بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما کا کہنا ہے کہ انہوں نے اب تک اپنی ریاست کے 600 مدارس کو بند کر دیا ہے اور وہ باقی ماندہ تمام مدارس کو بند کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ریاست کرناٹک میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کے دوران انہوں نے یہ بات کہی۔
Published: undefined
ریاست آسام میں سخت گیر ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت ہے، جہاں تقریبا 33 فیصد مسلمانوں کی بھی آبادی ہے اور ریاست کے وزیر اعلی ہمنتا بسوا سرمامسلم مخالف پالیسیوں کے لیے معروف ہیں۔
Published: undefined
وزیر اعلی نے سن 2020 میں ایک متنازعہ قانون متعارف کروایا تھا، جس کے تحت تمام سرکاری مدارس کو باقاعدہ اسکولوں میں تبدیل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا، جس میں صرف حکومتی نصاب پڑھانے کی اجازت ہو گی۔
Published: undefined
ان کا کہنا تھا کہ ''بنگلہ دیش سے لوگ آسام آتے ہیں اور ہماری تہذیب و ثقافت کے لیے خطرہ پیدا کرتے ہیں۔ میں نے 600 مدارس بند کر دیے ہیں اور میں تمام مدرسوں کو بند کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں، کیونکہ ہمیں مدارس نہیں چاہیے۔ ہمیں اسکول، کالج اور یونیورسٹیاں چاہیں۔''
Published: undefined
ماضی میں بھی ہمانتا بسوا سرما اکثر مدارس کو کم کرنے یا ان اداروں میں دی جانے والی تعلیم کی جانچ پڑتال کرنے کی خواہش ظاہر کرتے رہے ہیں۔ ریاست میں فی الوقت 3000 رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ مدارس ہیں۔
Published: undefined
گزشتہ برس پولیس نے بنگلہ دیش کے القاعدہ گروپ سے تعلق رکھنے والے پانچ ''جہادی'' ماڈیولز کا پردہ فاش کرنے کا دعوی کیا تھا اور تب وزیر اعلی نے کہا تھا کہ آسام ''جہادی سرگرمیوں '' کا گڑھ بن گیا ہے۔ وزیر اعلی کا کہنا ہے کہ ریاستی پولیس ''ان بنگالی مسلمانوں کے ساتھ کام کر رہی ہے، جو تعلیم کے تئیں مثبت رویہ رکھتے ہیں '' تاکہ مدارس میں ''اچھا ماحول'' پیدا کیا جا سکے۔
Published: undefined
گزشتہ برس بی جے پی کی حکومت نے ریاست کی مساجد کے آئمہ اور مدارس کے اساتذہ سے متعلق ایک نیا حکم نامہ جاری کیا تھا، جس کے تحت ایسے تمام افراد کو، جن کا تعلق آسام سے نہ ہو، ریاستی حکومت کی ویب سائٹ پر خود کو لازماً رجسٹر کرانا ہو گا۔
Published: undefined
گزشتہ برس جون میں ہیمنتا بسوا سرما نے کہا تھا کہ اقلیتی فرقے (مسلمانوں) کو اپنی غربت اور دھرتی پر بڑھتے ہوئے بوجھ کو کم کرنے کی خاطر فیملی پلاننگ کے مناسب طریقے اختیار کرنا چاہییں۔
Published: undefined
بی جے پی بالخصوص آسام میں مبینہ طور پر غیر قانونی بنگلہ دیشی مسلمان تارکین وطن کے مسئلے کو ایک بڑے سیاسی، سماجی، اقتصادی اور سکیورٹی مسئلے کے طور پر پیش کرتی رہی ہے، جس کی وجہ سے مسلمانوں کو اکثر تشدد کا نشانہ بھی بننا پڑتا ہے۔
Published: undefined
مسلم سماجی اور سیاسی تنظیمیں ریاستی وزیر اعلیٰ کے مسلمانوں کے حوالے سے متنازعہ بیانات پر نکتہ چینی کرتی رہی ہیں۔ ان کے مطابق مساجد اور مدارس سے متعلق نئے ضوابط سے آسانیاں پیدا ہونے کے بجائے ریاست کے مسلمانوں کے لیے مزید مسائل پیدا ہوں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز