امریکی محکمہ انصاف نے بدھ کے روز بتایا کہ اس نے سابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کو قتل کرنے کی ایرانی سازش بے نقاب کردی ہے۔ امریکی محکمہ انصاف کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب کے رکن شہرام پورصافی نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے سابق صدر ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کو قتل کرنے کے لیے تین لاکھ ڈالر کی پیشکش کی تھی۔
Published: undefined
ایف بی آئی کی طرف سے پیش کردہ حلف نامے کے مطابق شہرام پور صافی نے قتل کو انجام دینے کے لیے میری لینڈ اور واشنگٹن ڈی سی میں جن افراد کو تین لاکھ ڈالر کی پیش کش کی تھی ان کی شناخت ابھی نہیں ہو سکی ہے۔
Published: undefined
امریکی عدالتی دستاویز کے مطابق شہرام پورصافی نے اکتوبر میں ایران میں ہی کام کرتے ہوئے امریکہ میں ایک نامعلوم شخص سے رابطہ کیا اور ان سے کہا کہ وہ بولٹن کی تصاویر چاہتے ہیں۔ اس شخص نے پورصافی کا رابطہ کسی اور سے کروایا، جنہیں پورصافی نے ڈھائی لاکھ ڈالر کے عوض بولٹن کو قتل کرنے کی پیشکش کی۔ تاہم معاملہ تین لاکھ ڈالر میں طے ہو گیا۔
Published: undefined
عدالتی دستاویزات میں مذکورہ ممکنہ قاتل کا ذکر خفیہ انسانی وسائل (سی ایچ ایس) کے نام سے کیا گیا ہے۔ استغاثہ کے مطابق شہرام پورصافی نے اکتوبر 2021 میں بولٹن کو قتل کرانے کی کوششوں کا آغاز کیا۔ سی ایچ ایس نے قتل کی واردات انجام دینے سے قبل ابتدائی رقم کا مطالبہ کیا۔ پورصافی نے اپریل 2022 میں اسے100 ڈالر کی کرپٹو کرنسی ادا کی۔
Published: undefined
امریکہ نے پورصافی پر قتل کے لیے بین ریاستی تجارتی سہولیات کا استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے جس کی سزا زیادہ سے زیادہ دس سال قید ہے۔ ان پر ایک ممکنہ قتل کی سازش میں مالی اعانت فراہم کرنے اور فراہم کرنے کی کوشش کرنے کا الزام بھی لگایا گیا ہے جس کے تحت زیادہ سے زیادہ 15 برس قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
Published: undefined
استغاثہ کا کہنا ہے کہ بولٹن کو قتل کرنے کا منصوبہ ممکنہ طور پر جنوری 2020 میں پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے اعلیٰ کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی عراق میں امریکی فضائی حملے میں ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے بنایا گیا۔ جنرل سلیمانی شام، لبنان اور عراق میں ایران کی فوجی شمولیت کے حوالے سے اہم شخصیت تھے۔ ایران نے جنرل سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا تہیہ کیا تھا۔
Published: undefined
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق شہرام پورصافی مفرور ہیں اور ممکنہ طور پر ایران میں ہی ہیں اور انہوں نے "قاسم سلیمانی کی برسی پر ان کے قتل کا بدلہ نہیں لیے جانے پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔"
Published: undefined
جان بولٹن سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اپریل 2018 سے ستمبر 2019 تک قومی سلامتی کے مشیر رہے اور 2005 سے 2006 تک اقوام متحدہ میں امریکی سفیر رہے۔ وہ 2015 کے جوہری معاہدے کے بھی خلاف تھے اور ٹرمپ انتظامیہ کے معاہدے سے نکلنے کے یکطرفہ فیصلے کے حامی رہے ہیں۔
Published: undefined
اس کیس کے اعلان کے بعد وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا،"اگر ایران نے ہمارے کسی شہری پر حملہ کیا، بشمول ان کے جو امریکہ کے لیے خدمات سرانجام دے رہے ہیں، تو اس کے نتائج سنگین ہوں گے۔" بدھ کو جاری ایک بیان میں انہوں نے ایف بی آئی کی امریکی شہریوں کو لاحق خطرات کی تحقیقات کرنے اور سیکرٹ سروس کا سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے شکریہ ادا کیا۔
Published: undefined
ایف بی آئی نے شہرام پورصافی کا 'انتہائی مطلوب‘ پوسٹر بھی جاری کردیا ہے جبکہ تہران نے امریکی کارروائی کو سیاسی اغراض پر مبنی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
Published: undefined
ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا،"ایران ان مضحکہ خیز اور بے بنیاد الزامات کے بہانے ایرانی شہریوں کے خلاف کسی بھی کارروائی کے خلاف سختی سے خبردار کرتا ہے۔"امریکہ کی جانب سے یہ الزام ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب سن 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی بحالی کا حتمی مسودہ فریقین کے مابین زیر غور ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا
تصویر: پریس ریلیز