۔ پولیس انھیں مائک سسٹم اور ایسے موسم میں ٹینٹ تک لگانے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز