سماج

ڈبلیو ٹی او کا یورپی یونین تنازع میں بھارت کے خلاف فیصلہ

عالمی تجارت تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں بھارت کو ایک بڑا دھچکا لگا ہے۔ ڈبلیو ٹی او نے یورپی یونین، جاپان اور تائیوان کی طرف سے دائر عرضی پر پیر کے روز بھارت کے خلاف فیصلہ سنایا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

ڈبلیو ٹی او نے پیر کے روز آئی ٹی مصنوعات کی درآمدات پر ٹیکس عائد کرنے کے حوالے سےبھارت کے خلاف فیصلہ سنایا۔ یورپی یونین، جاپان اور تائیوان کی جانب سے دائر کی گئی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ڈبلیو ٹی او نے کہا کہ بھارت نے ضابطوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

Published: undefined

ڈبلیو ٹی او پینل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے، "ہم سفارش کرتے ہیں کہ بھارت اپنے یہاں ایسے اقدامات کرے جس سے اس کی جوابدہی پر عمل درآمد ہوسکے۔"

Published: undefined

معاملہ کیا ہے؟

یہ معاملہ سن 2019 کا ہے جب یورپی یونین نے بھارت کی جانب سے آئی ٹی مصنوعات پر درآمدی ٹیکس 7.5 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ بھارت نے موبائل فون اوران کے آلات اور انٹیگریٹیڈ سرکٹ جیسی مصنوعات پر یہ ٹیکس عائد کیے تھے۔ یورپی یونین کا کہنا تھا کہ یہ ٹیکس زیادہ مقررہ حد سے بھی زیادہ ہیں۔ جاپان اور تائیوان نے بھی اسی سال اس حوالے سے شکایت درج کرائی تھی۔

Published: undefined

یورپی یونین بھارت کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ یورپی کمیشن کے مطابق سن 2021 میں بھارت کی مجموعی تجارت کا 10.8 فیصدیورپی یونین اور بھارت کے درمیان ہوئی تھی۔

Published: undefined

یورپی یونین کی شکایت کے مطابق سن 2014 سے ہی بھارت نے موبائل فون، ان کے آلات اور ساز و سامان، لائن ٹیلی فون، کنورٹر اور کیبل جیسی مصنوعات پر 20 فیصد تک امپورٹ ڈیوٹی لگا دی تھی۔ یورپی یونین کے مطابق یہ ٹیکس ڈبلیو ٹی او کی طے کردہ حد سے زیادہ ہیں اور بھارت کو ایسی مصنوعات پر صفر ٹیکس کے ضابطے پرعمل کرنا چاہیے۔

Published: undefined

یورپی یونین کا مزید کہنا ہے کہ بھارت کی طرف سے ٹیکس عائد کردیے جانے کی وجہ سے اس کی برآمدات کو 60 کروڑیورو تک کا سالانہ نقصان ہورہا ہے۔ کمیشن کے محکمہ تجارت نے ایک ٹوئٹ کرکے بھارت کی جانب سے عائد کیے جانے والے ٹیکسز کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا، "اچھے تجارتی رشتوں کے لیے ضروری ہے کہ ضابطوں پر مبنی تجارتی نظم کا احترام کیا جائے گا۔"

Published: undefined

بھارت نے ڈبلیو ٹی او کے فیصلے پر فوری طورپر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ میڈیا کی جانب سے بھیجے گئے سوالوں کا جنیوا میں واقع اس کے ڈپلومیٹک مشن کے عہدیداروں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ اس لیے یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا بھارت اس فیصلے کے خلاف اپیل کرے گا؟

Published: undefined

اگر بھارت ایسا کرتا ہے تو یہ معاملہ معلق ہوسکتا ہے کیونکہ ڈبلیو ٹی او کی اپیلی بینچ فی الحال غیر فعال ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ نے ججوں کی تقرری پر اعتراضات کیے ہیں۔

Published: undefined

ڈبلیو ٹی او کے پینل نے کہا کہ بھارت نے پہلے بھی کچھ ٹیکسوں کو کم کرکے انہیں حدود کے اندر کردیا تھا۔ پینل نے کہا کہ بھارت نے اپنے دفاع میں جو بھی دلائل دیے ہیں وہ ان ٹیکسز کو جائز نہیں ٹھہراتے۔ بھارت نے انفارمیشن ٹیکنالوجی قانون کا حوالہ دیا تھا، جسے پینل نے مسترد کردیا۔ پینل نے کہا کہ بھارت پر ٹیکسوں کے حوالے سے جوابدہی طے کرنے میں کوئی غلطی نہیں ہوئی ہے اور اس بنیاد پر بھارت کی ٹیکس جوابدہی کی نظرثانی کی اپیل خارج کردی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined