امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ نے بتایا کہ امریکی فوج نے شام کے دیر الزور نامی شہر میں بدھ چوبیس اگست کو علی الصبح فضائی حملے کیے، جن میں ایران کی پاسداران انقلاب کہلانے والی فورس سے وابستہ عسکریت پسند گروپوں کے زیر استعمال ٹھکانوں اور دیگر تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ سینٹرل کمانڈ نے بتایا کہ یہ حملے امریکی صدر جو بائیڈن کے حکم پر کیے گئے۔
Published: undefined
امریکی فوج نے ان حملوں میں ممکنہ ہلاکتوں یا نشانہ بنائے گئے مخصوص اہداف کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔ یہ بھی واضح نہیں کہ یہ حملے جنگی طیاروں سے کیے گئے یا ان کے لیے ڈرونز استعمال ہوئے۔ شام یا ایران نے فوری طور پر ان امریکی فضائی حملوں کی تصدیق نہیں کی۔
Published: undefined
امریکی فوج کے کرنل جو بوکینو نے کہا، ''یہ حملے امریکی اہلکاروں کی حفاظت اور ان کے دفاع کے لیے ضروری تھے۔‘‘ امریکی فوج کی مرکزی کمان کی طرف سے مزید بتایا گیا، ''یہ کارروائی حملوں کے خطرات کو محدود کرنے اور ہلاکتوں کے امکانات کو کم سے کم رکھنے کی نیت سے دانستہ طور پر کی گئی۔‘‘
Published: undefined
امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان بوکینو نے کہا کہ یہ فضائی حملے ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کی جانب سے 15 اگست کو کیے جانے والے ان حملوں کے جواب میں کیے گئے، جن میں امریکی فوج کے زیر استعمال التنف فوجی چھاؤنی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
Published: undefined
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ امریکہ نے شام میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا گروپوں پر کوئی حملہ کیا ہے۔ گزشتہ برس جون میں بھی ایسے ہی حملوں میں شام میں امریکی فضائی حملوں میں اسلحے اور گولہ بارود کے دو گوداموں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
Published: undefined
شام میں اس وقت امریکہ کے تقریباً 900 فوجی تعینات ہیں جب کہ دریائے فرات کے مغرب میں ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
Published: undefined
دریں اثنا سن 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے جاری مذاکرات میں یورپی یونین کی تجاویز پر ایران کی جانب سے پیش کردہ جواب پر امریکہ اپنے ردعمل کا اعلان کرنے ہی والا ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے سے امریکہ کو یک طرفہ طور پر الگ کر لیا تھا تاہم صدر جو بائیڈن اسے جوہری معاہدے کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined