سماج

امریکہ: میکسیکو کی سرحد پر پناہ گزینوں کے لیے آن لائن درخواستوں کا نظام

پناہ کے متلاشی افراد اب ایک ایپ کے ذریعے براہ راست امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن ایجنسی کو درخواستیں جمع کرا سکیں گے۔

امریکہ: میکسیکو کی سرحد پر پناہ گزینوں کے لیے آن لائن درخواستوں کا نظام
امریکہ: میکسیکو کی سرحد پر پناہ گزینوں کے لیے آن لائن درخواستوں کا نظام 

امریکہ نے جمعرات کے روز ایک آن لائن نظام کا آغاز کر دیا جس کے تحت میکسیکو کے ساتھ سرحد پر موجود پناہ گزین آن لائن پناہ کی درخواستیں جمع کرا سکتے ہیں۔ سی بی پی ون نامی یہ ایپ سن 2020 سے محدود پیمانے پر انگریزی اور ہسپانوی زبانوں میں دستیاب تھی۔

Published: undefined

تاہم اب بائیڈن انتظامیہ نے اس نظام کو وسعت دی ہے جس سے وسطی اور شمالی میکسیکو میں موجود پناہ کے متلاشی افراد آن لائن درخواستوں کے ذریعے اپنے کوائف جمع کرانے کے بعد امریکی ریاستوں ٹیکساس، ایریزونا اور کیلیفورنیا میں آٹھ سرحدی گزرگاہوں پر اپائنٹمنٹس حاصل کر سکیں گے۔

Published: undefined

سرحد پر بیوروکریسی بہتر بنانے کی کوشش

یہ نیا طریقہ کار بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے امیگریشن پروٹوکول کو مؤثر بنانے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے مارچ سن 2020 سے کورونا کی عالمی وبا کے باعث امیگریشن پر پابندی عائد کر رکھی تھی، جو اب تک جاری تھی۔ اس نظام کو ’ٹائٹل 42‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

Published: undefined

ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ پابندیاں اب صحت عامہ کے تحفظ کے لیے ضروری نہیں ہیں لیکن یہ قوانین کم از کم اس وقت تک برقرار رہیں گے جب تک امریکی سپریم کورٹ اس سال کے آخر میں اس معاملے میں اپنا حتمی فیصلہ جاری نہیں کرتی۔

Published: undefined

اس طریقہ کار کے تحت پناہ کے متلاشی افراد کو ثابت کرنا پڑتا تھا کہ وہ غیر معمولی حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ پناہ کے متلاشی افراد کو معذوری، حاملہ ہونا، یا تشدد کے خطرے کا سامنا ثابت کے بعد چرچ اور وکیلوں کی مدد سے ’ٹائٹل 42‘ سے استثنیٰ حاصل کرنے کے مشکل عمل سے گزرنا پڑ رہا تھا۔

Published: undefined

آن لائن درخواستیں جمع کرانے کے طریقہ کار ’سی بی پی ون‘ کی توسیع سے اب ایسے پناہ گزین امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن ایجنسی کے پاس براہ راست اپنی درخواستیں جمع کرا سکیں گے۔ دوسری جانب بائیڈن انتظامیہ نے کیوبا، ہیٹی، نکاراگوا اور وینزویلا سے آنے والے پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کے لیے گزشتہ ہفتے ’ٹائٹل 42‘ امیگریشن پابندیوں میں توسیع بھی کر دی تھی۔

Published: undefined

پناہ کے متلاشی تارکین وطن کا ملا جلا رد عمل

ڈی ڈبلیو واشنگٹن بیورو کی سربراہ اینس پوہل نے امریکہ اور میکسیکو کے درمیان سرحد پر واقع ایک کیمپ میں پناہ گزینوں سے گفتگو کی۔ ان کے مطابق بہت سے لوگوں کے پاس اس ایپ کو استعمال کرنے کے لیے اسمارٹ فونز نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کے پاس اسمارٹ فونز تھے ان کا بھی کہنا تھا کہ یہ ایپ کام ہی نہیں کرتی تھی۔

Published: undefined

تارکین وطن کی پناہ گاہوں کے عملے کے کچھ ارکان نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ایپ کی تجدید کی بدولت بہت سے ممکنہ پناہ گزینوں کے لیے امکانات بہتر ہوئے ہیں جب کہ کچھ اہلکاروں کا کہنا تھا کہ اس ایپ کے محدود اور غیر متوقع آغاز نے پناہ کے متلاشی افراد کے لیے مزید الجھن پیدا کر دی ہے۔

Published: undefined

امریکی ریاست ٹیکساس کی ریو گرانڈے ویلی میں پناہ گزینوں کی وکالت کرنے والی سروس ’پروجیکٹ کورازون‘ سے وابستہ ایک وکیل پریسیلا اورٹا نے بھی اس نظام کو 'شدید الجھن‘ کا سبب قرار دیا۔ میکسیکو کے سرحدی شہر تیخوانا کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ تین مقامات پر انٹرنیٹ رابطوں کو وسعت اور متعلقہ حکام کو تربیت فراہم کریں گے تاکہ پناہ گزینوں کی آن لائن درخواستیں دینے میں مدد کی جا سکے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined