کثیر الثقافتی معاشروں میں جیو اور جینے دو کا اصول جڑیں پکڑ چکا ہے۔ ایسی سوسائٹیز میں ایک دوسرے کے معاشروں سے تہذیبی رویے مستعار لینا بھی معمول ہوتا ہے اور یہ اب ایک روایت بن چکی ہے۔ ایسا خاص طور پر غذائی عادات اور فیشن میں دیکھا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
لباس کے حوالے سے مغرب میں اسکرٹ، ڈریس، جینز اور قمیض اگر مستعمل ہیں تو مشرق میں ساڑھی ایک معمول کا پہناوا ہے۔ ملائیشیا میں مختلف ثقافتوں کے لباس زیب تن کرنا بھی باعثِ وقار خیال کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
ثقافتی تخصیص کی کئی پرتیں ہوتی ہیں اور بسا اوقات ان کا استعمال یا انہیں معاشرت میں سمونا مشکل امر بھی ہوتا ہے اور آسان بھی قرار دیا جاتا ہے۔ فیشن کی دنیا میں مشہور برانڈ اور شخصیات کو الزام دیا جاتا ہے کہ وہ دوسرے معاشروں سے مختلف نشان، طریقے، زیورات اور لباس استعمال کرتے ہیں، جو عمومی طور پر مستعمل نہیں ہوتے ہیں۔
Published: undefined
سن 2020 میں میکسیکو کے وزیرِ ثقافت الیخاندرو فراؤسٹو گُوریرو نے مشہور فرانسیسی ڈیزائنر ایزابیل ماراں کو ایک کھلا خط تحریر کیا تھا، اس خط میں انہوں نے سن 2020-21 کے ایک فیشن شو کا تذکرہ کیا، جس میں میکسیکو کے مشواکان علاقے کے پوریپیچا لوگوں کے لباس اور نشانات کو نمائش میں رکھے گئے پہناووں میں دکھائے گئے تھے۔
Published: undefined
وزیر گوریرو نے واضح کیا کہ نمائش میں رکھے گئے پہناووں میں کئی نشان ایسے ہیں جن کے مقامی کلچر میں مختلف معنی ہیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ یہ بہت قدیمی اور قدامت پسندانہ ہیں لیکن ان فنکاروں کی تعریف ضروری ہے جنہوں نے ان کو استعمال کیا۔ میکسیکن وزیر نے فرانسیس خاتون ڈیزائنر سے استفسار کیا کہ انہوں نے کس بنیاد پر ان نشانات کو استعمال کیا جو ایک کمیونٹی کا مشترکہ سرمایہ ہے۔ اس خط کے جواب میں ایزابل ماراں نے معذرت پیش کی تھی۔
Published: undefined
سن 2021 میں مشہور فیشن برانڈ لوئی وتاں نے فلسطینی قوم پرستی کے ایک نشان کیفیلیہ کو بغیر اجازت استعمال کیا تھا۔ بعد میں لوئی وتاں نے کیفلیہ نشان کے حامل اسکارف کو مارکیٹ میں سے اٹھا لیا تھا۔
Published: undefined
اسی طرح سن 2018 میں ایم ٹی وی ایوارڈ کی تقریب میں کم کارداشیاں کو بلیک کلچر زیب تن کرنے کے الزام کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ یہ لباس ایک اور مشہور برانڈ فولانی نے تیار کیا تھا۔
Published: undefined
حساس ثقافتی تنظیمیں اور تعلیمی ادارے اکثر تخصیص اور توصیف کا فرق سمجھانے کے دعوے کرتے ہیں۔ برٹش کولمبیا یونیورسٹی کی ویب سائیٹ کے مطابق اگر کسی ثقافت کی تعریفیں کرتے ہوئے اس کا تعلق ایک وسیع تناظر میں دوسرے کلچرز سے جوڑیں اور اس کے لیے یہ عمل بغیر کسی اجازت سے کیا گیا ہو تو اس پر اعتراض کیا جا سکتا ہے۔ ایسے میں اگریہ تخصیص کی جائے کہ کسی کلچر کے ایک پہلو کو استعمال میں لایا جائے جیسا کہ ناپید ثقافتی نشانات، جمالیاتی یا روحانی مشقیں اور ان کی نقالی کرنا یقینی طور پر توصیفی عمل نہیں ہے۔ یہ ضروری ہے کہ تنوع کی تعریف و استعمال کرتے وقت حساسیت اور شعوری بیداری بہت ضروری ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز