سماج

’بھارت پرامن مظاہروں کا احترام کرے‘ امریکا 

بھارت ميں شہریت سے متعلق نئے قانون کے خلاف ملکی سطح پر مظاہرے جاری ہیں۔ امریکا نے بھارت پرآئین کی پاسداری کرنے اور پرامن مظاہروں کا احترام کرنے پر زور دیا ہے۔

’بھارت پرامن مظاہروں کا احترام کرے‘ امریکا 
’بھارت پرامن مظاہروں کا احترام کرے‘ امریکا  

بھارت ميں شہریت سے متعلق نئے قانون کے خلاف ملک گیر سطح پر مظاہرے ہو رہے ہیں، جس پر قابو پانے کے لیے پولیس نے طاقت کا زبردست استعمال کیا ہے۔ اس میں اب تک پانچ افراد کے ہلاک اور سینکڑوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

Published: undefined

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا،’’شہریت ترمیمی بل سے متعلق ہونے والی تمام پیش رفت پر ہماری گہری نظر ہے۔ ہم زور دیتے ہیں کہ حکام پر امن مظاہروں کو تحفظ فراہم کریں اور اس کا احترام کریں۔ ہم مظاہرین سے بھی تشدد سے گریز کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

ترجمان کا مزید کہنا تھا،’’مذہبی آزادی کا احترام اور قانون کی نظر میں سب کا مساوی ہونا دونوں جمہوریتوں کے بنیادی اصول ہیں۔ امریکا بھارت پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنے آئین اور جمہوری اقدار کے پاسداری کرتے ہوئے اپنی مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے۔‘‘

Published: undefined

بھارتی شہریت کے لیے وضع ہونے والے نئے قانون پر امریکا نے گزشتہ ہفتے بھی اسی طرح کے ایک بیان میں تمام اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی بات کہی تھی۔ لیکن مذہبی آزادی سے متعلق امریکی ادارے 'یو ایس کمیشن فار انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم' (يو ایس سی آئی آر ایف) نے شہریت ترمیمی بل پر اپنےگہرے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر یہ بل پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں منظور کر لیا جاتا ہے، تو امریکی حکومت کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ اور دیگر اہم قیادت پر پابندی عائد کرنے پر غور کرنا چاہیے۔

Published: undefined

بھارت نے شہریت سے متعلق جو نیا قانون وضع کیا ہے اس میں پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے نقل مکانی کرنے والے ہندو، جین، بدھ، سکھ، عیسائی اور پارسی مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھارتی شہریت دینے کی بات کہی گئی ہے لیکن مسلمانوں کو اس میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ اس کے خلاف مختلف یونیورسٹیز اور ریاستوں میں پر تشدد مظاہرے ہوئے ہیں۔

Published: undefined

اتوار کے روز دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلبہ کے احتجاجی مظاہرے پر پولیس تشدد کے رد عمل میں بہت سی یونیورسٹیز اور اداروں نے جامعہ کی حمایت میں آواز اٹھائی ہے۔ امریکا کی معروف یونیورسٹی ہارورڈ کے طلبہ نے بھی جامعہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹیز کے طلبہ کی حمایت میں ایک خط تحریر کیا ہے جس میں احتجاج اور اختلاف کو جمہوریت کا اہم ستون بتایا گيا ہے۔

Published: undefined

ہارورڈ کے طلبہ کے خط میں تحریر ہے،’’احتجاجی مظاہروں سے تکلیف تو ہوتی ہے اور روز مرہ زندگی میں خلل بھی پیدا ہوتا ہے لیکن یہی تو ہمارے ملک کی سیکولر اور جمہوری انداز کو برقرار رکھتے ہیں۔‘‘ اس خط میں طلبہ کے خلاف لاٹھی چارج، یونیورسٹی کیمپس میں بغیر اجازت داخل ہوکر تشدد کرنے اور پھر انٹرنیٹ سروسز کو معطل کرنے جیسی کارروائی کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔

Published: undefined

بالی وڈ اور ہالی وڈ کے اداکاروں نے بھی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ کی حمایت میں آواز اٹھائی ہے۔ ہدایت کار مہیش بھٹ، انوراگ کشیپ، انوبھو سنہا، اداکار آیوشمان کھرانہ، وکی کوشل، راج کمار راؤ، اداکارہ سورا بھاسکر، تاپسی پنّو، کوئنا مترا، سونی رازدان جیسی بالی وڈ کی نامور شخصیات نے جامعہ کے طلبہ کی حمایت میں آواز اٹھائی ہے اور پولیس کی کارروائی کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ہالی وڈ کے اداکار جان کاسژک نے بھی مظاہرین کی حمایت اور شہریت بل کے خلاف ایک ٹویٹ کیا۔ انہوں نے معروف مصنفہ اروندتی رائے کا ایک قول اپنی ٹویٹر وال پر پوسٹ کیا جو اس طرح تھا،’’ہمارے مسلمان بھائیوں، بہنوں کے ساتھ کھڑے ہوں اور طلبہ کی حمایت میں جن پر مودی نے مظالم ڈھا رکھے ہیں۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined