سماج

کیا اورنگ زیب کی اس مسجد کے ساتھ بھی بابری مسجد جیسا سلوک ہوگا؟

بنارس کی یہ تاریخی مسجد مغل شہنشاہ اورنگ زیب نے تعمیر کروائی تھی جس پر ہندو تنظیمیں برسوں سے اپنا دعوی کرتی رہی ہیں۔

کیا اورنگ زیب کی اس مسجد کے ساتھ بھی بابری مسجد جیسا سلوک ہو گا؟
کیا اورنگ زیب کی اس مسجد کے ساتھ بھی بابری مسجد جیسا سلوک ہو گا؟ 

بھارت کے معروف شہر بنارس کی ایک عدالت نے آٹھ اپریل بدھ کے روز حکم دیا کہ شہر کی تاریخی گيان واپی مسجد مندر توڑ کر بنائی گئی تھی یا نہیں اس بات کی تحقیق کے لیے اس کی کھدائی کی جائے اور پتہ کیا جائے کہ مسجد کی عمارت کے نیچے کیا ہے۔

Published: 10 Apr 2021, 6:11 AM IST

بنارس کی یہ مسجد شہر کے معروف کاشی وشوا ناتھ مندر کے پاس ہی واقع ہے۔ کئی عشرے قبل ہندو تنظیموں نے اس مسجد کے خلاف یہ دعوی کرتے ہوئے مقدمہ دائر کیا تھا کہ مغل شہنشاہ اورنگ زیب نے قدیم وشوناتھ مندر کو توڑ کر اس کی جگہ یہ مسجد تعمیر کی تھی۔

Published: 10 Apr 2021, 6:11 AM IST

عدالت میں اسی مقدمے کی سماعت کے دوران جج آشوتوش تیواری نے اس مسجد کا سروے کرنے کا حکم دیتے ہوئے بھارتی آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر جنرل کو ہدایت کی کہ وہ اس کام کے لیے پانچ ایسے افراد پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دیں جو آثار قدیمہ کے علم کے ماہر ہوں۔ عدالت نے اس کمیٹی میں اقلیتی برادری کے بھی دو افراد کو شامل کرنے کے لئے بھی کہا ہے۔

Published: 10 Apr 2021, 6:11 AM IST

عدالت کا کہنا ہے کہ اس سروے کا اہم مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ موجودہ مذہبی عمارت ابھی جس مقام پر کھڑی ہے، وہ متنازعہ جگہ یا کسی دوسری مذہبی عمارت کے اوپر تو نہیں ہے، اس میں کوئی رد و بدل تو نہیں کیا گيا، یا پھر کسی دوسری مذہبی عمارت سے اور لیپ تو نہیں ہو رہی ہے۔

Published: 10 Apr 2021, 6:11 AM IST

ریاست اتر پردیش کے سنی وقف بورڈ نے ذیلی عدالت کے اس فیصلے کو الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ عدالت کا یہ فیصلہ سن 1991 کے اس مرکزی ایکٹ کے خلاف ورزی ہے جس میں ایسی عبادت گاہوں کو سن 1974 کی حالت کے مطابق برقرار رکھنے کی بات کہی گئی ہے۔

Published: 10 Apr 2021, 6:11 AM IST

کئی قانونی ماہرین نے بھی عدالت کے اس فیصلے پر یہ کہہ کر نکتہ چینی کی ہے کہ سن 1991 کے "پیلس آف ورشپ ایکٹ" کے تناظر میں یہ فیصلہ قطعی طور پر غلط ہے۔ اس ایکٹ کے خلاف بھی الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک مقدمہ درج کیا گيا تھا،جس پر سماعت ہو چکی ہے اور عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھا ہے۔

Published: 10 Apr 2021, 6:11 AM IST

بابری مسجد کمیٹی سے وابستہ اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سابق ترجمان قاسم رسول الیاس کا کہنا ہے کہ نچلی عدالت کے جج نے ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیے بغیر ہی اپنا فیصلہ سنا دیا۔ ڈی ڈبلیو اردو سے خاص بات چیت میں انہوں نے کہا، "آج کل کے ماحول میں بہت سے جج موجودہ بی جے پی کی حکومت کی ایما پر اس طرح کے فیصلے سناتے ہیں۔" ان کا مزید کہنا تھا، "ہم بھی اس فیصلے کو چیلنج کریں گے۔ یہ تو غیر آئینی ہے، اسے واپس لے لیا جانا چاہیے۔"

Published: 10 Apr 2021, 6:11 AM IST

ہندوؤں کا دعوی

Published: 10 Apr 2021, 6:11 AM IST

بھارت کی سخت گیر ہندو تنظیموں کا ایک زمانے سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ ایودھیا کی بابری مسجد، متھرا کی تاریخی عیدگاہ اور بنارس کی یہ گيان واپی مسجد مندر توڑ کر بنائی گئی تھیں اس لیے وہ اس پر پھر سے مندر تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ بابری مسجد کو پہلے ہی منہدم کیا جا چکا ہے اور بھارتی سپریم کورٹ کی اجازت سے وہاں مندر کی تعمیر کا کام جاری ہے۔

Published: 10 Apr 2021, 6:11 AM IST

اب ان تنظیموں کی نظر متھرا کی عیدگاہ اور بنارس کی اس مسجد پر ہے، جنہیں مغل شہنشاہ اورنگ کے دور میں تعمیر کیا گيا تھا۔ یاد رہے کہ ایک عدالت نے اسی طرز پر بابری مسجد کے مقام پر بھی مندر کی تلاش کے لیے آثار قدیمہ سے سروے کرنے کا حکم دیا تھا۔

Published: 10 Apr 2021, 6:11 AM IST

آثار قدیمہ سے وابستہ سرکاری حکام نے کھدائی کرنے کے بعد یہ فرمان بھی جاری کر دیا تھا کہ اس مقام پر مندر کی باقیات ملی ہیں۔ حالانکہ بعد میں عدالت نے سرکاری حکام کے اس موقف کو مسترد کر دیا تھا۔

Published: 10 Apr 2021, 6:11 AM IST

قسم رسول الیاس کے مطابق گرچہ بابری مسجد کی طرز پر اس مسجد کے لیے ابھی تک کوئی مہم نہیں شروع کی گئی ہے تاہم ایسا لگتا ہے کہ عدالت نے اسی تناظر میں یہ فیصلہ سنایا ہے اور چونکہ یہ سب کچھ حکومت کی ایما پر ہو رہا ہے اس لیے اس مسجد کے خلاف بھی مہم تیز ہونے کا امکان ہے۔

Published: 10 Apr 2021, 6:11 AM IST

گيان واپی مسجد کی تاریخ

Published: 10 Apr 2021, 6:11 AM IST

بھارت کے بہت سے مورخین اور دانشوروں نے یہ بات لکھی ہے کہ اورنگ زیب اپنی ایک مہم کے لیے بنارس سے گزر رہے تھے تو ان کے قافلے میں شامل کئی ہندو راجاؤں نے ان سے مقدس شہر بنارس میں رکنے کی فرمائش کی تاکہ وہ پوجا پاٹ کر سکیں۔

Published: 10 Apr 2021, 6:11 AM IST

مندر میں پوجا کے دوران ایک راجہ کی اہلیہ لا پتہ ہو گئی تھیں جو بہت تلاشی کے بعد مندر کے تہہ خانے سے مردہ حالت میں پائی گئی تھیں۔ ان کے ساتھ جنسی زیادتی بھی کی گئی تھی۔ اس لیے تمام راجاؤں اور وہاں کے پنڈتوں نے اتفاق رائے سے اس مندر کے تقدس کے پامال ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے اسے مسمار کرنے کی سفارش کی گئی اور اسی سفارش کی بنیاد پر اس مندر کو گرا دیا گيا تھا۔

Published: 10 Apr 2021, 6:11 AM IST

وہاں سے کوچ کے وقت مقامی پنڈتوں نے اورنگ زیب سے یہ استدعا بھی کی کہ اس واقعے کے بعد انہیں جان کا خطرہ لاحق ہے اس لیے وہ محافظ تعینات کر دیں۔ اورنگ زیب نے وہاں اپنے مسلم فوجیوں کو تعینات کیا اور موجودہ مسجد انہیں کی نماز کے لیے اسی مندر کے پاس ہی تعمیر کی گئی تھی۔

Published: 10 Apr 2021, 6:11 AM IST

ماہرین کے مطابق یہ مسجد کسی مندر کے اوپر نہیں بلکے ٹوٹے ہوئے مندر کے پہلو میں بنائی گئی تھی اور ٹوٹے مندر کی باقیات آج بھی موجود ہیں۔

Published: 10 Apr 2021, 6:11 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 10 Apr 2021, 6:11 AM IST