وینزویلا کے وزیر دفاع ولادیمیر پادرینو نے کہا ہے کہ جیسے ہی ایرانی ٹینکرز ان کے ملک کے خصوصی اقتصادی علاقے میں داخل ہوں گے، تو ان کی حفاظت وینزویلا کی فوج کے ہوائی اور بحری جہاز کریں گے، ''ان آئل ٹینکرز کے اس خصوصی اقتصادی زون کے پانیوں میں پہنچتے ہی نیشنل بولیوارن کے دستے، فوجی کشتیاں اور طیارے انہیں خوش آمدید کہتے ہوئے ان کی نگرانی کریں گے۔ میں یکجہتی کے اس اظہار پر ایرانی عوام کا شکر گزار ہوں۔‘‘ اس دوران پادرینو نے اس تناظر میں امریکی اعتراضات کو بھی مسترد کر دیا۔
Published: undefined
پادرینو نے اس دوران ان مشکلات کا بھی ذکر کیا، جن کا کورونا وائرس کی وبا کے باعث آج کل وینزویلا کو سامنا ہے، ''روس، چین اور دیگر ممالک کی طرح اگر اسلامی جمہوریہ ایران بھی ہمیں انسانی بنیادوں پر امداد مہیا کرتا ہے، تو ہم اسے بھی خوش آمدید کہیں گے۔‘‘ ابھی تک اس لاطینی امریکی ملک میں سرکاری طور پر کووڈ انیس کے آٹھ سو مریض ہیں تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ شاید 63 فیصد یا اس سے بھی زیادہ شہری اس وائرس سے متاثر ہیں۔
Published: undefined
دوسری جانب تہران نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر واشنگٹن نے ان بحری جہازوں کا راستہ روکا، تو اس کے واضح نتائج سامنے آئیں گے۔ امریکا وینزویلا کے صدر نکولاس مادورو کی حکومت کے خلاف ہے۔ ان آئل ٹینکرز پر ڈیڑھ ملین بیرل پٹرول لدا ہوا ہے اور یہ پانچوں بحری جہاز مئی کے اواخر یا جون کے اوائل میں وینزویلا پہنچیں گے۔
Published: undefined
وینزویلا کے حزب اختلاف کے رہنما خوآن گوآئیڈو نے اس ایرانی'امداد‘ کو خطے کے لیے پریشان کن قرار دیا ہے۔ ان کے بقول وہ وینزویلا کی سرزمین پر ایرانی موجودگی کی اس کوشش پر بہت پریشان ہیں۔ گوآئیڈو کے بقول حزب اختلاف کی اکثریت والی ملکی پارلیمان سے اس کی اجازت نہیں لی گئی۔ امریکا سمیت متعدد ممالک خوآن گوآئیڈو کو وینزویلا کا قانونی صدر تسلیم کر چکے ہیں۔
Published: undefined
تیل کے ذخائر کے اعتبار سے وینزویلا کا شمار دنیا کے سب سے بڑے ممالک میں ہوتا ہے تاہم اس ملک کے پاس اس تیل کو صاف کرنے کی صلاحیت بہت محدود ہے۔ متعدد حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی بدانتظامی اور بدعنوانی تیل کی پیداوار کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹیں ہیں۔ تاہم کئی حلقے اس معاشی بحران کا ذمہ دار ان امریکی پابندیوں کو بھی ٹھہراتے ہیں، جو صدر مادورو کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے عائد کی گئی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined