سماج

پاکستان میں بریسٹ کینسر کے راستے کی دیوار، پدر شاہی نظام ہے

پاکستان میں بریسٹ کینسر میں مبتلا خواتین خاندانی مجبوریوں کے تحت کسی مرد ڈاکٹر سے تشخیص نہیں کرواتی ہیں۔ جب اس مرض کی تشخیص ہوتی ہے تو اکثر تب تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔

پاکستان میں بریسٹ کینسر کے راستے کی دیوار، پدر شاہی نظام بھی
پاکستان میں بریسٹ کینسر کے راستے کی دیوار، پدر شاہی نظام بھی 

براعظم ایشیا میں پاکستان وہ ملک ہے جہاں بریسٹ کینسر کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ اس کی شرح میں اضافے کو روکنے کے لیے خاندانی رکاوٹوں کو ہٹانا ہو گا اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو یہ مرض پھیلتا ہی چلا جائے گا۔

Published: undefined

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق سن 2020 کے دوران پاکستان میں چھبیس ہزار خواتین میں چھاتی کے سرطان یا بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوئی۔ اس جان لیوا بیماری سے ساڑھے تیرہ ہزار سے زائد خواتین ہلاک ہوئیں۔

Published: undefined

تشخیص کے مراکز کم ہیں

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بریسٹ کینسر سے زیادہ اموات ہونے کی بڑی وجہ اس مرض کے تشخیصی مراکز اور علاج کی سہولیات کی کمی ہے۔ اس تناظر میں اس مرض میں کمی لانے کے لیے اسکریننگ سینٹرز مختلف شہروں میں قائم کرنا اولین قدم ہو گا۔ اس کے علاوہ اس مرض کی افزائش میں قدامت پسندانہ خاندانی رویے اور دوسرے سماجی فیکٹرز بھی شامل ہیں۔

Published: undefined

بریسٹ کینسر کی تشخیص اور معاشرتی جبر

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بریسٹ کینسر کی جتنی جلد تشخیص ہو جائے اتنا بہتر ہوتا ہے اور مریض کا مناسب علاج بھی ممکن ہوتا ہے۔ شوکت خانم کینسر ریسرچ سینٹر کے مطابق پاکستان میں اکثر خواتین شرم کے باعث اپنے صحت کے مسائل کے بارے میں کسی دوسرے سے بات کرنا مناسب پسند نہیں کرتیں۔ اسی باعث وہ بریسٹ کینسر کی کلینیکل تشخیص سے بھی گبھراتی ہیں۔

Published: undefined

اسلام آباد کے پولی کلینک سے وابستہ ارم خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کا مردانہ غلبے (پدر شاہی) والے معاشرے میں عورتوں کو علاج کے لیے اپنا جسم کسی دوسرے کو دکھانا مشکل ہوتا ہے۔

Published: undefined

ارم خان کے مطابق بریسٹ کینسر کا علاج کرانے والی کسی بھی خاتون کو خاندان کی جانب سے بسا اوقات طعنے بھی سننے کو ملتے ہیں۔ ایک خاتون نے روتے ہوئے بتایا کہ اس کی سرجری کے بعد اس کے شوہر نے اسے مرد قرار دے دیا تھا۔

Published: undefined

خواتین کے حقوق کی سرگرم مختاراں مائی کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کی عورتوں کو یہ ڈر بھی لاحق رہتا ہے کہ جب ان کے شوہر کو ان کے بیمار ہونے کا پتہ چلتا ہے تو وہ دوسری شادی کرنے پر تیار ہو جاتے ہیں۔

Published: undefined

علاج بھی ایک دھبہ

آن لائن ڈیٹا بیس بی ایم سی ویمنز ہیلتھ کے مطابق پاکستان میں بیمار خواتین اگر علاج معالجہ شروع کریں تو انہیں خاندان کے افراد کی جانب سے مختلف قسم کے طعنے سننا پڑتے ہیں اور معالج مرد ہو تو پھر بیماری بھی ایک دھبہ بن جاتی ہے۔

Published: undefined

بی ایم سی کی مکمل کردہ ایک ریسرچ کے مطابق خواتین میں اس مرض بارے معلومات کی کمی، سرجری کا خوف، روایتی علاج پر یقین اور روحانی شفا حاصل کرنا بھی بیماری کو شدید کرنے کا باعث ہوتا ہے۔

Published: undefined

اسی ڈیٹا بیس کے مطابق بریسٹ کینسر میں مبتلا نواسی فیصد خواتین معالج کے پاس اس وقت جاتی ہیں جب یہ کینسر پیچیدہ مرحلے میں داخل ہو چکا ہوتا ہے اور انسٹھ فیصد خواتین میں تشخیص اس وقت ہوتی ہےجب ان میں چھاتی کا سرطان ایڈوانس مرحلے میں داخل ہو چکا ہوتا ہے۔

Published: undefined

دنیا بھر میں بریسٹ کینسر کی شرح

سن 2020 میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اعداد و شمار کے مطاق دنیا کے مختلف ممالک میں قریب تیئیس لاکھ خواتین میں بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوئی تھی اور ان میں سے چھ لاکھ پچاسی ہزار بیماری سے بچ نہیں پائیں اور موت کے منہ میں چلی گئیں۔ براعظم افریقہ کے کئی ممالک کی خواتین میں بریسٹ کینسر بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined