روسی صدر ولادیمیر پوتن نے الزام لگایا کہ یوکرین اور اس کے مغربی اتحادی چاہتے تھے کہ واگنر گروپ کے کرایے کے فوجیوں کی بغاوت کے دوران روسی "ایک دوسرے کو ہلاک کر دیں۔"
Published: undefined
باغی ماسکو پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن بیلا روس کے صدر کی ثالثی میں واگنر گروپ کے رہنما یوگینی پریگوژن کے ساتھ بات چیت کے بعد باغی فوجیوں نے اپنا مارچ منسوخ کردیا۔ کرایے کے یہ فوجی اتوار کے روز اپنے اڈے پر واپس چلے گئے۔
Published: undefined
ولادیمیر پوٹن نے باغیوں کی واپسی کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ انہوں نے خونریزی سے بچنے کے لیے احکامات جاری کیے ہیں اور واگنر گروپ کو معافی دے دی ہے، جن کی بغاوت نے ان کے دو دہائیوں کے اقتدار کے لیے اب تک کا سب سے بڑا چیلنج پیش کر دیا تھا۔
Published: undefined
ٹیلیویژن پر اپنے خطاب میں صدر پوتن نے روسیوں کا ان کی "حب الوطنی" کے لیے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، "واقعات کے آغاز میں ہی خونریزی سے بچنے کے لیے میرے حکم پر بڑے پیمانے پر اقدامات کیے گئے۔"
Published: undefined
پوتن نے کہا، "یہ اسی طرح کے قتل کا منصوبہ تھا جو روس کے دشمن، یعنی کییف میں نو نازی اور ان کے مغربی سرپرست، اور ہر قسم کے قوم کے غدار چاہتے تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ روسی فوجی ایک دوسرے کا قتل شروع کردیں۔" روسی صدر نے مسلح بغاوت کے دوران اپنے سکیورٹی اہلکاروں کے ان کے کام کے لیے شکریہ ادا کیا۔ اس میٹنگ میں وزیر دفاع سرگئی شوئیگو بھی شامل تھے، جو کہ بغاوت کا ایک اہم ہدف تھے۔
Published: undefined
پوتن نے کہا، "شہریوں کی یکجہتی نے ظاہر کردیا کہ ہمیں کوئی بھی بلیک میل نہیں کرسکتا اور اندرونی انتشار پھیلانے کی کوئی بھی کوشش ناکام ہو جائے گی۔" پوتن نے کہا کہ واگنر جنگجووں کو اس بات کا انتخاب خودکرنا ہے کہ آیا وہ روسی فوج میں شامل ہونا چاہتے ہیں یا بیلا روس روانہ ہونا چاہتے ہیں، یا پھر اپنے گھروں کو واپس لوٹ جانا چاہتے ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے کہا، "آج آپ کے پاس اس کا موقع ہے کہ آپ وزارت دفاع یا قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے ساتھ معاہدہ کرکے روس کی خدمت جاری رکھ سکتے ہیں۔ یا اپنے خاندان اور قریبی لوگوں کے پاس واپس جاسکتے ہیں... جو کوئی چاہتا ہے وہ بیلا روس بھی جاسکتا ہے۔"
Published: undefined
واگنر کے سربراہ یوگینی پریگوژن نے اس سے قبل اپنی ناکام بغاوت کا دفاع اور اپنے جنگجووں کو بچانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا تھا کہ "وہ روس کی فوجی قیادت کی ناکامی کو اجاگر کرنا چاہتے تھے۔ وہ کریملن کو چیلنج کرنا نہیں چاہتے تھے۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز