پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے توانائی کی بچت کی خاطر ایک لائحہ عمل طے کیا گیا ہے، جس کے مطابق پاکستان میں شاپنگ مالز اور شادی ہالز کو جلد بند کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ اس تازہ ترین منصوبے کا مقصد پاکستان کی بگڑتی معاشی صورتحال پر قابو پانا ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق یہ تازہ ترین لائحہ عمل بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی مشاورت کے ساتھ طے کیا گیا ہے۔
Published: undefined
گزشتہ روز ملکی وزیر دفاع خواجہ آصف اور توانائی کے وزیر غلام دستگیر نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں اس بات کا اعلان کیا کہ بازاروں کو جلد بند کیے جانے کا فیصلہ توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے کیا گیا ہے۔اس کے ساتھ ہی شادی ہالز کو بھی رات دس بجے تک ہی کھلا رکھنے کی اجازت ہو گی۔
Published: undefined
توانانی بچانے کے لیے دیگر فیصلوں میں '’غیر معیاری‘‘ پنکھوں کی تیاری پر پابندی، ای بائیکس متعارف کروانا، ان کی خریداری کے لیے آسان اسکیمیں بنانا، غیر معیاری بلبوں پر پابندی اور اسٹریٹ لائٹس کا کم استعمال جیسے اقدامات شامل ہیں۔
Published: undefined
حکومت کو توقع ہے کہ ان اقدامات سے توانائی کی بچت ہو گی اور اور تیل کی درآمدات میں کمی آئے گی، جس کے لیے پاکستان سالانہ تین بلین ڈالر خرچ کرتا ہے۔ پاکستان میں زیادہ تر بجلی درآمد شدہ تیل سے پیدا کی جاتی ہے۔
Published: undefined
حکومت کی جانب سے ہونے والے اس حالیہ اعلان پر ابھی تک کاروباری حلقوں کی جانب سے مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں۔ کاروباری افراد کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے پاکستان میں کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ ان کے مطابق کاروبار پہلے ہی کورونا کی عالمی وبا کے باعث شدید متاثر ہو چکے ہیں۔
Published: undefined
پاکستان اس وقت عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ بات چیت کے مراحل میں ہے۔ پاکستانی حکام کی جانب سے یہ کوششیں کی جاری ہیں کہ آئی ایم ایف کی جانب سے چھ بلین ڈالر کے اگلے امدادی پیکیج کی شرائط میں نرمی کروائی جائے۔
Published: undefined
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال موسم گرما میں تباہ کن سیلابوں نے ملک کو 40 بلین ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے۔اسی وجہ سے پاکستان آئی ایم ایف کی شرائط میں نرمی کا طلب گار ہے۔ تاہم اس کے باوجود پاکستان کو آئی ایم ایف کی کچھ شرائط کو پورا کرنے کے لیے توانائی بچانے اور نئے ٹیکس متعارف کروانے جیسے اقدامات کرنے پڑ رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز