یورپی یونین نے شمالی افریقہ، بلقان اور مشرق وسطیٰ میں 'فوڈ ڈپلومیسی‘ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یورپی یونین اس طرح گندم اور کھاد کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے ساتھ ساتھ اس روسی موقف سے بھی نمٹنا چاہتی ہے، جس کے مطابق عالمی سطح پر خوراک کی قیمتوں میں اضافہ مغربی پابندیوں کی وجہ سے ہو رہا ہے۔
Published: undefined
یورپی یونین کے ایک سفارت کار کے مطابق خوراک کے عدم تحفظ کی وجہ سے کئی ممالک میں عوامی سطح پر بے چینی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ جبکہ ان خطوں میں روس یہ بات پھیلا رہا ہے کہ یہ اضافہ اُن پابندیوں کی وجہ سے ہو رہا ہے، جو مغربی ممالک نے روس کے خلاف عائد کی ہیں۔
Published: undefined
یورپی سفارت کاروں کے مطابق روس کے اس موقف کی وجہ سے ان خطوں میں یورپی یونین کے اثرو رسوخ میں کمی واقعی ہو سکتی ہے اور لوگوں کی یورپی یونین کے بارے میں رائے بھی منفی ہونے کے خدشات ہیں۔ اس یورپی سفارت کار کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا، ''اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے فوڈ ڈپلومیسی کا آغاز کیا جا رہا ہے اور اس طرح روسی موقف سے بھی نمٹا جائے گا۔‘‘
Published: undefined
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ مغربی پابندیوں کی وجہ سے عالمی سطح پر خوراک کی قیمتیں بڑھ گئی ہے اور اسی وجہ سے گیس اور پٹرول کی قیمتیں بھی اوپر جا رہی ہیں۔ یورپی یونین کے ہمسایہ ممالک خاص طور پر مصر اور لبنان کا گندم اور کھاد کے حوالے سے زیادہ تر انحصار یوکرین اور روس پر ہے۔ یوکرین جنگ کی وجہ سے ان ممالک میں خاص طور پر مہنگائی بہت زیادہ ہو چکی ہے۔
Published: undefined
ایک دوسرے یورپی سفارت کار کا کہنا تھا، ''ہم اس خطے کو کھونے کا خطرہ مول نہیں لے سکتے۔‘‘ ستائیس رکنی یورپی یونین خوراک اور ایندھن کی قلت کے اثرات کو کم کرنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کو بھی فروغ دینا چاہتی ہے۔ یورپی یونین نے اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے ساتھ مل کر منگل کو نئے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
Published: undefined
فرانس یورپی یونین کا سب سے بڑا زرعی ملک ہے اور 'فارم‘ نامی پروگرام کے آغاز کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت عالمی سطح پر غریب ممالک میں خوراک کی تقسیم کا میکنزم تیار کیا جائے گا۔ فرانس جون میں اپنی ششماہی یورپی یونین صدارت ختم ہونے سے پہلے پہلے اس حوالے سے ایک عالمی معاہدے کا خواہش مند ہے۔
Published: undefined
پہلے سفارت کار کا کہنا ہے کہ برسلز حکام روس کی اس کمیونیکیشن مہم کو 'غلط معلومات‘ کے طور دیکھتے ہیں۔ اس سفارت کار کا مزید کہنا تھا کہ یورپی یونین کی پابندیاں روس کے ساتھ خوراک کی تجارت پر نہیں ہیں۔ روسی برآمدات پر یورپی یونین کی پابندیوں نے عام طور پر خوراک کو استثنیٰ دیا ہے لیکن یہ استثنیٰ کھاد پر نہیں ہے۔ روس اور بیلاروس کھاد برآمد کرنے والے بڑے ممالک ہیں اور اسے اب محدود بنا دیا گیا ہے۔
Published: undefined
فرانس کا اس حوالے سے ایک بیان میں کہنا تھا، ''یہ یورپی پابندیاں نہیں ہیں، جو مستقبل کا خوراک بحران پیدا کر رہی ہیں بلکہ یہ سب کچھ روس کے یوکرین پر حملے کی وجہ سے ہو رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
پیر کے روز یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار جوزپ بوریل کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ روس یوکرین کے لیے بھی زرعی مصنوعات کی برآمد مشکل بنا رہا ہے۔ ان کے مطابق روس کی طرف سے بندرگاہوں اور گندم کے گوداموں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ روس نے خود بھی گندم کی برآمد کو محدود کر دیا ہے جبکہ وہ یوکرین کے متعدد ایندھن کے ذخائر کو تباہ کر چکا ہے۔
Published: undefined
یورپی حکام کا کہنا ہے کہ یوکرینی گندم کے گودام بھرے پڑے ہیں لیکن تیل کی کمی کی وجہ سے گندم ٹرانسپورٹ نہیں کی جا سکتی۔ یورپی یونین کی کوشش ہے کہ خوراک کو براستہ پولینڈ درآمد کیا جائے اور یوکرینی کسانوں تک پٹرول پہنچایا جائے۔
Published: undefined
یورپی یونین متاثرہ ممالک کو مالی امداد بھی فراہم کر رہی ہے۔ گزشتہ ہفتے ہی شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے لیے 225 ملین یورو امداد کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس کا تقریباً نصف حصہ مصر، لبنان، اردن، تیونس اور مراکش کو بھیج دیا جائے گا۔ اسی طرح فلسطینی اتھارٹی کو 15 سے 25 ملین یورو تک کی ہنگامی امداد فراہم کی جائے گی۔
Published: undefined
برسلز حکام کے مطابق مغربی بلقان کے ممالک کو زرعی سپورٹ میں مزید 300 ملین یورو فراہم کیے جائیں گے۔ اس وقت سربیا کے حوالے سے یورپی اہلکار پریشان ہیں کیوں کہ وہاں روسی کمیونیکیشن کافی زیادہ ہے اور رائے یورپی یونین کے خلاف ہو رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined