ہندوستانی ماڈل، اداکارہ اور فلم ساز عائشہ سطانہ نے ایک ٹی وی مباحثے کے دوران جزیرہ نما لکش دیپ میں کورونا وبا کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ مرکز کی مودی حکومت کووڈ کو اس جزیرہ نما کے عوام کے خلاف 'حیاتیاتی ہتھیار‘ کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ان کے اس بیان پر حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رہنما نے ان کے خلاف'ملک سے غداری‘ کا مقدمہ دائر کردیا۔
Published: undefined
گزشتہ دسمبر تک لکش دیپ میں کووڈ کا ایک بھی کیس نہیں تھا لیکن بی جے پی رہنما پرفل پٹیل نے وہاں کے ایڈمنسٹریٹر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد کووڈ پروٹوکول میں بعض ترامیم کردیں جس کے نتیجے میں اس جزیرے میں اِس وقت نو ہزار سے زائد کووڈ کے کیسز سامنے آ چکے ہیں جبکہ دو درجن سے زائد اموات ہوچکی ہیں۔
Published: undefined
عائشہ سلطانہ نے جمعرات 10 جون کو ایک علاقائی نیوز چینل پر کورونا کی صورت حال پر مباحثے کے دوران پرفل پٹیل کے فیصلوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ مرکز لکش دیپ کے خلاف 'حیاتیاتی ہتھیار‘ استعمال کر رہا ہے۔
Published: undefined
عائشہ سلطانہ کا کہنا تھا، ”لکش دیپ میں کووڈ انیس کا ایک بھی کیس نہیں تھا۔ لیکن اب وہاں روزانہ ایک سو کیسز سامنے آرہے ہیں۔ کیا مرکز نے وہاں حیاتیاتی ہتھیار نصب کردیے ہیں؟ میں یہ بات واضح طور پر کہنا چاہتی ہوں کہ مرکزی حکومت نے وہاں حیاتیاتی ہتھیار نصب کیے ہیں۔"
Published: undefined
انہوں نے ٹی وی مباحثے کے دوران سوال کیا کہ آخر لکش دیپ کے ایڈمنسٹریٹر نے کووڈ کے حوالے سے پابندیاں ختم کیوں کردیں جس کے سبب انفیکشن کی تعداد میں اتنی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
Published: undefined
فلم اداکار ہ کے بیان پر بی جے پی کے کارکنان مشتعل ہوگئے۔ انہوں نے لکش دیپ کی رہائشی عائشہ سلطانہ کے گھر کے باہر مظاہرے کیے۔ بی جے پی لکش دیپ یونٹ کے سربراہ عبدالقادر نے اس مبینہ ”ملک دشمن" بیان پر ان کے خلاف ”مرکزی حکومت کے قوم پرستانہ امیج‘‘ کو نقصان پہنچانے کا الزام لگاتے ہوئے ملک سے غداری کا مقدمہ دائر کردیا۔
Published: undefined
فلم اداکارہ نے بعد میں اپنے فیس بک پیج پر لکھا کہ انہیں سچ بولنے سے کوئی روک نہیں سکتا، ”میں اپنے مادر وطن کے لیے لڑتی رہوں گی اور جولوگ آج خاموش ہیں دراصل وہی اس جزیرے سے غداری کر رہے ہیں۔ وہ جب بھی میرا منہ بند کرنے کی کوشش کریں گے میں اپنی آواز بلند کروں گی اور پہلے سے کہیں زیادہ زوردار انداز میں۔"
Published: undefined
متعدد تنظیموں اور رہنماؤں نے عائشہ سلطانہ کے خلاف غداری کا مقدمہ دائر کیے جانے کی مذمت کی ہے۔ لکش دیپ کی ثقافتی تنظیم ساہتیہ پروتاکا سنگم نے ایک بیان میں کہا، ”عائشہ سلطانہ صرف لکش دیپ کے ایڈمنسٹریٹر کے ذریعہ اٹھائے گئے غیرانسانی اقدامات کی طرف لوگوں کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کر رہی تھیں۔"
Published: undefined
کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر ششی تھرور نے عائشہ سلطانہ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں 'غداری‘ کے لفظ کا غلط استعمال کر کے ہراساں کیا جارہا ہے۔عائشہ کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے خلاف سوشل میڈیا پر بھی لوگوں کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آرہا ہے۔
Published: undefined
بھارت کے انتہائی خوبصورت مقامات میں سے ایک جزیرہ نما لکش دیپ بالخصوص سیاسی اسباب سے سرخیوں میں ہے۔ تقریباً ستر ہزار کی آبادی والے اس جزیرے میں مسلمانوں کی تعداد 97 فیصد کے قریب ہے۔ دسمبر 2020 میں پہلی مرتبہ اس جزیرے کا ایڈمنسٹریٹر ایک سیاسی شخصیت، پرفل پٹیل کو بنایا گیا۔ اس سے قبل وہاں انڈین ایڈمنسٹریٹیو سروس کے کسی افسر کو ہی ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا جاتا تھا۔
Published: undefined
پرفل پٹیل، وزیر اعظم مودی کے قریبی سمجھے جاتے ہیں۔ وہ مودی کی وزارت اعلٰی کے دور میں گجرات کے وزیر داخلہ بھی رہ چکے ہیں۔ پٹیل نے ایڈمنسٹریٹر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد کئی متنازعہ فیصلے کیے ہیں جن کے خلاف وہاں احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اپوزیشن جماعتوں اور سابق اعلی بیوروکریٹس نے پٹیل کو واپس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined