اقوام متحدہ نے خواتین کے ساتھ تشدد سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سن 2021 میں عالمی سطح پر کم از کم 45,000 خواتین اور لڑکیاں اپنے ساتھیوں یا پھر خاندان کے افراد کے ہاتھوں قتل کر دی گئیں۔
Published: undefined
منشیات، جرائم اور خواتین سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے (یو این او ڈی سی) کا کہنا ہے کہ ان اعداد و شمار کا مطلب یہ ہے کہ ہر گھنٹے پانچ سے زیادہ خواتین یا لڑکیاں اپنے خاندان کے کسی فرد کے ہاتھوں ہی قتل کر دی جاتی ہیں۔
Published: undefined
اس رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ گرچہ خواتین کے قتل سے متعلق اس کے اعداد و شمار ''خطرناک حد تک بہت زیادہ ہیں '' تاہم حقیقی اعداد و شمار اس سے بھی کہیں زیادہ ہونے کا امکان ہے۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ برس ایک اندازے کے مطابق 81,100 خواتین اور لڑکیوں کو دانستہ طور پر قتل کیا گیا۔ اقوام متحدہ کے دفاتر کا کہنا ہے کہ ''گزشتہ برس دانستہ طور پر قتل ہونے والی تمام خواتین اور لڑکیوں میں سے، تقریباً 56 فیصد کو ان کے قریبی ساتھیوں یا خاندان کے ہی دیگر افراد نے قتل کیا۔۔۔۔۔ یہ اس بات کا مظہر ہے کہ بہت سی خواتین اور لڑکیوں کے لیے ان کا گھر بھی محفوظ جگہ نہیں ہے۔''
Published: undefined
اس رپورٹ میں یہ بات بھی تسلیم کی گئی ہے کہ مجموعی طور پر مردوں اور لڑکوں کو قتل کرنے کا امکان بھی بہت زیادہ ہے، جو کہ تمام متاثرین میں سے 81 فیصد ہیں۔ تاہم اس رپورٹ کے نتائج کے مطابق خواتین اور لڑکیوں کو خاص طور پر اپنے گھروں میں ہی صنفی بنیاد پر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
Published: undefined
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ سن 2021 میں خواتین کے سب سے زیادہ قتل ایشیا میں ریکارڈ کیے گئے، جہاں تقریبا 17,800 خواتین متاثر ہوئیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق خواتین اور لڑکیوں کے خلاف خاندانی تشدد کے حوالے سے افریقہ دوسرا مہلک ترین براعظم ہے، جہاں 17,200 کیسز ریکارڈ کیے گئے۔
Published: undefined
اس حوالے سے اقوام متحدہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ''دستیاب شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ جنسی بنیاد پر خواتین اور لڑکیوں کے قتل روکنے کی سمت میں بہت کم پیش رفت ہوئی ہے۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق یورپی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ دہائی میں خواتین اور لڑکیوں کے خاندانی قتل کے واقعات میں 19 فیصد کی کمی آئی ہے، جب کہ اسی عرصے کے دوران امریکہ میں اوسطاً 6 فیصد کمی دیکھی گئی۔
Published: undefined
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2020 میں کووڈ 19 کی وبا کے دوران لاک ڈاؤن کا عرصہ ممکنہ طور پر شمالی امریکہ میں خواتین اور لڑکیوں کے لئے ''خاص طور پر مہلک'' ثابت ہوا۔ اس کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے آغاز کے دوران خواتین کے خلاف جو تشدد ریکارڈ کیا گیا وہ سن 2015 کے بعد سے اتنی تعداد میں کبھی بھی نہیں دیکھا گیا تھا۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اعداد و شمار کی کمی کی وجہ سے وہ افریقہ، ایشیا اور دنیا کے بعض دیگر حصوں میں باقی اوقات کے دوران خواتین کے خلاف تشدد کے رجحانات کی تفصیلات جمع نہیں کر سکا۔ اقوام متحدہ کے دفتر کا کہنا ہے کہ ''اس بات کو یقینی بنا کر کہ ہر متاثرہ شخص کو شمار کیا جائے، ہم اس بات کو بھی یقینی بنا سکتے ہیں کہ مجرموں کا محاسبہ کرنے کے ساتھ ہی انصاف فراہم کیا جائے۔''
Published: undefined
اقوام متحدہ نے صنفی بنیاد پر تشدد کی روک تھام کے لیے سیاسی عزم پر زور دیا اور کہا کہ اس کے تحت صنفی مساوات کے حق میں پالیسیاں متعارف کرانا، خواتین کے حقوق کی تنظیموں کو مالی مدد فراہم کرنا اور تشدد کی ''روک تھام کے لیے وافر مقدار میں وسائل مختص کرنا'' بہت ضروری ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined