امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ ایک ایسا قانون پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس کے تحت امریکہ میں فروخت ہونے والے سگریٹوں اور تمباکو کی دیگر مصنوعات میں موجود نکوٹین کی مقدار کی زیادہ سے زیادہ حد مقرر کر دی جائے گی تاکہ ایسی مصنوعات کی عادت یا لت پڑ جانے کی صلاحیت میں کمی ہو سکے۔ اس بات کا اعلان وائٹ ہاؤس کے بجٹ آفس کی طرف سے کیا گیا ہے۔
Published: undefined
اس قانون کی منظوری مئی 2023ء میں متوقع ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ اس فیصلے کے بعد تمباکو استعمال کرنے والوں کے لیے نہ صرف اس لت سے چھٹکارا پانا آسان ہو جائے گا بلکہ نوجوان نسل کو بھی سگریٹ نوشی کی عادت سے بچایا جا سکے گا۔
Published: undefined
اس مقصد کے لیے امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) ایک قانون تیار کر کے اسے جاری کرے گی، تاہم امید ہے کہ تمباکو سے متعلق امریکی صنعت اسے فوری طور پر چیلنج کر دے گی۔ اسی باعث خیال کیا جا رہا ہے کہ اس قاعدے کے لاگو ہونے میں یا تو بہت سال لگ سکتے ہیں یا پھر مستقبل کی کسی ایسی انتظامیہ کی طرف سے اسے واپس بھی لیا جا سکتا ہے جو ٹوبیکو انڈسٹری کے لیے ہمدردانہ جذبات رکھتی ہو۔
Published: undefined
''نکوٹین میں عادت میں مبتلا کرنے کی بہت زیادہ صلاحیت ہوتی ہے۔‘‘ یہ کہنا ہے ایف ڈی اے کے کمشنر رابرٹ کیلف کا۔ وہ مزید کہتے ہیں، ''سگریٹوں اور تمباکو کی دیگر مصنوعات کو کم سے کم لت میں مبتلا کرنے کی صلاحیت کے حامل یا اس سے بالکل ہی عاری بنا دینے سے زندگیاں بچائی جا سکیں گی۔‘‘
Published: undefined
ایف ڈی اے کی فنڈنگ کے ساتھ ایک اسٹڈی کے نتائج 2018ء میں شائع کیے گئے تھے جس سے معلوم ہوا کہ ''کم نکوٹین والی سگریٹ نہ صرف عام سگریٹ کے مقابلے میں کم تعداد میں پی جاتی ہے بلکہ اس سے نکوٹین پر انحصار یا اس کی عادت پڑنے کے سلسلے میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔‘‘
Published: undefined
ایف ڈی اے کی ہی فنڈنگ سے کی گئی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ اگر نکوٹین میں کمی لانے کی پالیسی پر 2020ء میں عمل شروع کر دیا جاتا تو اب تک 33 ملین سے زائد افراد سگریٹ نوشی کے عادی ہونے سے بچ جاتے، اور 2021ء میں تمباکو کے سبب ہونے والی 80 لاکھ اموات سے بچا جا سکتا تھا۔
Published: undefined
تاہم تمباکو سے جڑی صنعت ان اسٹڈیز کو تسلیم نہیں کرتی اور اس کا استدلال ہے کہ ایسی صورت میں لوگ الٹا زیادہ سگریٹ پیئیں گے۔
Published: undefined
نکوٹین کے علاوہ تمباکو کی منصوعات میں کئی دیگر خطرناک کیمیائی اجزا بھی ہوتے ہیں جو کیسنر کا سبب بنتے ہیں۔ امریکی حکومت کی طرف سے یہ تجویز ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب جو بائیڈن کی انتظامیہ سرطان کے سبب ہونے والی اموات کو روکنے کے لیے اپنی کوششیں دو گنا کر رہی ہے۔ رواں برس کے آغاز میں امریکی حکومت نے منصوبے کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد آئندہ 25 برسوں کے دوران کینسر کے سبب ہونے والی اموات کی تعداد میں 50 فیصد تک کمی لانا ہے۔
Published: undefined
امریکہ میں سگریٹ نوشی یورپ کی نسبت کہیں کم ہے اور اس کی شرح میں گزشتہ برسوں کے دوران کمی بھی واقع ہو رہی ہے مگر امریکہ کے سنٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کے مطابق پھر بھی ہر سال یہ عادت 480,000 اموات کی وجہ بنتی ہے۔ جبکہ ہر سال 7,300 ایسے افراد بھی کینسر کے سبب موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جو خود تو سگریٹ نوشی نہیں کرتے مگر اپنے ارد گرد سگریٹ نوشی کرنے والوں کے دھوئیں سے متاثر ہوتے ہیں۔
Published: undefined
ایف ڈی اے کے مطابق اس وقت امریکہ میں سگریٹ نوشی کی شرح بالغ افراد کا 12.5 فیصد ہے۔ رواں برس اپریل میں ایف ڈی اے نے طویل مدت سے متوقع مینتھول اور دیگر ذائقے والے سگریٹس پر پابندی کا منصوبہ جاری کیا تھا، سگریٹ نوشی کے خلاف کام کرنے والے افراد کی طرف سے اسے ایک بڑی کامیابی قرار دیا گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز