افغانستان پر طابان کے قبضے کے بعد حکومت کے ذریعہ ملک سے نکالنے کے لیے ایمرجنسی انسانی ویزا جاری کیے جانے کے بعد افغانستان کی خاتون فٹ بال کھلاڑیوں نے اپنے کنبہ کے ساتھ تورخم سرحد پار کر کے منگل کی شب پاکستان میں قدم رکھا۔ ’ڈان‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق قومی جونیئر لڑکیوں کی ٹیم سے منسلک فٹ بال کھلاڑیوں کو کھیل میں شامل ہونے کے سبب طالبان سے دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ کھلاڑیوں کو قطر کا سفر کرنا تھا، جہاں افغان پناہ گزینوں کو 2022 فیفا عالمی کپ کے لیے ایک جگہ میں رکھا گیا تھا، لیکن 26 اگست کو کابل ہوائی اڈے پر ایک بم دھماکہ کے بعد یہ پھنس گئے تھے۔ بہر حال، 32 فٹ بال کھلاڑیوں اور ان کے اہل خانہ سمیت کل 115 لوگوں کو پاکستان لانے کا مرحلہ برطانوی این جی او فٹ بال فار پیس کے ذریعہ حکومت اور پاکستان فٹ بال فیڈریشن آف اشفاق حسین شاہ کے تعاون سے طے کیا گیا۔
Published: undefined
فیفا کے سربراہ جیانی انفنٹینو نے گزشتہ ہفتے دوحہ کے اپنے سفر کے دوران افغان پناہ گزینوں کا جائزہ لیا تھا، لیکن عالمی فٹ بال ادارہ کی ان خاتون فٹ بالروں کی مدد کرنے میں سست روی کے لیے تنقید کی جو اس وقت بھی افغانستان میں تھیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
ویڈیو گریب