بنگلہ دیش روس کی سرکاری ایٹمی کمپنی روس اٹوم کے تعاون سے دو جوہری پاور پلانٹس میں سے پہلا تعمیر کر رہا ہے۔ 12.65 بلین ڈالر کے اس پروجیکٹ کا 90 فیصد روس قرض کی شکل میں دے رہا ہے جو 28 سال میں قابل ادائیگی ہو گی جب کہ اس میں 10 سال کی رعایتی مدت بھی دی جائے گی۔
Published: undefined
جمعرات کے روز بنگلہ دیش میں روسی سفارت خانے میں "جوہری ایندھن کی ترسیل کی تقریب" منعقد کی گئی۔ اس موقع پر وزیر اعظم شیخ حسینہ نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنس کے دوران کہا کہ "آج کا دن بنگلہ دیش کے عوام کے لیے فخر اور خوشی کا دن ہے۔"
Published: undefined
پوتن نے شیخ حسینہ سے بات کرتے ہوئے اس پروجیکٹ کی نگرانی کے لیے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کا شکریہ اداکیا۔ دونوں ملکوں میں اس حوالے سے سن 2011 میں باہمی معاہدہ ہوا تھا۔ پوتن نے کہا، "آج ہم آپ کے ساتھ مل کر صرف ایک جوہری پاور پلانٹ کی نہیں بلکہ ایک مکمل جوہری صنعت کی تعمیر کررہے ہیں۔"
Published: undefined
آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی نے سوشل میڈیا پر اپنی جانب سے مبارک باد پوسٹ کی۔ انہوں نے کہا، "بنگلہ دیش جوہری توانائی کی ترقی میں نئے آنے والے ممالک کے لیے کامیابی کی مثال کے طورپر سامنے ہے۔ وہ آئی اے ای اے کی رہنمائی میں اپنے پروگرام کو آگے بڑھا رہا ہے۔"
Published: undefined
روپ پور بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ سے تقریباً 200 کلومیٹر دور واقع ہے۔ کووڈ وبا کی وجہ سے پابندیوں اور اس کے بعد یوکرین پر روس کے حملے کے بعد ماسکو پر عائد پابندیوں کی وجہ سے اس پاور پلانٹ کی تعمیرمیں تاخیر ہوئی۔ اس پاورپلانٹ کے پہلے یونٹ کو، جس کی کل پیداواری صلاحیت 2400 میگاواٹ ہے، اگلے سال جولائی میں کام شروع کرنا تھا لیکن اب اس میں بھی تاخیر ہو جائے گی۔
Published: undefined
روسی خبر رساں ایجنسی تاس نے اطلاع دی ہے کہ روپ پور کے جوہری پاور پلانٹ کے ڈیزائن اور تعمیر کا کام روس اٹوم کے انجینئرنگ ڈویژن کے ذریعہ کیا جارہا ہے۔ اس پلانٹ کی مدت کار 60 برس ہو گی اور اس کے آپریشنز کو مزید 20سال تک بڑھانے کا امکان ہے۔ 2000 میں سے تقریباً 1500 کارکنوں، جو اس پلانٹ کے آپریشنز میں شامل ہوں گے، کو روس میں تربیت دی جائے گی۔
Published: undefined
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے گزشتہ ماہ بنگلہ دیش کا دورہ کیا تھا۔ وہ سن 1971 میں آزادی حاصل کرنے کے بعد سے اس ملک کا دورہ کرنے والے پہلے روسی وزیر خارجہ تھے۔ انہوں نے اپنے دورے کے دوران بنگلہ دیش کو یقین دلایا تھا کہ ماسکو یوکرین میں جنگ کی وجہ سے مغربی ممالک کی طرف سے عائد پابندیوں کے باوجود اس منصوبے کو وقت پر مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
Published: undefined
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بنگلہ دیش کوخراب موسم، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور ایندھن کی درآمدات کی ادائیگی میں دشواری نیز کمزور کرنسی کی وجہ سے سن 2013 کے بعد سے بجلی کے بدترین بحران کا سامنا ہے۔ بنگلہ دیش میں اس وقت بجلی کی پیداوار درآمد شدہ گیس پر منحصر ہے، جس کی قیمت یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے تیزی سے بڑھ گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز