بچوں کی فلاح و بہبود سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے 23 جون جمعرات کے روز اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ شدید قلت تغذیہ کی وجہ سے پانچ برس سے کم عمر کے تقریباً 80 لاکھ بچے موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔
Published: undefined
اس رپورٹ کے مطابق ان میں سے بیشتر بچے 15 ممالک میں ہیں جو خوراک اور طبی امداد کی شدید قلت کا شکار ہیں۔ اس بحران سے دو چار ممالک میں افغانستان، ایتھوپیا، ہیٹی اور یمن سر فہرست ہیں۔
Published: undefined
تغذیہ کی قلت بچوں میں جسمانی قوت مدافعت میں کمی سبب بنتی ہے، جس کی وجہ سے پانچ برس سے کم عمر کے بچوں میں اچھی خوراک والے بچوں کے مقابلے میں موت کا خطرہ 11گنا زیادہ تک بڑھ جاتا ہے۔
Published: undefined
یونیسیف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قلت تغذیہ کی وجہ سے رواں برس کے آغاز سے اب تک مزید دو لاکھ 60 ہزار بچے متاثر ہوئے ہیں۔ اس کے مطابق یوکرین میں جاری جنگ اور دنیا کے کچھ حصوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مسلسل خشک سالی ہونے کی وجہ سے خوراک کی قیمتوں میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
Published: undefined
ادارے کے مطابق اس کے ساتھ ہی کورونا وائرس کی وبا نے بھی قلت تغذیہ کے اضافے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے، جس کے مضر اثرات دنیا کے مختلف خطوں میں ابھی جاری ہیں۔
Published: undefined
یونیسیف کا کہنا ہے کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر تقریبا ًسوا ارب ڈالر کے امدادی پیکج کی ضرورت ہے تاکہ وقت کے ساتھ بڑھتے ہوئے اس بحران پر قابو پا یا جا سکے۔
Published: undefined
یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا کہ معاشی طور پر ترقی یافتہ دنیا کے جی سیون ممالک جلد ہی اپنے، ''وزارتی اجلاس کے لیے جرمنی میں جمع ہونے والے ہیں اور ان عالمی رہنماؤں کے پاس ان بچوں کی زندگیوں کو بچانے کے لیے کام کرنے کا ایک نادر موقع ہے۔''
Published: undefined
ان کا مزید کہنا تھا، ''ضائع کرنے کے لیے مزید وقت نہیں ہے۔ قحط کے اعلان کا انتظار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ بچوں کے مرنے کا انتظار کیا جائے۔''
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined