سماج

بھارت: منی پور میں تشدد کی آگ کیوں بھڑک رہی ہے؟

منی پور پچھلے کئی دنوں سے تشدد کی آگ میں جل رہا ہے۔ قبائلی گروپوں کے درمیان مفادات کے تنازعے نے اتنی بھیانک صورت اختیار کرلی ہے کہ انتظامیہ کو'' دیکھتے ہی گولی مار دینے ‘‘ کا حکم دینا پڑا ہے۔

بھارت: منی پور میں تشدد کی آگ کیوں بھڑک رہی ہے؟
بھارت: منی پور میں تشدد کی آگ کیوں بھڑک رہی ہے؟ 

منی پور میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے۔ پچھلے تین دنوں سے بھارت کا شمال مشرقی صوبہ منی پورکے کئی اضلاع میں جاری تشدد میں ایک درجن سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ سینکڑوں مکانات، درجنوں گرجا گھروں، یہودی عبادت گاہوں، مندروں اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا یا اُسے آگ لگادیا گیا ہے۔ صورت حال پر قابو پانے کے لیے فوج تعینات کردی گئی ہے اورریاستی گورنر نے شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مار دینے کا حکم جاری کردیا ہے۔

Published: undefined

یہ آگ کیوں بھڑکی؟

میانمار کی سرحد سے ملحق ریاست منی پور میں یوں تو غیر قبائلی اکثریتی میتئی اور قبائلیوں کے درمیان ایک عرصے سے تعلقات کشیدہ ہیں لیکن تین مئی کو ہائی کورٹ کے ایک فیصلے نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔ ریاست میں میتئی فرقے کی تعداد تقریباً 53 فیصد ہے۔ وہ ایک عرصے سے درج فہرست میں اپنے لیے قبیلے کا درجہ دینے کا مطالبہ کررہے تھے۔ عدالت نے انہیں یہ آئینی درجہ دینے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد وہ ریاست کے پہاڑی علاقوں میں بھی زمینیں خرید سکیں گے۔ اب تک انہیں پہاڑی علاقوں میں رہنے کی اجازت نہیں تھی۔

Published: undefined

لیکن قبائلی تنظیموں نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے فیصلے کے بعد میتئی فرقہ ان کی زمینوں اور وسائل پر قبضہ کرلے گا۔ ریاست میں قبائلیوں کی آبادی 40 فیصد کے قریب ہے۔ انہیں خدشہ ہے کہ میتئی کو درج فہرست میں قبائل کا درجہ ملنے کے بعد وہ تعلیمی اداروں اور سرکاری ملازمتوں میں ملنے والے ریزرویشن کے فائدے سے محروم ہوجائیں گے۔

Published: undefined

قبائلی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ میتئی فرقہ مالی لحاظ سے نسبتاً خوشحال ہے اور انہیں مزید مراعات دینا دیگر قبائلیوں کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہے۔

Published: undefined

اولمپک میڈل یافتہ میری کوم کی اپیل

مرکزی حکومت نے حالات پر قابو پانے کے لیے سینکڑوں فوجی اور نیم فوجی دستوں کو تعینات کردیا ہے۔انٹرنیٹ اور موبائل فون کی خدمات معطل کردی گئی ہیں اور ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔ منی پور سے تعلق رکھنے والی بھارت کی معروف باکسر اولمپک میڈل یافتہ میری کوم نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے حالات کو جلد از جلد معمول پر لانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔ میری کوم بھارتی پارلیمان کے ایوان بالاکی رکن بھی رہ چکی ہیں۔

Published: undefined

میتئی مذہبی لحاظ سے ہندو ہیں جب کہ دیگر قبائل بشمول کوکی عیسائی اوریہودی مذہب کے ماننے والے ہیں۔ ان میں سے بیشتر پہاڑی علاقوں میں آباد ہیں۔ ریاست کی 3.2 ملین آبادی میں مسلمانوں کی تعداد تقریباً 8 فیصد ہے۔

Published: undefined

یہودیوں کا گمشدہ قبیلہ بھی تشدد کا شکار

منی پور میں جاری تشدد میں کوکی قبیلے کے لوگوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ کم از کم چار کوکی نوجوانوں کو ہلاک کردیا گیا اور دو یہودی عبادت گھروں کو آگ لگادی گئی۔ اپنی جان بچانے کے لیے سینکڑوں خواتین اور بچوں نے جنگلوں میں پناہ لے رکھی ہے۔

Published: undefined

کہا جاتا ہے کہ کوکی قبیلے کے افراد دراصل یہودیوں کے بنی میناشے قبیلہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ ان دس گمشدہ قبائل میں سے ایک ہے جو 2700 برس سے زیادہ عرصے قبل اسرائیل کی سرزمین سے جلا وطن کردیے گئے تھے۔ ایک اسرائیلی ربی شلومو عمار نے سن 2005 میں کوکی کے بنی میناشے قبیلہ سے تعلق رکھنے کی تصدیق کی تھی۔ اس قبیلے کے تقریباً 5000 افراد حالیہ برسوں میں اسرائیل ہجرت کرچکے ہیں جب کہ مزید تقریباً 5000 افراد اب بھی بھارت میں رہ رہے ہیں۔

Published: undefined

تشدد کا الزام بی جے پی حکومت پر

تشدد کے لیے ریاست کی حکمراں بی جے پی کو مورد الزام ٹھہرایا جارہا ہے۔ سیاسی تجزیہ کار کے کنجم سنگھ کا کہنا ہے کہ ،''بی جے پی کی قیادت والی ریاستی حکومت کا رویہ بھی اس صورت حال کا کسی حد تک ذمہ دار ہے۔ وہ الیکشن کے وقت قبائلی تنظیموں کے رہنماؤں کو بلا کر ان کے ساتھ بات چیت کے دوران تمام مسائل کو حل کرنے کے وعدے کرتی ہے لیکن اقتدار حاصل کرلینے کے بعد اسے بھول کر ان کے حال پر چھوڑ دیتی ہے۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ قبائلی تنظیموں میں بی جے پی اور اس کی حکومت کے خلاف کافی ناراضگی پائی جاتی ہے اور اگر مسئلے کو فوراً بات چیت کے ذریعہ حل نہیں کیا گیا تو حالات بے قابو ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ منی پور میں پہاڑی اور میدانی علاقوں اور ان میں رہنے والے افراد کے درمیان اختلافات بہت واضح ہیں اور اس خلیج کودور کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، ایسا نہیں ہوا تو یہ مسئلہ وقتاً فوقتاً سر اٹھاتا رہے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined