سنگاپور جنوب مشرقی ایشیا کی ایک ایسی بہت چھوٹی سی لیکن انتہائی امیر شہری ریاست ہے، جہاں ایشیا کے زیادہ تر غیر ممالک سے آ کر گھروں میں کام کرنے والے ملازمین کی تعداد تقریباﹰ ڈھائی لاکھ بنتی ہے۔ یہ ملازمین زیادہ تر خواتین ہوتی ہیں اور ان سے بدسلوکی کے واقعات بھی کوئی نئی بات نہیں ہیں۔
Published: undefined
لیکن 40 سالہ گائتری موروگیان نے جس طرح کے جرائم کا ارتکاب میانمار سے تعلق رکھنے والی اپنی 24 سالہ ملازمہ کے ساتھ کیا، اس کی سنگاپور میں غیر ملکیوں کے خلاف جان لیوا جرائم کی تاریخ میں شاید ہی کوئی دوسری مثال موجود ہو۔
Published: undefined
Published: undefined
گائتری موروگیان نے سماعت کے دوران عدالت کو بتایا کہ وہ اپنی گھریلو ملازمہ پیانگ گائے ڈون کے قتل کی مرتکب ہوئی تھی۔ ملزمہ نے اعتراف جرم کرتے ہوئے ایک مقامی عدالت میں دیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ اس نے مقتولہ ملازمہ پر چھری سے حملے کیے تھے، اسے ڈنڈوں سے پیٹا تھا، اس کا جسم استری سے جلایا تھا اور پھر اس کا گلا اتنا دبایا تھا کہ پیانگ گائے ڈون کا انتقال ہو گیا تھا۔
Published: undefined
موروگیان کو قتل کے اس ایک جرم سے متعلق اپنے خلاف انتہائی سنگین نوعیت کے 28 مختلف الزامات کا سامنا ہے۔ منگل کے روز حتمی اعتراف جرم کے بعد عدالت نے اسے مجرم قرار دے دیا۔ عدالت ملزمہ کے لیے سزا کا اعلان بعد میں کرے گی، جو کم از کم بھی عمر قید ہو سکتی ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
عدالت میں پیش کردہ دستاویزات کے مطابق ملزمہ گائتری موروگیان اور اس کے شوہر نے، جو ایک پولیس افسر ہے، پیانگ گائے ڈون کو اپنے ہاں 2015ء میں اس لیے ملازم رکھا تھا کہ وہ ان کی چار سالہ بیٹی اور ایک سالہ بیٹے کی دیکھ بھال کر سکے۔ اس کے بعد ایک سال سے بھی زیادہ عرصے تک گائتری موروگیان اپنی اس ملازمہ کو ہر روز پیٹتی رہی۔ کبھی کبھی تو دن میں کئی کئی مرتبہ اور اس جرم میں گائتری کی 61 سالہ ماں بھی شامل ہو جاتی تھی۔
Published: undefined
Published: undefined
یہ انہی خوفناک مظالم اور تشدد کا نتیجہ تھا کہ پیانگ گائے ڈون جولائی 2016ء میں اس وقت انتقال کر گئی تھی، جب ایک روز ملزمہ گائتری اسے 'پاگلوں کی طرح‘ کئی گھنٹوں تک 'پیٹتی، اس پر حملے کرتی، اسے ایذا پہنچاتی اور اس کا جسم استری سے جلاتی‘ رہی تھی۔ مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا، ''یہ بات عدالت کے لیے گہری تشویش کا باعث ہونا چاہیے کہ کوئی انسان، وہ بھی ایک عورت کسی دوسری عورت سے، اس طرح کا شیطانی اور غیر انسانی سلوک کس طرح کر سکتی ہے؟‘‘
Published: undefined
Published: undefined
عدالتی ریکارڈ کے مطابق گائتری موروگیان پیانگ گائے ڈون پر اتنا ظلم کرتی تھی کہ اسے کھانے کے لیے خوراک بہت کم دی جاتی تھی، سونے کے لیے وقت بھی بہت ہی کم اور ملزمہ کے گھر ملازمت کے صرف ایک سال کے اندر اندر میانمار سے تعلق رکھنے والی اس جوان عورت کا جسمانی وزن تقریباﹰ 40 فیصد کم ہو گیا تھا۔ آخری دنوں میں تو مقتولہ پر اتنا ظلم کیا گیا تھا کہ موت کے وقت اس کا جسمانی وزن صرف 24 کلو گرام رہ گیا تھا۔
Published: undefined
Published: undefined
سنگاپور میں جرم ثابت ہونے پر کسی بھی قاتل کو عام طور پر سزائے موت سنائی جاتی ہے لیکن استغاثہ کی طرف سے گائتری موروگیان کے لیے عمر قید کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ملزمہ کئی طرح کے جسمانی اور ذہنی مسائل کا شکار رہی ہے، جن میں سے ایک ڈپریشن بھی تھا۔
Published: undefined
پولیس کے مطابق اسی قتل کے سلسلے میں گائتری کے شوہر کو بھی اپنے خلاف کئی طرح کے الزامات کا سامنا ہے کیونکہ اس کے گھر پر غیر ملکی ملازمہ کے خلاف جرائم کا ارتکاب اس کی موجودگی میں بھی ہوتا رہا اور اسے یہ سلسلہ اس لیے بھی رکوانا چاہیے تھا کہ وہ سنگاپور پولیس کا ایک افسر ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز