سعودی عرب کے اپنے تین روزہ دورے کے اختتام پر انٹونی بلنکن نے سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ سعودی وزیر خارجہ نے اس موقع پر امید ظاہر کی کہ جوہری توانائی حاصل کرنے کی ان کی ملک کی کوششوں میں امریکہ کے ساتھ معاہدہ ہوجائے گا۔
Published: undefined
لیکن سعودی عرب اور امریکی دونوں ہی وزرائے خارجہ میں سے کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ آیا اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے بدلے میں سعودی عرب کے جوہری پروگرام کی مدد کی جائے گی۔
Published: undefined
سعود ی وزیر خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ کوئی سربستہ راز نہیں ہے کہ سعودی عرب سویلین جوہری پروگرام تیار کر رہا ہے۔ سعود ی میڈیا کے مطابق شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ سعودی عرب اپنے سویلین جوہری پروگرام کو فروغ دے رہا ہے اور وہ اس پروگرام کے لیے امریکہ کو بولی لگانے والوں میں شامل کرنے کو ترجیح دیتا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا، "کچھ اور ممالک بولی لگا رہے ہیں اور ظاہر ہے کہ ہم دنیا کی بہترین ٹیکنالوجی کے ساتھ اپنا پروگرام وضع کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے ایک خاص معاہدے کی ضرورت ہے۔" سعودی عرب نے اپنے پاس موجود یورینیم کو افزودہ کرنے اور پھر ایندھن فروخت کرنے کے لیے امریکی ٹیکنالوجی کی درخواست کی ہے۔
Published: undefined
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سعودی عرب کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کمی کے سبب تیل کی قیمتوں میں اضافہ، انسانی حقوق اور ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے جیسے معاملات کے درمیان ریاض کے دورے پر آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور اس کے پڑوسیوں کے ساتھ زیادہ مربوط رشتے استوار کرانا امریکہ کی ترجیح ہے۔
Published: undefined
بلنکن نے کہا کہ "ہم نے اس موضوع پر بات چیت کی اور آئندہ بھی بات چیت کریں گے اور آنے والے دنوں، ہفتوں اور مہینوں میں اسے آگے بڑھائیں گے۔" خیال رہے کہ سعودی عرب کا دیرینہ موقف ہے کہ دو ریاستی حل کے بغیر اسرائیل اور فلسطین تنازعے کا حل ممکن نہیں ہے۔ سعودی عرب کے معاملات سے واقف ایک ذرائع نے روئٹر کو بتایا کہ ریاض اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے عوض اپنے سویلین جوہری پروگرام میں امریکہ کا تعاون چاہتا ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل نے بھی مارچ میں لکھا تھا کہ ریاض جوہری مدد کے علاوہ سکیورٹی کی ضمانت چاہتا ہے۔
Published: undefined
سعودی وزیر خارجہ نے کہا، "امریکہ کے ساتھ بعض امور پر ہمارے اختلافات ہیں اس لیے ہم ایک ایسا طریق کار تلاش کرنے پر کام کر رہے ہیں جس کے ذریعے ہم سویلین جوہری ٹیکنالوجی پر مل کر کام کرسکیں۔ آپ جانتے ہیں کہ ہم اس پروگرام پر آگے بڑھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔" بصورت دیگر سعودی حکام کا کہنا ہے کہ وہ مدد کے لیے چین، روس یا فرانس کی طرف دیکھ سکتے ہیں۔ سعودی وزیرخارجہ بھی ممکنہ طور پرانہیں ممالک کی جانب اشارہ تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined