امریکی محکمہ خارجہ نے چین کی جانب سے فلپائن کی سمندری کارروائیوں میں مداخلت کرنے اور علاقائی استحکام کو نقصان پہنچانے کی مذمت کرتے ہوئے بیجنگ پر زور دیا کہ وہ بحیرہ جنوبی چین میں "اپنے خطرناک اور علاقائی استحکام کو نقصان پہنچانے والے رویے" پر روک لگائے۔
Published: undefined
یہ بیان فلپائن میں ایک کشتی اور چینی کوسٹ گارڈ کے جہاز کے درمیان اتوار کے روز ایک متنازعہ چٹان کے قریب محاذ آرائی کے بعد سامنے آیا ہے۔ متنازعہ سمندری حدود میں پچھلے دو دنوں کے دوران یہ اس نوعیت کا دوسرا واقعہ تھا۔
Published: undefined
دونوں ایشیائی ممالک نے اس واقعے کے لیے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرایا۔ فلپائن کا کہنا ہے کہ اس کے جہاز جنگی جہاز تھامس شووال کو دوبارہ سپلائی کے مشن پر جارہے تھے۔ جب کہ چین کا الزام ہے کہ اس جنگی جہاز کو جان بوجھ کر لنگر انداز کیا گیا تھا اور اس پر فوجی جوان موجود تھے۔
Published: undefined
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا، "طویل عرصے سے قائم ان چوکی کو سپلائی لائنوں میں رکاوٹیں ڈالنا اور فلپائن کی قانونی سمندری کارروائیوں میں مداخلت علاقائی استحکام کو نقصان پہنچاتی ہے۔"
Published: undefined
چین اپنے پڑوسی ملکوں کے ساحلوں کے قریبی سمندر وں اور جزیروں سمیت بحیرہ جنوبی چین پر اپنا دعویٰ کرتا ہے۔ اس نے سن 2016 کے بین الاقوامی ٹریبونل کے اس فیصلے کو بھی نظرانداز کردیا ہے کہ اس کے دعووں کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔
Published: undefined
دریں اثنا اواخر ہفتہ کو چینی کوسٹ گارڈنے فلپائن سے کہا کہ وہ اپنی "اشتعال انگیز کارروائیاں" بند کرے۔ بیجنگ کا کہنا ہے کہ چین اپنی آبی حدود میں "قانون نافذ کرنے والی سرگرمیاں" جاری رکھے گا۔ فلپائن کے صدر فرڈینینڈ مارکوس جونیئر نے اتوار کے روز کہا کہ فلپائنی جہازوں اور اہلکاروں کے خلاف چین کے کوسٹ گارڈوں اور چینی میری ٹائم ملیشیا کی طرف سے کی گئی جارحیت اور اشتعال انگیزی نے "مغربی فلپائنی سمندر میں ہمارے ملک کی خودمختاری کے دفاع اور تحفظ کے متعلق ہمارے عزائم کو مزید تقویت بخشی ہے۔"
Published: undefined
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر شائع ہونے والے اپنے بیان میں مزید کہا، "فلپائن کے علاوہ کسی کے پاس مغربی فلپائنی سمندر میں کہیں بھی کام کرنے کا کوئی جائز حق یا قانونی بنیاد نہیں ہے۔ ہمارے آبی علاقے میں غیر قانونی موجودگی اور ہمارے شہریوں کے خلاف خطرناک کارروائیاں بین الاقوامی قانون اور قواعد پر مبنی بین الاقوامی نظام کی واضح اور صریح خلاف ورز ی ہے۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined