کم جونگ ان اور ولادیمیر پوتن کی یہ ملاقات روس کے دور دراز علاقے سائبیریا میں ایک راکٹ لانچنگ اسٹیشن پر ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے بات چیت سے قبل سویوس ٹو خلائی راکٹ لانچنگ کے انتظامات کا معائنہ کیا۔ اس مقام کو باہمی ملاقات کے لیے منتخب کرنے کے فیصلے سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ کم فوجی سیٹلائٹ تیار کرنے کے لیے روسی مدد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
Published: undefined
جب روسی صحافیوں نے صدر پوتن سے پوچھا کہ کیا روس سیٹلائٹ بنانے میں شمالی کوریا کی مدد کرے گا، تو اس کے جواب میں ولادیمیر پوتن نے کہا، ''اسی لیے تو ہم یہاں آئے ہیں۔ شمالی کوریا کے رہنما نے راکٹ انجینئرنگ میں کافی دلچسپی ظاہر کی ہے۔ وہ خلائی تحقیق کو بھی ترقی دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں سینٹرل نیوز ایجنسی کے مطابق کم جونگ ان اپنی بلٹ پروف ٹرین میں روس پہنچے تھے۔ وہ پیونگ یانگ سے لائی گئی ایک لیموزین میں سوار ہوکر ووستوخنی کوسموڈروم پہنچے۔ صدر پوٹن نے کہا کہ کم جونگ ان سے ملاقات کرکے انہیں ''انتہائی مسرت ہوئی۔‘‘ کم جونگ ان نے 'مصروف‘ ہونے کے باوجود پرتپاک استقبال کرنے پر صدر پوٹن کا شکریہ ادا کیا۔ خلائی مرکز کا معائنہ کرنے کے بعد دونوں رہنماؤں کے مابین بات چیت شروع ہوئی۔
Published: undefined
یہ دورہ ایک ایسے وقت پر عمل میں آیا ہے جب یوکرین پر روسی فوجی حملے جاری ہیں۔ دوسری طرف شمالی کوریا اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے میزائلوں اور دیگر ہتھیاروں کے تجربات کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔
Published: undefined
تقریباً اسی وقت جب کم جونگ ان اور ولادیمیر پوٹن بات چیت کر رہے تھے، شمالی کوریا نے مختصر فاصلے تک مار کرنے والے دو میزائل داغے۔ جنوبی کوریا کی فوج نے بتایا کہ یہ میزائل مقامی وقت کے مطابق دوپہر تقریباً بارہ بجے سنان کے علاقے سے بحیرہ مشرقی،جسے بحیرہ جاپان بھی کہا جاتا ہے، کی طرف داغے گئے۔ جنوبی کوریا کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے کہا، ''ہماری فوج نے نگرانی اور الرٹ بڑھا دیے ہیں۔ ہم امریکہ کے ساتھ مل کر صورت حال پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔‘‘
Published: undefined
جاپانی کوسٹ گارڈز نے بھی دو بیلسٹک میزائل داغے جانے کی تصدیق کی ہے۔ کوسٹ گارڈز نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ میزائل جاپان کے خصوصی اقتصادی زون سے باہر گرے۔ میزائلوں کی یہ تازہ ترین لانچنگ شمالی کوریا کی جانب سے ممنوعہ ہتھیاروں کے جاری تجربات کے سلسلے کی کڑی ہے۔ پیونگ یانگ نے 30 اگست کو بھی مختصر فاصلے تک مار کرنے والے دو بیلسٹک میزائل داغے تھے۔ اس نے حال ہی میں خلا میں ایک جاسوسی سیٹلائٹ بھیجنے کی ناکام کوشش بھی کی تھی۔
Published: undefined
کم جونگ ان کے ساتھ شمالی کوریا کے اعلیٰ فوجی افسران بھی روس آئے ہیں، جو توقع ہے کہ صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ دفاعی تعاون پر بات چیت میں شامل رہیں گے۔ کووڈ انیس کی عالمی وبا کے بعد سے کم جونگ ان کی کسی غیر ملکی رہنما سے یہ پہلی ملاقات ہے۔ اس سے قبل انہوں نے سن 2019میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔
Published: undefined
کم کے اس دورے کے دوران بین الاقوامی پابندیوں کی ممکنہ خلاف ورزی کرتے ہوئے روس کے ساتھ ہتھیاروں کے معاہدے کے امکانات بھی ہیں، جن پر امریکہ نے خدشات ظاہر کیے ہیں۔ روس نے شمالی کوریا کے توپوں کے گولوں کے ذخیرے میں بھی دلچسپی ظاہر کی ہے جسے ممکنہ طور پر یوکرین میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ دوسری طرف شمالی کوریا سوویت دور کے اپنے فوجی ساز و سامان بالخصوص فضائیہ اور بحریہ کے زیر استعمال ہتھیاروں کو جدید بنانے مین بھی روس کی مدد چاہتا ہے۔
Published: undefined
روسی وزیر دفاع سیرگئی شوئیگو نے جب جولائی میں شمالی کوریا کا دورہ کیا تھا، تو امریکہ نے کہا تھا کہ دونوں ممالک باہمی فوجی تعاون کے لیے بنیاد تیار کر رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
ویڈیو گریب