اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے مطابق بھنگ کے استعمال کو قانونی قرار دیے جانے سے اس کے باقاعدہ استعمال میں اضافہ ہوا اور کووڈ لاک ڈاؤنز نے بھی اس کے استعمال میں اضافہ کیا ہے جس کی وجہ سے ڈپریشن اور خودکشی کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
Published: undefined
بھنگ دنیا بھر میں عرصہ دراز سے نشہ آور مواد کے طور پر استعمال ہو رہی ہے۔ اب نہ صرف اس کے استعمال بلکہ اس میں موجود نشہ آور مواد کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہو ہوا ہے۔
Published: undefined
مختلف امریکی ریاستوں نے بھنگ کے غیر طبی استعمال کو قانونی حیثیت دی ہوئی ہے۔ شروعات سن 2012 میں واشنگٹن اور کولوراڈو سے ہوئی۔ یوراگوئے نے اسے سن 2013 اور کینیڈا نے سن 2018 میں اسے قانونی حیثیت دی۔
Published: undefined
ویانا میں قائم یو این او ڈی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے، ''ایسا لگتا ہے کہ بھنگ کو قانونی حیثیت دینے سے منشیات کے روزانہ استعمال میں اضافے کے رجحانات میں تیزی آئی ہے۔‘‘
Published: undefined
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2020 میں کووڈ انیس کے باعث لاک ڈاؤنز کے ادوار میں بھنگ کے استعمال میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق اگرچہ نوعمروں میں بھنگ کے استعمال کا پھیلاؤ ''زیادہ تبدیل نہیں ہوا ہے‘‘ لیکن '' نوجوانوں میں اعلٰی صلاحیت یا طاقت والی بھنگ کے بار بار استعمال میں واضح اضافہ ہوا ہے۔‘‘
Published: undefined
بھنگ کے بڑھتے ہوئے استعمال سے صحت کی سہولیات پر بھی بوجھ بڑھ رہا ہے۔ یو این او ڈی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین میں نشے کے علاج میں استعمال ہونے والی تقریباً 30 فیصد ادویات بھنگ کے نشے کے علاج میں استعمال ہوتی ہیں۔ افریقہ اور لاطینی امریکہ کے بعض ممالک میں، علاج کا سب سے بڑا تناسب بھنگ کے نشے سے منسلک ہے۔
Published: undefined
یو این او ڈی سی کا کہنا ہے کہ چرس اور چرس کی بڑھتی ہوئی طاقت اور اس کے باقاعدہ استعمال سے مغربی یورپ میں نفسیاتی امراض میں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2020 میں تقریباً 284 ملین افراد نے ہیروئن، کوکین، ایمفیٹامائنز یا ایکسٹیسی جیسی منشیات کا استعمال کیا۔ تازہ ترین دستیاب اعداد و شمار کے مطابق ان میں سے 209 ملین افراد نے بھنگ کا استعمال بھی کیا۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق سن 2020 میں کوکین کی پیداوار میں ریکارڈ حد تک اضافہ ہوا اور سمندروں کے راستے اس کی اسمگلنگ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ سن2021 میں ضبط کی جانے والی کوکین کا ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ شمالی امریکہ اور یورپ کی دو اہم منڈیوں کے علاوہ افریقہ اور ایشیا میں بھی اس کے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے۔
Published: undefined
یو این او ڈی سی کی رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین میں جنگ غیر قانونی منشیات کی پیداوار کو بڑھا سکتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مشرق وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیاء کے سابقہ تجربات سے پتا چلتا ہے کہ تنازعات کے علاقے مصنوعی ادویات بنانے کے لیے ''مقناطیس‘‘ کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
یہ ادویات کہیں بھی تیار کی جا سکتی ہے۔ جنگ جاری رہنے سے یوکرین کی مصنوعی ادویات تیار کرنے کی صلاحیت بڑھ سکتی ہے۔ یو این او ڈی سی کی ماہر انجیلا می کا کہنا ہے، ''آپ کے پاس وہاں پولیس نہیں ہے جو تنازعات والے علاقوں میں لیبارٹریوں کے کام کو روکے۔ ‘‘
Published: undefined
یو این او ڈی سی کے مطابق، یوکرین میں 2019 میں ختم کی گئی ایمفیٹامائن لیبارٹریوں کی تعداد 17 سے بڑھ کرسن 2020 میں 79 ہو گئی تھی جو کہ سن 2020 میں کسی بھی ملک میں ضبط کی گئی لیبارٹریوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز