سماج

يوکرين، بحری راستوں سے گندم کی ترسیل کا سلسلہ شروع

یوکرین سے بحری جہازوں کے ذریعے اناج کی ترسیل کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے باعث یہ بحری راستے کئی ماہ تک بند رہے۔

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس
فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس 

ترکی کی وزارت دفاع کے مطابق يوکرين کی چورنومورسک پورٹ سے گندم سے بھرے دو بڑے بحری جہاز آج بروز ہفتہ روانہ ہو گئے ہيں۔ يوں اقوام متحدہ کی ثالثی ميں طے پانے والی ڈيل کے تحت اب تک بحیرہ اسود کی بندر گاہوں سے روانہ ہونے والے خوراک سے بھرے بحری جہازوں کی تعداد ستائيس تک جا پہنچی ہے۔ ہفتے کو روانہ ہونے والے بحری جہازوں کے نام زمرت انا اور ایم وی اوشین ایس ہيں۔

Published: undefined

یوکرین کی سی پورٹس اتھارٹی کے مطابق تین یوکرینی بندرگاہوں پر سات بحری جہازوں میں خوراک کی ترسیل کا کام شروع ہو چکا ہے جو صارفین کو 66,500 ٹن گندم، مکئی اور سورج مکھی کا تیل فراہم کریں گے۔

Published: undefined

یوکرین کی اناج کی برآمدات جنگ کے آغاز سے ہی کم ہو گئی تھی۔ روسی حملے کی وجہ سے بحیرہ اسود کی بندرگاہیں جو کہ اناج کی ترسیل کے لیے ایک اہم راستہ تھیں، بند کر دی گئیں تھی۔ اس سے خوراک کی عالمی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں اشیا خورد و نوش کی شدید قلت کا خدشہ پیدا ہو گیا۔

Published: undefined

جولائی کے آخر میں بحیرہ اسود کی تین بندرگاہوں کو اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی میں ماسکو اور کییف کے درمیان ایک معاہدے کے تحت بحال کر دیا گیا۔

Published: undefined

حکام کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر بتایا گیا تھا کہ چورنومورسک اور اوڑیسا کی بندرگاہوں پر اناج اور تیل، کنٹینرز پر لادنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے جو کہ سمندری راستے سے فرانس، سوڈان، ترکی اور ہالینڈ پہنچایا جائے گا۔

Published: undefined

یوکرین کے انفراسٹرکچر کے وزیر اولیکسینڈر کوبراکوف کے مطابق یوکرین کے بحیرہ اسود کی بندرگاہوں میں مزید دس کارگو جہازوں کو اناج لے جانے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ یوکرین کی تین بندرگاہوں سے 25 بحری جہاز پہلے ہی روانہ کیے جا چکے ہیں جن میں 630,000 ٹن زرعی مصنوعات موجود ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined