امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیرجیک سولیوان نے امریکی صدر جو بائیڈن کے ہمراہ میکسیکو کے دورے کے دوران صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایران پر یوکرین میں جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔
Published: undefined
جیک سولیوان کا کہنا تھا، "ایران نے ایک ایسا راستہ منتخب کیا ہے جہاں اس کے ہتھیار عام شہریوں کو قتل کرنے اور یوکرین کے شہریوں کو سخت سردی کے دوران تاریکیوں میں ڈبونے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں، جو ہماری نظر میں ایران کو وسیع پیمانے پر ہونے والے ان جنگی جرائم میں شرکت کا مرتکب ٹھہراتا ہے۔"
Published: undefined
امریکی قومی سلامتی کے مشیر کا یہ بیان گوکہ یہ امریکی انتظامیہ کی دیرینہ پالیسی میں کسی تبدیلی کی نشاندہی نہیں کرتا، تاہم یہ روس کو ڈرون فروخت کرنے کے بعد سے موجودہ امریکی انتظامیہ کی جانب سے ایران کی جانے والی سخت ترین تنقید ہے۔
Published: undefined
یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب امریکہ اور اس کے یورپی حلیف دونو ں ملکوں، ایران اور روس، کے خلاف مزید کارروائیاں کرنے پر غور کر رہے ہیں، کیونکہ ہتھیاروں کو ترسیل کو روکنا ان کے لیے مشکل ہو رہا ہے۔
Published: undefined
جیک سولیوان کا کہنا تھا کہ ہم ایسے اقدامات کررہے ہیں جس سے روس کو ایران کی جانب سے ہتھیاروں کی فروخت مشکل ہوجائے۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ "جس طرح سے یہ لین دین ہو رہی ہے انہیں روکنا بلاشبہ ایک چیلنج ہے۔" جیک سولیوان کا کہنا تھا کہ ایران اور روس کے درمیان ہتھیاروں کی لین دین کو مشکل بنانے کے لیے مزید کوششیں کی جائیں گی۔
Published: undefined
دریں اثنا امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بتایا کہ امریکہ یوکرین کوپیسہ، مہارت اور اس جیسی دوسری لوجیسٹک مدد فراہم کر رہا ہے تاکہ جنگی جرائم کی تحقیقات کی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس تحقیق میں روس کے کردار کے علاوہ دیگر عوامل بھی شامل کیے جاسکتے ہیں۔
Published: undefined
سولیوان کا کہنا تھا کہ "اس تحقیق کے مکمل ہونے کے بعد ہم اس حالت میں ہوں گے کہ ہم یہ کہہ سکیں کہ ایرانی حکومت یا اس کے کچھ اعلیٰ عہدیداران جنگی جرائم کے ذمہ دار اور شریک ہیں۔ ہم ان کے احتساب کے لیے کام کریں گے۔"
Published: undefined
خیال رہے کہ یوکرین نے کہا تھا کہ روس ایرانی ساختہ شاہد 136 ڈرون استعمال کر رہا ہے۔ اس کے بعد یورپی یونین کے کئی ممالک نے ایران پر پابندی عائد کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ تہران نے تاہم روس کو اس طرح کے ڈرونز فراہم کرنے کی تردید کی ہے۔ کریملن نے البتہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined