برطانوی پارلیمنٹ کی عمارت فن تعمیر کا ایک شاہکار ہے، جو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں بھی شامل ہے۔ تاہم برطانوی قانون سازوں نے بدھ کے روز خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ٹپکتی ہوئی، ایسبیسٹوس سے چھلنی عمارت گر رہی ہے اور اپنی تباہی کے ''حقیقی اور بڑھتے ہوئے'' خطرے سے دوچار ہے۔
Published: undefined
اس حوالے سے ہاؤس آف کامنز کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ برطانوی جمہوریت کی نشست'' ٹپک رہی ہے، اس کی چنائی گر رہی ہے اور اسے آگ لگنے کا بھی مستقل خطرہ لاحق ہے۔''
Published: undefined
قانون سازوں کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے کہ طویل عرصے سے تاخیر کا شکار عمارت کی مرمت کا کام مکمل ہو پائے عمارت کو ''ایک حقیقی اور بڑھتا ہوا خطرہ لاحق ہے کہ ایک تباہ کن واقعہ عمارت کو برباد کر دے گا۔'' کمیٹی نے مزید کہا کہ عمارت کی ''تجدید کی لاگت زیادہ ہو گی، تاہم مزید تاخیر ٹیکس دہندگان کے لیے بہت مہنگی ثابت ہو گی، کیونکہ عمل میں تاخیر پیسوں کی قدر کے نامناسب ہو گی۔''
Published: undefined
عمارت کی خستہ حالی سے متعلق حکام کو برسوں سے متنبہ کیا جاتا رہا ہے اور اس حوالے سے حال ہی میں جو تنبیہ جاری کی گئی اس میں کمیٹی نے کہا کہ 19ویں صدی کی عمارت کی تجدید کے نام پر جو کام ہوا ہے وہ زیادہ تر عمارت کو ''پیچ اپ'' کرنے کے مترادف ہے اور اس پر بھی ہر ہفتے تقریبا ًدو ملین پاؤنڈ یعنی 25 لاکھ خرچ کیے جاتے رہے ہیں۔
Published: undefined
کمیٹی نے کہا کہ پیلس آف ویسٹ منسٹر کی مرمت اور بحالی کی اہم ضرورت پر کئی دہائیوں کے وسیع اتفاق رائے کے بعد، ''برسوں کی تاخیر'' کے بعد اس پر کام شروع ہوا تاہم افسوس کے ساتھ اس میں پیش رفت بہت سست رہی ہے۔
Published: undefined
سن 2018 میں قانون سازوں نے 2020 کی دہائی کے وسط تک عمارت سے باہر نکل جانے کے لیے ووٹ کیا تھا تاکہ عمارت کی مکمل طور پر مرمت کی جا سکے جس میں کئی برس لگ سکتے ہیں۔ تاہم اس فیصلے کے مخالف دوسرے قانون ساز اس پر سوال اٹھاتے رہے ہیں جو عمارت میں اب بھی رہنا چاہتے ہیں۔ دریں اثنا گزشتہ برس پارلیمنٹ کی مرمت کے منصوبے کی نگرانی کے لیے قائم کی گئی باڈی کو بھی ختم کر دیا گیا۔
Published: undefined
وقت کے ساتھ عمارت مزید خستہ ہوتی جا رہی ہے۔ چھت کے ٹپکنے کے ساتھ ہی صدیوں پرانے بھاپ کے پائپ بھی پھٹ جاتے ہیں اور کئی بار تو چنائی کے ٹکڑے نیچے فرش پر گرتے رہتے ہیں۔ مکینیکل اور برقی نظاموں کو آخری بار سن 1940 کی دہائی میں اپ ڈیٹ کیا گیا تھا۔
Published: undefined
ہاؤس آف کامنز کی کمیٹی کا کہنا ہے کہ عمارت میں اتنا زیادہ ایسبیسٹوس ہے کہ اسے ہٹانے کے لیے اگر تین سو افراد ہر روز کام کریں تو انہیں ڈھائی برس تک کا وقت لگا سکتا، کیونکہ عمارت کا ایک بڑا حصہ استعمال میں نہیں ہے۔''
Published: undefined
کمیٹی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں سن 2016 سے اب تک ''آگ لگنے کے 44 واقعات'' ہو چکے ہیں اور آگ لگنے کا مستقل خطرہ رہتا ہے۔ حالت یہ ہے کہ اب وارڈنز کو چوبیس گھنٹے عمارت کا گشت کرنا پڑتا ہے۔ موجودہ عمارت کو آرکیٹیکٹ چارلس بیری نے جدید گوتھک اسٹائل میں ڈیزائن کیا تھا، جو سن 1834 میں آگ لگنے سے اپنی پیشرو عمارت کی تباہی کے بعد تعمیر کی گئی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز