بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ان دنوں جلاوطنی کی زندگی گزار نے والی متنازعہ بنگلہ دیشی مصنفہ تسلیمہ نسرین نے پچھلے دنوں نئی دہلی میں ایک ہسپتال میں بستر پر موجود اپنی تصویر شوشل میڈیا پر شیئر کی تھی۔ جس کے بعد تسلیمہ کے مداحوں میں ان کی صحت کے حوالے سے فکر لاحق ہوگئی تھی۔
Published: undefined
اب انہوں نے خود ہی یہ انکشاف کردیا ہے کہ ان کے ساتھ آخر ہوا کیا ہے۔ تسلیمہ نسرین نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ وہ "میڈیکل کرائم " کا شکار بن گئیں۔ تسلیمہ نسرین نے ٹوئٹر پر لکھا ہے، "میں میڈیکل کرائم کی ایک بڑی شکار بن گئی۔ میں ایک صحت مند اور چست درست شخص تھی۔ میرے گھٹنے کے درد کے علاج کے نام پر انہوں نے میرے صحت مند جسم کے اعضاء کاٹ دیے۔ میرے صحت مند کولہے کے جوڑ کو کاٹ ڈالا۔ ران کی ہڈی نکال دی اور جسم میں دھات کا ٹکڑا ڈال دیا۔ انہوں نے مجھے مستقل طور پر معذور بنا دیا۔"
Published: undefined
تسلیمہ نسرین، جو خود بھی باضابطہ ڈگری یافتہ ڈاکٹر ہیں، نے کہا کہ دہلی کے ایک ہسپتال کے ڈاکٹروں نے ان کو گمراہ کیا اور ایک ایسی سرجری کرڈالی جس کی قطعی ضرورت نہیں تھی۔
Published: undefined
تسلیمہ نے ہسپتال کا نام نہیں بتایا ہے۔ انہوں نے تاہم لکھا ہے کہ وہ چلتے ہوئے گھر میں گر گئی تھیں اور گھٹنے میں چوٹ کا علاج کرانے گئی تھیں۔ "لیکن ڈاکٹروں نے ان کے کولہے کی ہڈیاں کاٹ دیں اور ایک مصنوعی ڈھانچہ لگا دیا۔ اور یہ سب کچھ پیسے کے لیے کیا۔"
Published: undefined
تسلیمہ نسرین کے ایک دوست بھارتی صحافی راجیو رنجن ناگ نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ یکم جنوری کو ہی ان (ناگ) کی سالگرہ کے موقع پر بنگلہ دیشی ادیبہ انہیں مبارک باد دینے کے لیے پریس کلب آف انڈیا آئی تھیں اور وہ بالکل صحت مند تھیں۔
Published: undefined
راجیو رنجن ناگ کا کہنا تھا کہ تسلیمہ نسرین کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ بالکل غلط ہے اور ان کا اسے 'طبی جرم' کہنا بجا ہے۔ انہوں نے تسلیمہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی جانچ ہونی چاہیے تاکہ قصورواروں کو سزا مل سکے۔
Published: undefined
تسلیمہ نے بتایا کہ وہ جس ڈاکٹر کے زیر علاج تھیں ان پر کافی بھروسہ کرتی تھیں لیکن اصرار کے باوجود ڈاکٹر نے انہیں ایکس رے رپورٹ نہیں دکھائی۔ ڈاکٹر اور ان کی ٹیم نے ان پر جلد از جلد فیصلہ کرنے کے لیے کئی ڈاکٹروں سے دباو ڈلوایا۔ اور 'سیکنڈ اوپینیئن' لینے کا موقع بھی نہیں دیا۔ تسلیمہ نسرین کا کہنا ہے کہ تکلیف دہ علاج کے بعد جب ان کی حالت بحال ہوئی اور انہوں نے ایکس رے دیکھا تو پایا کہ ان کی ران یا کہیں بھی کسی طرح کا کوئی فریکچر نہیں تھا۔
Published: undefined
انہوں نے لکھا ہے،"میں ڈاکٹر پر اعتماد کرتی تھی۔ آج میں نے ایکس رے دیکھا۔ وہاں کوئی فریکچر نہیں دکھائی دیا۔" تسلیمہ نسرین اسلام کی تنقید اور خواتین کے حق میں آواز بلند کرنے کے لیے معروف ہیں۔ ان کے متنازع ناول "لجا" کی اشاعت کے بعد بنگلہ دیش میں شدت پسندوں نے ان کے خلاف محاذ کھول دیا تھا اور ان کی جان کو خطرہ لاحق ہو گیا تھا۔ بعد میں بنگلہ دیش حکومت نے "لجا" پر پابندی لگادی تھی اور سن 1994میں انہیں اپنا وطن چھوڑ نا پڑا تھا۔
Published: undefined
سویڈن نے تسلیمہ نسرین کو شہریت دے رکھی ہے اور وہ امریکہ اور یورپ کے مختلف ملکوں کے علاوہ بھارت میں بھی اپنی زندگی گزارتی رہی ہیں۔ ان دنوں وہ بھارت میں طویل مدتی ویزے پر ہیں۔ تسلیمہ نسرین کے انکشاف پر سوشل میڈیا میں ان کے حق میں متعدد افراد نے ٹویٹ کیے ہیں تاہم بعض لوگوں نے انہیں 'عبرت کا نشان' قرار دیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز