کشمیر میں سردیوں کے موسم میں صفر سے بھی کم درجہ حرارت اور پھر بجلی کا غائب ہو جانا وہاں کے رہائشیوں کے لیے ایک تکلیف دہ امتزاج ہے۔ کشمیر میں بجلی پیدا کرنے کے وسیع امکانات موجود ہیں تو پھر وہاں اتنی کم بجلی آخر کیوں؟
Published: 30 Dec 2021, 6:40 AM IST
کشمیر کے لوگوں کے لیے بجلی کی قلت ایک بری پریشانی ہے، اور کشمیر کے لوگ یہ شکایت بھی کرتے آئے ہیں کہ نئی دہلی ان کے ہائیڈرو پاور کے ذرائع پر نظریں گاڑے ہوئے ہے۔
Published: 30 Dec 2021, 6:40 AM IST
کشمیر کے خطے میں 20,000 میگاواٹس پن بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے، جو اس خطے کی معاشی ترقی کا زینہ ثابت ہو سکتی ہے، مگر یہاں محض 3,263 میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔
Published: 30 Dec 2021, 6:40 AM IST
کشمیر میں اس صدی کے آغاز میں عسکریت پسندی میں بتدریج کمی کے بعد بجلی کی ضروریات یہاں کی ان جماعتوں کے لیے اہم ترین موضوع رہا جو یہاں کامیابی کے لیے کوشاں تھیں۔
Published: 30 Dec 2021, 6:40 AM IST
علاقائی سیاسی جماعتیں یہ مطالبہ کرتی رہی ہیں کہ وہ سات پاور پراجیکٹس واپس کشمیری انتظامیہ کے حوالے کیے جائیں جو اس وقت نیشنل ہائیڈرو پاور کارپوریشن کے پاس ہیں۔ یہ حکومت کی ایک کمپنی ہے۔
Published: 30 Dec 2021, 6:40 AM IST
حیران کن بات یہ ہے کہ کشمیر میں پیدا ہونے والی 3,263 میگاواٹ میں سے این ایچ پی سی 2,009 میگا واٹ بجلی پیدا کرتی ہے مگر اس کا محض 13 فیصد کشمیر میں فراہم کیا جاتا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ کشمیری عوام کو اس کے مقابلے میں بجلی کی کہیں زیادہ قیمت ادا کرنا پڑتی ہے جتنی بھارت کے شمالی گرڈ سے منسلک دیگر صارفین کو ادا کرنا ہوتی ہے۔
Published: 30 Dec 2021, 6:40 AM IST
''اس انتہائی سخت سردی اور صفر سے نیچے کے درجہ حرارت میں ہمیں پورے دن میں چھ گھنٹے بھی بجلی نہیں ملتی۔ ہم نہانے اور کپڑے دھونے کے لیے بھی پانی گرم کرنے کے لیے لکڑیاں جلا کر گزارہ کرتے ہیں۔‘‘ یہ کہنا ہے کشمیر کے شمالی بارہ مولا ضلع کے واگورا کی رہائشی نسیمہ رسول کا۔
Published: 30 Dec 2021, 6:40 AM IST
نسیمہ کہتی ہیں کہ ان حالات میں سانس کی بیماریوں میں مبتلا افراد اور اسکول جانے والے بچے، خاص طور پر وہ جن کے امتحانات چل رہے ہیں وہ سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، ''ہمارے بچے شام میں دیر تک یا صبح جلدی پڑھ نہیں سکتے کیونکہ بجلی ہی دستیاب نہیں ہوتی۔‘‘
Published: 30 Dec 2021, 6:40 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 30 Dec 2021, 6:40 AM IST
تصویر: پریس ریلیز