فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے چارلس ڈیگال ہوائی اڈے پر مسلم مسافروں کی باجماعت نماز ادا کرنے کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی، جس کے بعد فرانس میں ایک نیا تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ اس تصویر میں درجنوں مسافروں کو پیرس کے اس ہوائی اڈے پر اپنی اردن روانگی سے پہلے ڈیپارچر لاؤنج میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
یہ تصویر فرانس کے سابقہ وزیر نوئل لینوئر نے سوشل میڈیا پر اتوار کے روز شیئر کی تھی اور اس حوالے سے تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس ہوائی اڈے کا سی ای او اس وقت کیا کرے جب اس کے ’’ایئر پورٹ کو مسجد میں تبدیل کر دیا جائے؟‘‘ اس حوالے سے ہوائی اڈے پر کام کرنے والے ایک شخص نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ 30 کے قریب مسافروں نے ایئر پورٹ کے ٹو بی ٹرمینل پر تقریباﹰ 10 منٹ تک نماز ادا کی۔ فرانسیسی حکومت نے اس واقعے کے ردعمل میں ملک میں نافذ متعلقہ قوانین پر سختی سے عمل درآمد کروانے کا اعلان کیا ہے۔
Published: undefined
یورپی یونین کے رکن ملک فرانس کے وزیر ٹرانسپورٹ کلیماں بیون نے پیر کے روز ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ ہوائی اڈے کے حکام مروجہ ملکی قوانین پر عمل درآمد کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں۔ دوسری طرف ہوائی اڈے کے آپریٹر ادارے نے اس واقعے کو افسوسناک قرار دیا ہے۔
Published: undefined
آپریٹر 'ایروپورٹس ڈی پیرس' کے چیف ایگزیکٹو آگسٹن ڈی رومانے نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ واقعہ افسوسناک ہے، اور ساتھ ہی انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ اس ہوائی اڈے پر عبادت کے لیے مخصوص جگہیں موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد بارڈر پولیس کو نگرانی سخت کرنے اور اس قسم کے عمل پر پابندی لگانے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔
Published: undefined
بظاہر اسرائیل اور عسکریت پسند تنظیم حماس کے درمیان جاری جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے ان دنوں اس واقعے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے خلاف خبردار بھی کیا۔ فرانس میں ہوائی اڈوں سمیت سبھی عوامی مقامات پر مذہبی عقائد کی نمائش پر پابندی ہے۔ اور چارلس ڈیگال ہوائی اڈے پر تمام مذاہب کے پیروکاروں کے لیے عبادت کی مخصوص جگہیں بھی موجود ہیں۔
Published: undefined
فرانس میں حکمران جماعت کی ایک رکن پارلیمنٹ ایسٹرڈ بووے نے بھی اس بات کی نشاندہی کی اور زور دیا کہ حکام کو ہوائی اڈوں سمیت ہر جگہ ملک میں نافذ قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانا چاہیے۔ لیکن فرانس کے ایک بلدیاتی علاقے آلفورٹول کے میئر لوک کاروونس نے بووے کے اس بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ریمارکس کا موازنہ اسلاموفوبیا سے کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ خاتون رکن پارلیمان اپنے اس بیان کی وضاحت کریں اور اس پر معافی مانگیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined