اسلام آباد کے رہائشی غلام احمد نے ایک واٹس ایپ گروپ بنا رکھا ہے، جس کے ممبران کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔ ڈیجیٹل کرنسیوں کے ماہر احمد ایک ہفتے میں ایک بار اس گروپ میں شریک ہوتے ہیں اور لوگ ان سے آن لائن کرنسیوں کے استعمال اور تجارت کے بارے میں مشورے لیتے ہیں۔
Published: undefined
اگرچہ آن لائن ڈیجیٹل کرنسیاں پاکستان میں غیرقانونی نہیں ہیں لیکن عالمی سطح پر ان کی مانگ و مقبولیت میں روزافزوں اضافے کے باوجود زیادہ تر لوگ اس بارے میں کم علم ہیں۔
Published: undefined
احمد کے واٹس ایپ گروپ میں گھریلو خواتین کی ایک معقول تعداد ہے، جو سائیڈ بزنس کے طور پر بٹ کوائن یا ایسی دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہیں۔ تاہم بہت سی ممبران روایتی اسٹاک مارکیٹ کی پیچیدگیوں سے لاعلم ہیں لیکن عالمی بُوم کی وجہ سے اب وہ اس کاروبار میں قدم رکھنے کے لیے تیار ہیں۔
Published: undefined
احمد نے بتایا کہ جب وہ واٹس ایپ گروپ میں جاتے ہیں تو وہاں سوالوں کا سمندر ہوتا ہے۔ ان کے بقول وہ کئی گھنٹوں تک لوگوں کو بنیادی معلومات کے ساتھ ساتھ مفید مشورے دیتے ہیں۔
Published: undefined
غلام احمد نے سن دو ہزار چودہ میں ملازمت کو خیرباد کہہ دیا تھا اور آن لائن ڈیجیٹل کرنسی کی چکاچوند صنعت میں قدم رکھا تھا۔ ان کو یقین تھا کی یہ ایک منافع بخش کاروبار ثابت ہو گا اور ہوا بھی ایسے ہی۔ آج وہ فخر کے ساتھ اپنے اس فیصلے کو اپنی زندگی کا ایک اہم موڑ قرار دیتے ہیں۔
Published: undefined
اب پاکستان میں ڈیجیٹل کرنسیوں کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی ٹریڈنگ اور مائننگ کے حوالے سے بنائی گئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر ہزاروں بار دیکھی جاتی ہیں۔
Published: undefined
ڈیجیٹل کرنسیوں کی مقولیت میں مزید اضافے کے نتیجے میں ایسے خدشات بھی جنم لے رہے ہیں کہ ان ورچوئل رقوم کو غلط مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
اسی لیے منی لانڈرنگ کے واچ ڈاگ ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے اسلام آباد پر زور دیا ہے کہ وہ اس صنعت کو بہتر طریقے سے ریگولیٹ کرے تاکہ کوئی بھی انتہا پسند دہشت گردی کی مالی معاونت کے لیے اس ڈیجیٹل پلیٹ فارم کو استعمال نہ کر سکے۔
Published: undefined
حکومت پاکستان نے اس کرنسی کی ریگولیشن کے لیے ایک کمیٹی بنائی ہے، جس میں ایف اے ٹی ایف کے ماہرین اور کچھ وفاقی وزراء کے علاوہ ملکی خفیہ ایجنسیوں کے چیف بھی شامل ہیں۔
Published: undefined
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ڈیجیٹل کرنسی کو بھرپور طریقے سے ریگولیٹ کرنے میں وقت درکار ہو گا۔ چونکہ اس کی مانیٹرنگ کا طریقہ کار ابھی تک وضع نہیں کیا جا سکا ہے، اس لیے پاکستان میں کئی ادارے اس صنعت سے وابستہ لوگوں کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
Published: undefined
غلام احمد کا کہنا ہے کہ ملک کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے دو مرتبہ انہیں گرفتار کیا اور ان پر الزامات عائد کیے کہ وہ منی لانڈرنگ اور الیلکٹرانک فراڈ کے مرتکب ہوئے ہیں۔ احمد کے بقول تاہم عدالت میں یہ الزامات ثابت نہ ہو سکے۔
Published: undefined
جہاں پاکستان میں ڈیجیٹل کرنسی کی مقبولیت بڑھ رہی ہے، وہیں کچھ گروپ اس کے شدید خلاف بھی ہیں۔ ان میں سے ایک معروف اینکر وقار ذکا بھی ہیں، جو گزشتہ کئی برسوں سے حکام کے ساتھ لابی کر رہے ہیں کہ ایسی کرنسیوں کو پاکستان میں قانونی قرار نہ دیا جائے۔
Published: undefined
تاہم غلام احمد کا اصرار ہے کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی کی مقبولیت اور کاروبار کو روکا نہیں جا سکتا، اس لیے بہتر یہی ہے کہ حکومت اس صنعت کی ریگولیشن کے لیے قواعد و ضوابط طے کرے اور دنیا کے ساتھ ہی چلے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined