عالمی خوراک پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کی طرف سے منگل پانچ ستمبر کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ ادارہ مالی وسائل کی شدید کمی کے نتیجے میں اور بہت مجبور ہو کر رواں ماہ مزید دو ملین افغان شہریوں کو مہیا کی جانے والی امدادی اشیائے خوراک کی تقسیم روک دے گا۔
Published: undefined
اس طرح ایسے افغان باشندوں کی تعداد اب دس ملین ہو جائے گی، جو صرف رواں برس کے دوران ہی عالمی خوراک پروگرام کی طرف سے ملنے والی امداد کی بندش کے متاثرین ہوں گے۔
Published: undefined
افغانستان میں عالمی خوراک پروگرام کی ڈائریکٹر سیاؤ وے لی کے مطابق، ''ہم اپنے پاس موجود بہت ہی کم وسائل کے باعث اب اس قابل نہیں رہے کہ ان تمام افغان شہریوں کو امداد کے طور پر اشیائے خوراک مہیا کر سکیں، جنہیں انتہائی حد تک محرومی کا سامنا ہے۔‘‘
Published: undefined
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اس بارے میں اپنی رپورٹوں میں بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے ڈبلیو ایف پی کی طرف سے مہیا کی جانے والی امداد کی اس تازہ ترین بندش کا مطلب یہ ہو گا کہ کچھ عرصہ قبل اپنے بچوں کو جنم دینے والی یا مستقبل میں مائیں بننے والی تقریباﹰ 1.4 ملین افغان خواتین کو اب خاص طور پر تیار کردہ وہ امدادی خوراک دستیاب نہیں ہو سکے گی، جس کا مقصد ایسی خواتین اور ان کے بچوں میں غذائیت کی کمی کو روکنا ہے۔‘‘
Published: undefined
ورلڈ فوڈ پروگرام کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسے اگلے چھ ماہ کے لیے ایک بلین ڈالر کی اشد ضرورت ہے تاکہ 21 ملین افغان باشندوں کو ان کی زندگیاں بچانے کے لیے امدادی اشیائے خوراک مہیا کی جا سکیں اور ان کی غذائی ضروریات کسی حد تک پوری کی جا سکیں۔
Published: undefined
ہندوکش کی ریاست افغانستان کو گزشتہ چالیس سال سے جاری خونریز داخلی تنازعے کے اثرات کے ساتھ ساتھ انتہائی بدحال معیشت اور مسلسل شدید ہوتے جا رہے ماحولیاتی بحران کا بھی سامنا ہے۔
Published: undefined
اس تناظر میں عالمی خوراک پروگرام نے مالی وسائل مہیا کرنے والے ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آئندہ سالانہ اجلاس کے موقع پر افغانستان میں انسانی بنیادوں پر امدادی کارروائیوں کے لیے فنڈز کی فراہمی کو اپنی ترجیحات کا حصہ بنائیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined