سماج

ملائشیا نے فرینکفرٹ بک فیئر میں شرکت سے انکار کیوں کر دیا؟

ملائشیا نے فرینکفرٹ بک فیئرکے منتظمین پر اسرائیل حامی موقف اختیار کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اس میں شرکت کرنے سے انکار کردیا ہے۔

ملائشیا نے فرینکفرٹ بک فیئر میں شرکت سے انکار کیوں کر دیا؟
ملائشیا نے فرینکفرٹ بک فیئر میں شرکت سے انکار کیوں کر دیا؟ 

مسلم اکثریتی ملک ملائشیا نے دنیا کے سب سے بڑے کتاب میلے، فرینکفرٹ بک فیئر میں شرکت کرنے سے اس وقت انکار کردیا جب ادبی انجمن 'لٹ پروم' نے اعلان کیا کہ اس نے عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے اسرائیل پر کئے جانے والے حملوں کے بعد فلسطینی مصنفہ عدنیہ شبلی کے ناول کے لیے ایوارڈ تقریب کو ملتوی کردیا ہے۔

Published: undefined

بک فیئر کے منتظمین نے فیس بک پر لکھا کہ وہ اس سال کتاب میلے میں یہودی اور اسرائیلی آوازوں کو "بالخصوص نمایاں" طورپر پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔

Published: undefined

فلسطین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار

ملائشیا کی وزارت تعلیم نے پیر کو دیر رات جاری کردہ ایک بیان میں کہا، "وزارت فلسطین میں اسرائیل کے تشدد کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی، جو بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزی کرتا ہے۔" بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ، "میلے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ فلسطین کے لیے یکجہتی اور مکمل حمایت کے متعلق حکومت کے موقف کے عین مطابق ہے۔"

Published: undefined

مسلم اکثریتی ملک ملائشیا طویل عرصے سے فلسطینی کاز کی حمایت کرتا رہا ہے۔ وزیر اعظم انور ابراہیم نے رواں ہفتے کہا تھا کہ انہیں حماس کی مذمت کرنے کے سلسلے میں مغربی دباؤ سے اتفاق نہیں ہے۔ ملائشیا کی وزیر تعلیم فضلینہ صدیق کا کہنا تھا کہ منتظمین کی مبینہ اسرائیل نواز موقف کی وجہ سے وزارت تعلیم نے باوقار فرینکفرٹ بک فیئر 2023 میں شرکت نہیں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا، "یہ فیصلہ حکومتی پالیسی سے ہم آہنگ ہے، جوفلسطین کے ساتھ یکجہتی اور مکمل حمایت کا اعلان کرتی ہے۔"

Published: undefined

خیال رہے کہ جرمنی کے فرینکفرٹ بک فیئر کو دنیا کی مشہور اشاعتی کمپنیوں کی شرکت کے لحاظ سے کتابوں کاسب سے بڑا تجارتی میلہ قرار دیا جاتا ہے۔ اس کی تاریخ 500 سال سے زیادہ پرانی ہے۔ پانچ دنوں تک چلنے والا یہ عالمی کتاب میلہ اس سال 18اکتوبر سے شروع ہو رہا ہے۔

Published: undefined

ایوارڈ تقریب ملتوی کرنے کی نکتہ چینی

دنیا بھر کے متعدد نامور مصنفین اور ناشرین نے فرینکفر ٹ بک فیئر میں عدنیہ شبلی کے لیے ایوارڈ تقریب ملتوی کرنے کے فیصلے کی نکتہ چینی کی ہے۔ لٹ پروم کی جانب سے یہ سالانہ انعام افریقہ، ایشیا، لاطینی امریکہ یا عرب دنیا کی خواتین مصنفین کو دیا جاتا ہے۔

Published: undefined

دنیا بھر کے 350 سے زائد مصنفین کے دستخط سے جاری ایک بیان میں لٹ پروم پرفلسطینی آوازوں کو "بند کرنے" کا الزام لگایا گیا ہے۔ بیان پر دستخط کرنے والوں میں آئرش ناول نگار کولم ٹیوبن، پلٹزر انعام یافتہ امریکی لیبیائی ادیب ہشام مطار، برطانوی پاکستانی ناول نگار کاملہ شمسی اور برطانوی مورخ ڈیلرمپل شامل ہیں۔

Published: undefined

انہوں نے ایک کھلے خط میں کہا کہ ہم فرینکفرٹ بک فیئر کے منتظمین کونصیحت کرتے ہیں کہ،" اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینی مصنفین کے لیے ایسے ظالمانہ وقت میں ادب کے حوالے سے اپنے خیالات، احساسات اور نظریات کو شیئر کرنے کیے جگہ پیدا کریں، انہیں بند نہ کیا جائے۔"

Published: undefined

لٹ پروم نے کہا کہ اس نے مصنفہ کے ساتھ "مشترکہ فیصلے" کے بعد ایوارڈ ملتوی کرنے کا قدم اٹھایا۔ لیکن عدنیہ شبلی کے لٹریری ایجنٹ نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔ عدنیہ شبلی کو ان کی کتاب ”اے مائنر ڈیٹیل" کے لیے انعام دیا جانا تھا۔ اس ناول، جسے امریکہ میں نیشنل بک ایوارڈز کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی کتاب ایوارڈز کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھا، میں 1949 میں اسرائیلی فوج کے ایک یونٹ کے ہاتھوں ایک بدو لڑکی کی عصمت دری اور قتل کی سچی کہانی کو افسانوی انداز میں پیش کیا گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined