گجرات فسادات کے دوران گینگ ریپ کا شکار بننے والی بلقیس بانو کا بھی کہنا ہے کہ مجرموں کی رہائی سے انصاف پر ان کا اعتماد متزلزل ہو گیا ہے۔
Published: undefined
موجودہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ریاستی حکومت کے دوران سن 2002 میں گجرات میں ہونے والے ہندو مسلم فسادات کے دوران گودھرا میں بلقیس بانو کے ساتھ گینگ ریپ کےمجرموں کی گزشتہ دنوں رہائی کے فیصلے کے خلاف بھارت کے علاوہ اب بیرونی ممالک ميں بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔ بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق امریکی کمیشن (یو ایس سی آئی آر ایف) نے جمعے کے روز ایک بیان جاری کیا، جس میں بلقیس بانو کیس میں عمر قید کے سزا یافتہ تمام گیارہ مجرمان کی قبل از وقت رہائی کو 'غیر منصفانہ‘ قرار دیا گیا اور گجرات حکومت کے اس فیصلے کی مذمت کی گئی۔
Published: undefined
ہندو شر پسندوں نے سن 2002 میں گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کے گھر پر حملہ کر کے ان کے ساتھ گینگ ریپ کیا، جبکہ وہ پانچ ماہ کی حاملہ تھیں۔ مجرمان نے ان کی ایک تین سالہ بیٹی سمیت ان کے خاندان کے 14 افراد کو قتل کر دیا تھا۔ اس واقعے پر ملکی اور عالمی سطح پر شدید احتجاج ہوا اور ایک طویل قانونی جنگ کے بعد سپریم کورٹ نے گیارہ مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
Published: undefined
بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق امریکی کمیشن کے نائب صدر ابراہم کوپر نے ایک بیان میں کہا، ''یو ایس سی آئی آر ایف گجرات فسادات کے دوران ایک حاملہ مسلم خاتون کا ریپ کرنے اور مسلمانوں کے قتل کا ارتکاب کرنے والے گیارہ افرادکی قبل از وقت اور غیر منصفانہ رہائی کی مذمت کرتا ہے۔‘‘
Published: undefined
مجرموں کی قبل از وقت رہائی کو 'انصاف کا مذاق‘ قرار دیتے ہوئے یو ایس سی آئی آر ایف کے کمشنر اسٹیفن شنیک نے کہا کہ یہ معاملہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کرنے والوں کو سزا سے بچانے کے پیٹرن کا حصہ ہے۔ اسٹیفن شنیک نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''سن 2002 کے گجرات فسادات میں جسمانی اور جنسی تشدد میں ملوث مجرموں کو جوابدہ ٹھہرانے میں ناکام رہنا، انصاف کا مذاق ہے۔ یہ معاملہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ تشدد کر کے سزا سے بچ جانے کے پیٹرن کا حصہ ہے۔‘‘
Published: undefined
گجرات میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے یوم آزادی کے موقع پر 15 اگست کو ان تمام مجرموں کو یہ کہتے ہوئے معافی دے دی کہ انہوں نے 14 برس سے زیادہ جیل میں گزار دیے اور جیل حکام نے ان کی نیک چلنی کی تصدیق کی ہے۔
Published: undefined
ان مجرموں کو معافی دینے سے صرف چند گھنٹے قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے یوم آزادی کے موقع پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے تمام لوگوں سے خواتین سے عزت و وقار اور احترام سے پیش آنے اور ان کے ساتھ انصاف کرنے کی اپیل کی تھی۔
Published: undefined
گجرات حکومت کی سن 1992کے مجرموں کو معافی دینے کی پالیسی کی بھی شدید نکتہ چینی ہو رہی ہے۔ گو کہ اس پالیسی کے تحت ریپ یا گینگ ریپ کے مجرم معافی کے حقدار نہیں ہیں پھر بھی عمر قید یافتہ مجرموں کو رہا کر دیا گیا۔
Published: undefined
گجرات حکومت نے اس معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جس نے فیصلہ ریاستی حکومت کی صوابدید پر چھوڑ دیا تھا۔ معافی پالیسی کے تحت کسی مجرم کو معاف کرنے کا فیصلہ ریاستی حکومت کی جانب سے تشکیل شدہ ایک دس رکنی کمیٹی کرتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جس کمیٹی نے بلقیس بانو گینگ ریپ کے مجرموں کو معاف کرنے کا فیصلہ کیا، اس کے پانچ اراکین کا تعلق بی جے پی سے ہے۔
Published: undefined
مذکورہ کمیٹی اور بی جے پی کے رکن اسمبلی کا کہنا تھا کہ 'مجرموں میں سے کئی برہمن تھے اور برہمن نیک فطرت ہوتے ہیں۔ اس لیے انہیں معاف کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔‘ مجرموں کی رہائی کے بعد ان کے اعزاز میں ہندو شدت پسند تنظیموں نے جشن منایا۔
Published: undefined
سماجی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نیز دانشوروں اور مورخین اور ماہرین قانون پر مشتمل 6000 سے زائد افراد پر مشتمل ایک گروپ نے سپریم کورٹ کو مشترکہ خط لکھ کر گجرات حکومت کے فیصلے کو منسوخ کرنے کی اپیل کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @revanth_anumula