یوکرینی جنگ نے نہ صرف روسی فوسل فیول بلکہ اس خطے میں پیدا ہونے والے بے تحاشا گندم پر ہمارے انحصار کا پردہ فاش کیا ہے۔ روس اور یوکرین گندم کی برآمد کے اعتبار سے بالترتیب پہلے اور پانچویں سب سے بڑے ملک ہیں۔ یہ دونوں ممالک دنیا بھر کی گندم کی ضروریات کا بیس فیصد مہیا کرتے ہیں۔ اس میں سے سب سے زیادہ مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ جاتا ہے۔ مثال کے طور پر مصر اپنی ضرورت کی اسی فیصد گندم روس اور یوکرین سے حاصل کرتا ہے۔ اس وقت گندم کی قیمتوں میں شدید اضافے کے بعد مصر میں روٹی پر سبسڈی دینے کی نوبت آ چکی ہے۔
Published: undefined
یوکرینی جنگ کی وجہ سے گندم کی سپلائی میں خلل افریقہ میں ساحل اور مغربی افریقی خطے میں 'غیرمعمولی فوڈ ایمرجنسی‘ کی صورتحال کا باعث ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک کے مطابق کینیا، صومالیہ اور ایتھوپیا کے ایک بڑے حصے میں خوراک کی شدید قلت کے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔
Published: undefined
موسمیاتی تبدیلیوں اور طویل خشک سالی اب مغربی افریقی کے خطے میں بھی فوڈ سکیورٹی کی صورتحال کو ابتر کر رہی ہے۔ گزشتہ ہفتے ماہرین کی جانب سے خبردار کیا گیا تھا کہ زمینی درجہ حرارت میں ایک درجے اضافہ گندم کی فصل میں سات فیصد کمی کا باعث بن سکتا ہے۔
Published: undefined
اس صورت حال میں مصر جیسے ممالک غذائی اجناس کے حوالے سے دیگر ممالک پر انحصار کی بجائے خودکفالت کی کوشش میں ہیں تاہم اب گندم بھی مصری صحراؤں میں کاشت کی جا رہی ہے تاہم مسیلہ یہ ہے کہ اس کے لیے زیادہ کھاد درکار ہو گی، جس کا مطلب صاف پانی کے وسائل پر دباؤ میں اضافہ ہے۔
Published: undefined
عام گندم کی جڑیں گہری نہیں ہوتیں، اس لیے یہ خشک سالی سے جلدی متاثر ہو سکتی ہے۔ تاہم یہ انسانوں کے لیے بیس فیصد کیلوریز مہیا کرتی ہے اور گندم کی اسی قسم کی خاص بات زیادہ پیداوار اور سفید آٹا ہے، جس سے کئی طرح کی چیزیں بن سکتی ہیں۔ مسلح تنازعات اور موسمی حالات کے باعث گندم کی کمی کی وجہ سے اب گندم کی حالات سے زیادہ بہتر انداز سے مقابلہ کرنے والی اقسام کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
ان اقسام میں 'قدیمی گندم‘ اسپیشیز شامل ہیں، جو مختلف اور متنوع موسمی حالات کو نہ صرف برداشت کر لیتی ہے بلکہ خوب پھولتی پھلتی ہے۔
Published: undefined
ماہرین کے مطابق اس سلسلے میں گندم کی چار متبادل اقسام خاصی مددگار ہو سکتی ہیں جن میں سے آئن کورن، وائلڈ ایمر، کیرنزا اور ملت شامل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined