عبداللہ رمضان محمد وسطی عراقی شہر حویجہ کا رہائشی ہے اور اس کا دکھ یہ ہے کہ وہ اپنے بھائی کو تلاش کرتا پھرتا ہے۔ اس نے بتایا کہ داعش نے اس کے بھائی کو شبے کی بنیاد پر گرفتار کیا تھا اور پھر اس کا کوئی نام و نشان نہ ملا۔ اسلامک اسٹیٹ کو عراق و شام میں داعش کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔
Published: undefined
عبداللہ رمضان محمد کا بھائی ایک سرکاری ملازم تھا اور داعش کو شبہ تھا کہ وہ حکومت کے لیے جاسوسی کرتا ہے اور اسی شبے پر اسے گرفتار کر لیا گیا۔ یہ گرفتاری سن 2014 کے موسم گرما کی شروعات پر کی گئی تھی اور اس طرح اسے لاپتہ ہوئے آٹھ برس گزر چکے ہیں۔
Published: undefined
عبداللہ رمضان محمد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس نے اپنے بھائی کو اسلامک اسٹیٹ کی زیرِ نگرانی جیلوں میں جا کر تلاش کیا لیکن کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکی۔ محمد کا مزید کہنا تھا کہ سن 2017 کے اختتام پر جب داعش کو شکست ہو گئی تو اس نے ایک مرتبہ پھر تلاش شروع کر دی اور ہر ممکنہ مقام پر موجود اشخاص سے اپنے بھائی بارے میں پوچھا لیکن کہیں سے کوئی بھی معلومات دستیاب نہیں ہوئی۔
Published: undefined
سن 2014 کے وسط میں انتہا پسند عسکریت پسند گروپ اسلامک اسٹیٹ نے عراق و شام کے وسیع رقبے پر قبضہ کر کے اپنی نام نہاد خلافت قائم کر لی تھی۔ اس دوران مختلف شہروں اور قصبات میں مخالفین، دوسرے عقیدے کے افراد اور شبے کی بنیاد پر بھی ہزاروں افراد کو اس انتہا پسند گروپ کے عسکریت پسندوں نے اغوا کر لیا اور ابھی تک یہ افراد لاپتہ ہیں۔ اس دورِ جبر میں حویجہ نامی شہر میں سات ہزار انسانوں کو ہلاک کر دیا گیا اور پانچ ہزار لاپتہ ہیں۔ یہ صرف ایک شہر کے اعداد و شمار ہیں۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کے مطابق عراق میں دو سو سے زائد اجتماعی قبریں ہیں اور ان میں بارہ ہزار سے زائد لاشیں ہو سکتی ہیں۔ ان قبروں کی کھدائی اور ان میں ڈالی گئی نعشوں کی شناخت کے لیے عراقی حکومت نے ماس گریوز ڈائریکٹوریٹ (MGD) یا اداراہ برائے تلاشِ اجتماعی قبور بھی قائم کر رکھا ہے۔
Published: undefined
اس ادارے کے ذمے تمام اجتماعی قبروں کی کھدائی اور نعشوں کی شناخت ہے لیکن اس نے فوکس شمال مشرقی عراق میں کوہِ حمرین کے قرب میں واقع اجتماعی قبروں میں مدفون یزدی خواتین کی نعشوں کو ڈھونڈنے پر کیا ہوا ہے۔ یہ خواتین اسلامک اسٹیٹ کے خوف سے بھاگ کر جبلِ حمرین کی جانب نکل گئی تھیں۔
Published: undefined
دیا کریم سعیدی اجتماعی قبروں کی نشاندہی اور کھدائی کے ادارے کے سربراہ ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ایک سو چودہ مقامات کی نشاندہی کی جا چکی ہے اور ان میں انتیس اجتماعی قبروں کو اب تک کھودا جا چکا ہے، جہاں داعش نے ہلاک شدگان کو اکھٹے دفن کیا تھا۔
Published: undefined
سعیدی کے مطابق کئی مقامات پر کئی اجتماعی قبریں ہیں، جیسے کہ انتیس مقامات پر اکیاسی مختلف فرقوں کے افراد کی قبریں تلاش کی گئی تھیں اور ان میں تین ہزار افراد کی لاشیں تھیں۔
Published: undefined
اجتماعی قبروں کا عراقی ادارہ اقوام متحدہ کی تفتیشی ٹیم کے ہمراہ ان مقامات پر تفتیشی عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس عمل میں گم شدہ افراد کے انٹرنیشنل ادارے ICMP کی ٹیم بھی شامل ہے۔
Published: undefined
کئی عراقی شہروں میں مختلف خاندان اجتماعی قبروں کی نشاندہی اور کھدائی کے ادارے کی کارروائیوں سے مطمئن نہیں ہیں۔ اب حویجہ میں لوگ کہتے پھرتے ہیں کہ حکومت ایزدی قبروں کو ترجیحی بنیاد پر کھود رہی ہے۔ دوسری جانب دیا کریم سعیدی اس موقف سے متفق نہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ان کے ادارے میں صرف پینتالیس افراد ہیں، جو بہت کم ہیں اور وسائل کی بھی شدید کمی ہے۔
Published: undefined
گم شدہ افراد کے بین الاقوامی ادارے ICMP کی ترجمان ڈیما بابیلی کا کہنا ہے کہ اجتماعی قبروں کے مقامات کی نشاندہی اور کھدائی مقامی حکومتوں کے ایجنڈے کے مطابق جاری ہے اور ان کا ادارہ اس تلاش کے عمل میں تسلسل کا خواہاں ہے۔
Published: undefined
سعیدی کا کہنا ہے کہ اجتماعی قبروں کی نشاندہی اور کھدائی کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے UNITAD اور گم شدہ افراد کے بین الاقوامی ادارے ICMP کی جانب سے مالی مدد بھی درکار ہے۔
Published: undefined
عراق کے سنی اور شیعہ اکثریتی آبادی والے علاقوں کو بھی عدم ترجیح کے خدشات لاحق ہیں۔ عراقی صوبے نینوا میں موصل شہر ہے جو داعش کا سب سے اہم گڑھ کہلاتا تھا۔ نینوا کے گورنر نجم جبوری کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کو اس عمل میں بغداد حکومت کی مدد کرنے کے لیے آگے بڑھنا ہو گا تاکہ ہزاروں خاندانوں کے گم شدہ افراد کی تلاش کو مکمل کیا جا سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز