یوکرین کے فضائی دفاع سے لے کر اسرائیل کی جاسوس ایجنسی موساد تک نیز چین، مشرق وسطیٰ اور افریقہ وغیرہ سے متعلق امور کی تفصیلات پر مشتمل خفیہ دستاویزات کے آن لائن شائع ہوجانے پر امریکہ مشکل میں پڑ گیا ہے اور امریکی حکام اس افشا کے مآخذ کا پتہ لگانے اور اپنے اتحادیوں کو مطمئن کرنے کی تگ و دو کررہے ہیں۔
Published: undefined
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے یوکرین کے اپنے ہم مناصب سے منگل کے روز بات کی۔ بلنکن نے بعد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "ہم نے گزشتہ دنوں اعلیٰ سطح پر اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ بات چیت کی ہے، جس میں انہیں انٹیلیجنس کے تحفظ کے لیے اپنے عزائم کے متعلق یقین دہانی بھی شامل ہے۔"
Published: undefined
بلنکن نے کہا کہ انہوں نے اپنے یوکرینی ہم منصب دیمترو کولیبا سے بات کی ہے اور "یوکرین کے لیے اس کی علاقائی سالمیت، اس کی خودمختاری، اس کی آزادی کے دفاع کی کوششوں کے لیے امریکہ کی جانب سے مستقل حمایت کا اعادہ کیا۔"
Published: undefined
افشا ہونے والے ان خفیہ دستاویزات میں روسی افواج کے خلاف یوکرین کی جنگ کے متعلق خفیہ معلومات کے علاوہ امریکی اتحادیوں کے بارے میں خفیہ جائزے بھی شامل ہیں۔ ان میں کچھ انتہائی حساس نوعیت کے ہیں، جن میں یوکرین کی فوجی صلاحیتوں اور کمیوں کا ذکر ہے۔ امریکی محکمہ انصاف نے دستاویزات کے افشا کے جرم کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
Published: undefined
پریس کانفرنس میں بلنکن کے ساتھ موجود لائیڈ آسٹن نے بتایا کہ انہوں نے بھی یوکرین کے اپنے ہم منصب اولیکسی زیرنکوف سے بات کی ہے۔ آسٹن کا کہنا تھا، "وہ اور قیادت اس معاملے پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔" انہوں نے دعویٰ کیا کہ"اس کام کو کامیابی کے ساتھ جاری رکھنے کے لیے ان کے پاس وافرصلاحیت موجود ہے۔"
Published: undefined
امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ، "ہم اس وقت تک ایک ایک کونہ چھان ماریں گے اور کوئی کسر باقی نہیں اٹھارکھیں گے جب تک کہ ہمیں اس کے مآخذ اور اس کی مکمل نوعیت کا پتہ نہیں چل جاتا ہے۔" دریں اثنا امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے اس افشا کو" انتہائی بدقسمتی" قرار دیا۔ انہوں نے تاہم اس حوالے سے تفصیلات نہیں بتائیں اور کہا کہ پنٹاگون اور محکمہ انصاف کی جانب سے پوری شدت کے ساتھ تحقیقات جاری ہیں۔
Published: undefined
دستاویزات کی درجنوں تصویریں، جن میں سے کچھ اسرائیل اور جنوبی کوریا سمیت اتحادیوں اور شراکت داروں کی امریکہ کی جانب سے جاسوسی کی طرف بھی اشارہ کرتی ہیں، ٹویٹر، ٹیلی گرام، ڈسکارڈ اور دیگر ویب سائٹوں پر گردش کر رہی ہیں۔ بہت ساری دستاویزات اب سوشل میڈیا سائٹس پر دستیاب نہیں ہے، جہاں پہ پہلی مرتبہ نمودار ہوئی تھیں اور امریکہ انہیں مبینہ طورپر ہٹانے کے لیے مسلسل کام کر رہا ہے۔
Published: undefined
آسٹن نے افشا ہونے والی دستاویزات پر تبادلہ خیال کے لیے جنوبی کوریا کے وزیر دفاع لی جونگ سوپ سے بات کی۔ ان افشا دستاویزات میں مبینہ طور پرسیول کی امریکی نگرانی کی تفصیلات تھیں اور یوکرین کو براہ راست گولہ بارود فراہم کرنے کے متعلق جنوبی کوریا کے تحفظات کا انکشاف ہوا تھا۔
Published: undefined
قومی سلامتی کے ڈپٹی ڈائریکٹر کم تائے ہائیو نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ دونوں دفاعی سربراہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دستاویزات کی "کافی بڑی تعداد "من گھڑت ہے۔ ان دستاویزات کے افشا کے مضمرات کافی اہم ہوسکتے ہیں اور ممکنہ طورپر امریکی انٹیلیجنس ذرائع کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔کیونکہ یہ ملک کے دشمنوں کو قیمتی معلومات فراہم کرتے ہیں۔
Published: undefined
خفیہ دستاویزات کی حالیہ لیک کو سال 2013 میں وکی لیکس ویب سائٹ پر 7 لاکھ سے زائد دستاویزات، ویڈیوز، سفارتی کیبلز سامنے آنے کے بعد سکیورٹی کی سب سے سنگین خلاف ورزی قرار دیا جارہا ہے۔ امریکی حکام نے کہا کہ تحقیقات اپنے ابتدائی مراحل میں ہیں اور تحقیقات کرنے والوں نے اس لیک کے پیچھے روس نواز عناصر کے ہونے کے امکان کو رد نہیں کیا۔
Published: undefined
روس نے اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہر چیز کے لیے ہمیشہ کریملن کو مورد الزام ٹھہرانے کا عمومی رجحان ہے۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف سے جب ان سے ان الزامات کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا اس لیک کا ذمہ دار روس ہو سکتا ہے، تو انہوں نے کہا کہ 'میں اس پرکوئی تبصرہ نہیں کر سکتا۔' ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ اور میں جانتے ہیں کہ حقیقت میں ہر چیز کا الزام روس پر ڈالنے کا رجحان ہے، یہ عام طور پر ایک بیماری ہے۔
Published: undefined
امریکہ کی طرف سے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی جاسوسی کرانے کے متعلق ایک سوال کے جواب میں روسی ترجمان نے کہا کہ اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ " یہ حقیقت کہ امریکہ مختلف سربراہانِ مملکت کی جاسوسی کر رہا ہے، خاص طور پر یورپی دارالحکومتوں میں یہ ایک طویل عرصے سے بار بار سامنے آ رہا ہے، جس کی وجہ سے مختلف خطرناک حالات پیدا ہو رہے ہیں۔"
Published: undefined
دریں اثنا جرمن چانسلر کی سوشل ڈیموکریٹس پارٹی کے رکن ہولگر بیکر، جو پارلیمان کی ڈیجیٹل امور کمیٹی کے رکن بھی ہیں، نے کہا کہ یہ افشا واشنگٹن کے لیے "زیادہ شرمندگی کا باعث" ہے۔ لیکن اس سے موجودہ تعلقات کو نقصان نہیں پہنچے گا۔ بیکر کا کہنا تھا کہ کچھ دستاویزات اصلی تھیں جب کہ دیگر کے ساتھ بظاہر "چھیڑ چھاڑ" کی گئی تھیں اور کچھ واضح نہیں تھیں کہ آیا وہ جعلی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "مجھے نہیں لگتا کہ اس سے جرمنی اور کییف کے دیگر اتحادیوں پر دباو بڑھے گا۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined