سماج

فحش مواد والی ويب سائٹ پر اب کھانے پکانے اور يوگا کی ويڈيوز

فحش مواد والی ايک ويب سائٹ اپنے صارفين کی تعداد ميں اضافہ چاہتی ہے اس ليے اس نے جنسی ويڈيوز شائع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ويب سائٹ پر اب يوگا، فٹنس، لائف اسٹائل اور کھانے پکانے کی ويڈيوز دکھائی ديں گی

فحش مواد والی ويب سائٹ پر اب کھانے پکانے اور يوگا کی ويڈيوز
فحش مواد والی ويب سائٹ پر اب کھانے پکانے اور يوگا کی ويڈيوز 

کورونا وبا کے دور ميں کئی کاروبار ڈوبے، تو کئی نئے کاروبار ابھرے۔ اس دوران OnlyFans نامی ويب سائٹ کی مقبوليت ميں بے انتہا اضافہ ديکھا گيا۔ يہ ويب سائٹ جنسی نوعيت کے مواد کے ليے معروف ہے تاہم اب کمپنی نے ايک بڑی تبديلی کا اعلان کر ديا ہے۔ ويب سائٹ کی جانب سے بتايا گيا ہے کہ مستقبل ميں ويب سائٹ پر جنسی مواد ممنوع ہو گا اور صرف برہنہ مواد کی اجازت ہو گی۔

Published: undefined

برطانيہ سے چلنے والی اس ويب سائٹ پر کام کرنے والوں کی تعداد لگ بھگ بيس لاکھ ہے۔ لوگ اپنی نيم برہنہ، مکمل برہنہ يا جنسی تصاوير اور ویڈیوز بنا کر اس ويب سائٹ پر اپ لوڈ کرتے ہيں۔ صارفين ممبر بن کر اس مواد تک رسائی حاصل کر سکتے ہيں۔ ويب سائٹ پر رجسٹرڈ صارفين کی تعداد ايک سو تيس ملين ہے۔

Published: undefined

OnlyFans کی جانب سے جاری کردہ بيان ميں مطلع کيا گيا ہے کہ فيصلہ کمپنی کے سرمايہ کاروں اور بينک کے مطالبے پر کيا گيا ہے۔ منتظم کمپنی کی کوشش ہے کہ صارفين کی تعداد ميں اضافہ ہو اور اس کے ليے وہ اپنے پليٹ فارم پر يوگا اور کھانے پکانے کی ويڈيوز کو بھی شائع کرنا چاہتی ہے۔ ويب سائٹ پر حال ہی ميں ايک مختلف سيکشن بھی لانچ کيا گيا ہے جس کا عنوان ہے، 'کام کے ليے مناسب‘۔ اس پر ميوزک، لائف اسٹائل، فٹنس، کھانے پکانے اور ديگر اقسام کی ويڈيوز اپ لوڈ کی اور ديکھی جا سکتی ہيں۔

Published: undefined

پاليسی ميں تبديلی کا پس منظر

فحش فلموں ميں کام کرنے والے اسٹارز ايک عرصے سے OnlyFans پر اپنا مواد شيئر کر کے پيسے کماتے رہے۔ وبا کے دور ميں يہ سلسلہ اور بڑھا۔ تاہم اب کمپنی نے اپنی پاليسی تبديل کر دی ہے اور اعلان کيا ہے کہ يکم اکتوبر سے برہنہ تصاوير و ويڈيوز کی تو اجازت ہو گی مگر پورنو ويڈيوز پر پابندی ہو گی۔

Published: undefined

اس سے قبل فحش فلموں والی ايک اور بڑی ويب سائٹ بھی اپنی پاليسی ميں تبديلی کا اعلان کر چکی ہے۔ ايسی ويب سائٹس کے خلاف شکايت ہے کہ ان پر بچوں کے حوالے سے جنسی مواد يا جنسی زيادتی سے متعلق مواد بھی ملتا ہے، جو سختی سے ممنوع ہے۔

Published: undefined

برطانوی نشرياتی ادارے بی بی سی کی ايک تحقيقاتی رپورٹ ميں يہ انکشاف بھی کيا گيا تھا کہ OnlyFans کی منتظم کمپنی چند واقعات ميں کچھ ممنوعہ مواد روکنے ميں ناکام رہی يا لا پرواہی کا مظاہرہ کيا گيا۔ تحقيق ميں يہ بھی سامنے آيا کہ ممنوعہ مواد جاری کرنے والوں کے اکاؤنٹ معطل کرنے سے قبل انہيں کئی مرتبہ انتباہ جاری کيا جاتا ہے۔ علاوہ ازيں کئی مرتبہ ڈھکے چھپے انداز ميں جسم فروشی تک کے اشتہارات چلائے گئے۔ OnlyFans کے مطابق ايسا تمام تر مواد ہٹا دیا گيا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined