سماج

پاکستانی عدلیہ میں خواتین کی نمائندگی کم کیوں؟

جسٹس عائشہ ملک کی پاکستانی سپریم کورٹ میں نامزدگی نے ایک طرف تو ایک نئے باب کا اضافہ کیا ہے، مگر ساتھ ہی پاکستانی نظامِ عدل میں خواتین کے اب تک کم کردار کے حوالے سے توجہ بھی مبذول کروائی ہے۔

پاکستانی عدلیہ میں خواتین کی نمائندگی کم کیوں؟
پاکستانی عدلیہ میں خواتین کی نمائندگی کم کیوں؟ 

سپریم جوڈیشل کمیشن نے حال ہی میں سپریم کورٹ میں پہلی بار ایک خاتون جج کی نامزدگی کی توثیق کی ہے، یوں جسٹس عائشہ ملک کی اس اعلیٰ ترین عدالت میں بہ طور جج تعیناتی کی راہ ہم وار ہو گئی ہے۔ اس اقدام کو حکومت، وکلاء، سماجی اور انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت سماج کے تمام ہی شعبوں کی جانب سے سراہتے ہوئے ایک تاریخی موقع قرار دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد بھی ملک کی نامزدگی کے حامی ہیں۔

Published: undefined

اس تعیناتی کے لیے اگلی مرحلے میں ایک پارلیمانی پینل عائشہ ملک کو اگلے دس برس کے لیے سپریم کورٹ کے جج کے بہ طور نامزدگی کی توثیق کرے گا۔ مبصرین کے مطابق اس پارلیمانی پینل میں حکمران تحریک انصاف کے ممبران کی کافی تعداد موجود ہے، جو اس تعیناتی کی منظورے دے سکتے ہیں۔

Published: undefined

حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والی قانون ساز اور پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون و انصاف ملیکہ بخاری نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا، ''یہ نہایت اہم پیش رفت ہے۔ عائشہ ملک ایک باصلاحیت جج ہیں اور قانون اور عدلیہ کے شعبے میں دیگر خواتین کے لیے ایک مثالیہ بھی۔‘‘

Published: undefined

شروعات تو ہوئی

پاکستان میں انسانی حقوق کی آزاد تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے بھی اس تعیناتی کا خیرمقدم کیا ہے۔ اس ادارے کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ''اعلیٰ ترین عدالت میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی، عدلیہ کے شعبے میں جنسی تنوع کی صورت حال بہتر بنانے کی راہ میں ایک اہم قدم ہے، جہاں خواتین ججوں کی تعداد صرف سترہ فیصد جب کہ ہائی کورٹس میں یہ تعداد چار اعشایہ چار فیصد ہے۔‘‘

Published: undefined

انسانی حقوق کے کارکنان اور مبصرین کے مطابق اس تعیناتی کے وجہ سے جمود ٹوٹ گیا ہے اور یوں اب ایک طرف خواتین کے لیے قانون کے شعبے میں امکانات پیدا ہوں گے جب کہ اعلیٰ عدالتوں میں بھی خواتین کے لیے مواقع نکلیں گے۔

Published: undefined

معروف قانون دان برائے ڈیجیٹل حقوق نگہت داد نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا، ''اس نے یقیناﹰ جمود توڑ دیا ہے۔ اس کا اب نہ صرف صنف سے تعلق رکھنے والے کیسز پر فرق پڑے گا بلکہ خاتون جج کی موجود ہیں خواتین کا نظام انصاف پر اعتبار بھی بڑے گا کہ وہ عدالتوں کی جانب جا سکتی ہیں۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined