کیا ہم مزید جنگ اور بیماری کے خوف میں جی رہے ہیں یا بہتر مستقبل کی امید میں؟ ڈی ڈبلیو نے جرمنی میں نوجوانوں سے سال 2023ء کے لیے ان کے خیالات جاننے کے لیے اُن سے بات کی۔ ان میں سے چند کے دلچسپ جوابات کچھ یوں تھے:
Published: undefined
27 سالہ جورڈن راتکے از فرینکفرٹ
'' میری ذاتی زندگی جیسی ہے ٹھیک ہے، رواں سال میری جو بھی خواہشات تھیں وہ پوری ہوئیں۔ اب بس دنیا کے حلات بہتر ہونے چاہیں۔ لہٰذا کووڈ کا خاتمہ ہونا چاہیے اور اور یوکرین کی جنگ اب رُکنی چاہیے۔‘‘
Published: undefined
کولون کا اٹھارہ سالہ نوجوان ڈینس
'' میری خواہش ہے کہ میرا خاندان صحت و سلامتی کے ساتھ رہے، اسکول میں میرے گریڈز اچھے آئیں۔ میں چاہتا ہوں کہ اب دنیا میں کوئی جنگ یا اس جیسی چیز نہ ہو لیکن شاید یہ بہت غیر حقیقی خواہش ہے۔‘‘
Published: undefined
فرینکفرٹ میا بوسات، عمر بیس سال
'' میں میڈیسن کی تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہوں۔ مجھے امید ہے کہ ہم سرمایہ دارانہ نظام سے بچے رہیں۔ کیونکہ یہی موسمیاتی تباہی کا سبب بنتا ہے اور عام لوگوں پر بہت زیادہ نفسیاتی بوجھ کی وجہ بھی۔ مجھے نہیں لگتا کہ اس بارے میں لوگ باشعور ہیں۔‘‘
Published: undefined
شہر کیل سے گریگور تھیلر، عمر 28 برس
''مجھے امید ہے کہ اگلے سال حالات پرسکون ہو جائیں گے۔ میری زندگی میں بھی اور دنیا بھر میں بھی۔ ذاتی طور پر، میں اس وقت گھر تبدیل کر رہا ہوں اس لیے میری زندگی میں اس وقت کافی ہلچل ہے۔ نئے گھر میں منتقلی سے مجھے اندازہ ہوا کہ مہنگائی کتنی بڑھ گئی ہے۔ ہاؤسنگ مارکیٹ میں بہت تنگی پائی جاتی ہے۔ میں یہ بھی امید کرتا ہوں کہ مہنگائی مزید نہیں بڑھے گی۔ مجموعی طور پر میں کافی پر امید ہوں کہ حالات بہتر ہوں گے۔ لیکن ہمیں انتظار کرنا ہوگا اور دیکھنا ہوگا کہ یوکرین میں حالات کیسے رہتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
سونیتا، 24 کولون
''میں اُمید کرتی ہوں کہ جب میں اپنی تربیت مکمل کرلوں تو مجھے اپنے لیے صحیح پیشہ ورانہ راستہ مل جائے گا، یہی میری سب سے بڑی خواہش ہے اور یہ کہ مہنگائی میں مزید اضافہ نہ ہو ۔ ہر چیز پہلے ہی بہت مہنگی ہے۔‘‘
Published: undefined
بائیس سالہ ویلیری شوان ٹورے، برلن
"میری خواہش یہ ہے کہ ہم آرٹ اور کلچر پر، لوگوں پر، اپنی برادریوں پر زیادہ توجہ مرکوز کریں، مختصراً، ان چیزوں پر جو ہماری زندگیوں کو تقویت بخشتی ہیں۔ کووڈ کی وبا میں، ہم نے دیکھا ہے کہ یہ سب کچھ کتنا قیمتی اور کمزور ہے، اور ہمیں ان چیزوں کی زیادہ قدر کرنی چاہیے۔‘‘
Published: undefined
"اور سن 2023 کے لیے میری خواہش یہ ہے کہ، دنیا میں ہونے والے تمام پاگل پن کے باوجود، ہم خود کو پرسکون رکھیں ور اپنا ماحول مثبت بنائیں، ہم ان چیزوں کو ہونے ہی نہ دیں جنہیں ہم تبدیل نہیں کر سکتے۔ اس کی بجائے اپنی توانائی کو اس میں صرف کریں جس میں ہم حقیقت میں خود کو اُبھار سکتے ہیں: ہمارا ماحول، اپنی برادری، اپنے اصول اور اپنی خواہشات۔‘‘
Published: undefined
سترہ سالہ راحیل، فرینکفرٹ سے
''میں ایک محفوظ مستقبل چاہتا ہوں جہاں میں بغیر کسی خوف کے تعلیم حاصل کر سکوں اور کام کر سکوں۔ مجھے ڈر ہے کہ مجھے ایسی نوکری یا کام کرنا پڑے گا جس سے میں خوش نہیں ہوں گا ۔‘‘
Published: undefined
جوناتھن، 24 سالہ ، فرینکفرٹ
'' میں اپنی تعلیم کو اُسی طرح جاری رکھنا چاہوں گا جس طرح اب تک رہی اور میری خواہش ہے کہ میں اگلے سال بہت زیادہ لوگوں سے ملوں اور بہت سفر کروں گا۔‘‘
Published: undefined
26 سالہ ماتیو جینٹیل، بیلیفلڈ
''مجھے جرمن زراعت کے بارے میں فکرلاحق ہے۔ ماحولیاتی معیارات کے زیادہ سے زیادہ ہونے کی وجہ سے کم از کم اجرت اور مہنگائی سے متعلق بچتی پروگرام۔ کسانوں کے لیے صورت حال دن بدن نازک ہوتی جا رہی ہے۔ میں یہاں ایک تبدیلی دیکھنا چاہوں گا، صارفین کے رویے اور سیاست دونوں میں۔ ‘‘
Published: undefined
20 سالہ امیلی، کیل
"میں سال 2023 ء میں انتہائی غیر یقینی صورتحال دیکھ رہی ہوں۔ موجودہ صورتحال مجھے خوفزدہ کر رہی ہے، ہر طرف صرف اور صرف بحران ہے۔ موسمیاتی تبدیلی، یوکرین کی جنگ، ایرانی احتجاج، توانائی کا بحران، قحط، قدرتی آفات اور بہت کچھ۔ ۔ مجھے امید ہے کہ ہم بحیثیت عوام سیاستدانوں کے ساتھ مل کر ان چیلنجز پر قابو پانے کے لیے کام کریں گے اور آخر کار سب کو اکٹھا کر کے چلیں گے۔ میں امن اور انصاف چاہتی ہوں۔ خاص طور پر خواتین کے حقوق کو آگے بڑھانا میرے لیے ایک اہم مقصد ہے۔ ذاتی طور پر، میں 2023ء میں اپنی منصوبہ بند تعطیلات کے دوران اپنے پیاروں کے ساتھ کنسرٹس میں شرکت کی منتظر ہوں۔ ‘‘
Published: undefined
30 سالہ دانیل، کولون
''میری خواہش ہے کہ ہم بحیثیت معاشرہ لچکدار بن جائیں اور ہمیشہ ہر چیز کو اتنا بڑھا چڑھا کر پیش نہ کریں۔ تھوڑا سا زیادہ پرسکون اور کم گھٹنے ٹیکنے والے ردعمل والا رویہ اختیار کریں لیکن مجھے ڈر ہے کہ چیزیں جوں کی توں رہیں گی یا اس سے بھی بدتر ہو جائیں گی۔‘‘
Published: undefined
26 سالہ چیارا، بیلیفلڈ
'' تنازعہ اور بحث کے کلچر کے حوالے سے، میں امید کرتا ہوں کہ یہ معاشرہ مزید باہمی افہام و تفہیم کی طرف بڑھے گا۔ اکثر متنازعہ موضوعات ایسی تقسیم کا باعث بنتے ہیں کہ ایک تعمیری بحث شاید ہی ممکن ہو۔ رائے کی نمائندگی یہاں حل نہیں ہو سکتی۔ اختلافات کو برداشت کرنا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
ایلون گارسیا، عمر تیس سال، فرینکفرٹ
''میری خواہش ہے کہ لوگ زیادہ خود سے محبت کریں تاکہ وہ خوشگوار زندگی گزار سکیں۔ اور میں دنیا کے ممالک میں مزید استحکام اور امن کی خواہاں ہوں۔‘‘
Published: undefined
22 سالہ سائمن، کولون
''میری سب سے بڑی خواہش یہ ہے کہ تنازعات کو سفارتی طور پر حل کیا جائے اور طلبہ کے لیے رہائش سستی رہے۔ مجھے ڈر ہے کہ جنگ پھیل جائے گی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز