جرمنی کے کاروباری دارالحکومت فرینکفرٹ کی پولیس نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا کہ یہ واقعہ ہفتہ چھ مارچ کو پیش آیا۔ ایک 54 سالہ مقامی خاتون نے، جو اپنی گاڑی میں یورپ کے مصروف ترین ہوائی اڈوں میں شمار ہونے والے فرینکفرٹ ایئر پورٹ کے قریب ایک شاہراہ سے گزر رہی تھی، بڑی پریشانی میں پولیس کے مرکزی ایمرجنسی نمبر پر کال کی۔
Published: undefined
اس خاتون نے، جس کا نام پولیس نے ظاہر نہیں کیا، بتایا کہ ایئر پورٹ کی حدود کے قریب زمین پر دو ایسے افراد موجود تھے، جن کے ہاتھوں میں مشین گنیں تھیں اور ان کا رخ اس ہوائی اڈے سے اڑنے والے ایک مسافر طیارے کی جانب تھا۔
Published: undefined
Published: undefined
پولیس ممکنہ دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر فوری طور پر حرکت میں آ گئی اور چند ہی منٹوں میں موقع پر پہنچ گئی۔ لیکن وہاں پر پولیس اہلکاروں نے دو ایسے مردوں کو کھڑا پایا، جن کے ہاتھوں میں بہت لمبے لمبے لینسوں والے کیمرے تھے اور وہ دونوں مرد انتہائی مہنگے پیشہ وارانہ کمیروں کے ساتھ تصویریں اتارنے والے فوٹوگرافر تھے۔
Published: undefined
پولیس کے پوچھنے پر ان دونوں فوٹوگرافروں نے بتایا کہ وہ جرمنی کے اس سب سے بڑے ایئر پورٹ پر لینڈنگ اور ٹیک آف کرنے والے مسافر طیاروں کی فضا میں لیکن کافی قریب سے ہائی ریزولیوشن تصویریں بنانے کے لیے وہاں موجود تھے۔
Published: undefined
Published: undefined
پولیس کے جاری کردہ بیان کے مطابق، ''ان دونوں افراد کے پاس موجود کیمروں پر متعدد لمبے لمبے ٹیلی لینس لگے ہوئے تھے اور دور سے اس خاتون ڈرائیور نے ان کیمروں کی لمبائی اور ان کے قریب سے پرواز کرنے والے ایک مسافر ہوائی جہاز کی جانب رخ کی وجہ سے انہیں مشین گنیں سمجھ لیا تھا۔‘‘
Published: undefined
اس پورے واقعے کے حوالے سے پولیس نے یہ بھی کہا کہ اس خاتون ڈرائیور کو یقینی طور پر دھوکا ہوا تھا مگر اس کا پولیس کو ایمرجنسی نمبر پر فون کرنا 'بالکل درست اقدام‘ تھا۔
Published: undefined
فرینکفرٹ پولیس کے بیان کے مطابق غلط فہمی کی بات الگ ہے مگر اس خاتون نے ایک شہری کے طور پر جس ردعمل کا مظاہرہ کیا اور پولیس کو فوری اطلاع کی، وہ اس کی فرض شناسی کا نتیجہ تھا اور کوئی غلط کام نہیں تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined