امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان کیا کہ اس نے مرد یا خاتون کی جنس کے بجائے پاسپورٹ میں 'ایکس' کے ساتھ ایک اور صنف متعارف کرائی ہے اور اس نوعیت کا پہلا پاسپورٹ بھی جاری کر دیا گيا ہے۔ اعلان کے مطابق 'ایکس' صنف ان افراد کے لیے ہے، جو اپنی شناخت مرد یا عورت کے طور نہیں کرتے ہیں۔
Published: undefined
امریکی محکمہ خارجہ کو توقع ہے کہ وہ آئندہ برس تک بیرون ملک میں پیدا ہونے والے امریکی شہریوں کے پاسپورٹ اور ان کے پیدائشی سرٹیفکیٹس جاری کرنے معاملے میں اس تناظر میں دی جانے والی سہولیات کے دائرے کو وسیع کر دے گا۔
Published: undefined
گزشتہ جون میں محکمہ خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ انٹرسیکس، صنف سے مطابقت نہ رکھنے والے یا پھر جو افراد اپنی شناخت مرد یا خاتون کی طور پر نہیں کرتے، ان کے لیے تیسری جنس کے آپشن کو شامل کرنے پر کام کیا جا رہا ہے۔ تاہم اس کا کہنا تھا کہ اس کام میں وقت لگے گا کیونکہ موجودہ کمپیوٹر سسٹمز کو تکنیکی طور پر اپ گریڈ کی ضرورت ہو گی۔
Published: undefined
گرچہ اس صنف کا پہلا پاسپورٹ جاری کر دیا گیا ہے، تاہم پاسپورٹ کے درخواست فارم اور سسٹم اپ ڈیٹ کے لیے اب بھی آفس آف مینجمنٹ اینڈ بجٹ سے اس کی منظوری کی ضرورت ہے، جو ان کے اجرا سے قبل تمام سرکاری فارموں کی منظوری دیتا ہے۔ محکمے کو امید ہے کہ یہ تمام آپشنز آئندہ برس تک سبھی کے لیے میسر ہوں گے۔
Published: undefined
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ اس طرح کی صنف یا جنس کا انتخاب کرنے والوں کے لیے طبی سرٹیفیکیٹ بھی ضرورت نہیں ہو گی اور انہیں بھی پاسپورٹ کے لیے ڈرائیونگ لائسنس یا پھر پیدائش کا سرٹیفکیٹ پیش کرنا ہو گا۔
Published: undefined
محکمہ خارجہ میں ایل جی بی ٹی کمیونٹی کے حقوق کی خصوصی سفیر جیسیکا اسٹیرن نے اس اقدام کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا، "جب کوئی شخص اپنے شناختی دستاویزات اپنی حقیقی شناخت کے مطابق حاصل کرتا ہے، تو پھر وہ زیادہ عزت و احترام کے ساتھ زندگی بسر کرتا ہے۔"
Published: undefined
صدر جو بائیڈن نے بھی اپنی انتظامیہ میں ایل جی بی ٹی کمیونٹی کے حقوق کو ترجیح دینے کا عزم کیا تھا۔ یہ اقدام سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی پالیسیز سے بالکل مختلف جو اس کے سخت مخالف تھے۔
Published: undefined
وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا تھا، "میں اس پاسپورٹ کے اجرا کے موقع پر، ایل جی بی ٹی کمیونٹی سمیت تمام لوگوں کی آزادی، وقار اور مساوات کو فروغ دینے سے متعلق محکمہ خارجہ کے عزم کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں۔"
Published: undefined
دنیا کے کئی اور ممالک بھی مرد و خواتین سے علیحدہ صنف سے متعلق اس طرح کا آپشن مہیا کرتے ہیں جس میں ارجینٹینا، آسٹریلیا، کینیڈا، جرمنی، بھارت، پاکستان، نیپال اور نیوزی لینڈ جیسے ممالک سر فہرست ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined