سماج

جرمن پولیس نے سبزیوں سے گرگٹ کو کیسے بچایا؟

ایک سبزی فروش کو اس وقت حیرانی کا سامنا کرنا پڑا ، جب پھول گوبھی کے ڈبے کے اندر ایک گرگٹ اس کا انتظار کر رہا تھا۔ شمالی جرمنی میں عام طور پر لوگوں کو گرگٹ کے بارے میں اتنا علم نہیں۔

جرمن پولیس نے سبزیوں سے گرگٹ کو کیسے بچایا؟
جرمن پولیس نے سبزیوں سے گرگٹ کو کیسے بچایا؟ 

جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق ایک پھل اور سبزی فروش سبزیوں کے ڈبے کھول رہا تھا کہ اچانک اسے ایک ڈبے میں گرگٹ ملا۔ یہ واقعہ شمالی جرمن شہر بلسن کا ہے، جو ڈنمارک کی سرحد کے قریب واقع ہے۔ اس نے پولیس کو بتایا کہ یہ سبزیاں فرانس سے درآمد شدہ ہیں۔ پولیس نے تاہم گرگٹ کو متعلقہ حکام کے حوالے کر دیا اور بتایا کہ جانور بظاہر ٹھیک ہے۔

Published: undefined

پولیس ترجمان کے بقول،''جب ہم نے گوبھی کے ڈبے میں دیکھا تو سبزیوں کے درمیان سے دو آنکھیں ٹک ٹکی باندھ کر ہمیں دیکھ رہی تھیں۔ چار پیروں والا یہ جانور غالباﹰ افریقہ سے تعلق رکھتا ہے۔ سفر کی وجہ سے اس پر تھکاوٹ یا تناؤ کے کوئی آثار دکھائی نہیں دیے۔ اس کی حالت ٹھیک تھی۔‘‘

Published: undefined

دوسری جانب جنوبی ڈیکوٹا یونیورسٹی کے پروفیسر کرسٹوفر وی اینڈریسن نے پولیس کے اس دعوے کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ اصل میں گرگٹ یورپی جانور ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گرگٹ جنوبی اسپین، جنوبی اٹلی، یونان، مالٹا اور بحیرہ روم کے گرد اور کئی دیگر ممالک میں پائے جاتے ہیں۔

Published: undefined

پروفیسر اینڈریسن کے بقول،'' میرا شک ہے کہ فرانس سے آنے والی اس گوبھی میں گرگٹ کی موجودگی یہ ظاہر کرتی ہے کہ یا تو یہ گوبھی کسی ایسی جگہ اگائی گئی تھی، جہاں گرگٹ پائے جاتے ہیں اور اس کے بعد اسے پیک کر کے فرانس سے روانہ کر دیا گیا یا پھر یہ سامان کسی ایسے گودام میں تھا، جہاں پر یہ جانور موجود تھا اور وہ کسی شپمنٹ میں اچھل کر چھپ گیا۔‘‘

Published: undefined

رینگنے والے جانور

گرگٹ عام طور پر سب صحارہ کے علاقوں اور مڈغاسکر میں پائے جاتے ہیں۔ تاہم بلسن میں ملنے والے گرگٹ کی نسل جنوبی یورپ میں بھی موجود ہے۔ پروفیسر اینڈریسن کے مطابق گرگٹ کے لیے جگہ تنگ ہوتی جا رہی ہیں، جس کی وجہ سے یہ رینگنے والا جانور ناپید ہونے کے خطرے سے دوچار ہے۔‘‘

Published: undefined

گرگٹ اپنے ارد گرد کے ماحول کو دیکھتے ہوئے اپنی جلد کا رنگ تبدیل کرنے کی وجہ سے بھی جانا جاتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined