انٹونیو گوٹیرش نے ان خیالات کا اظہار50 سال پرانے جوہری عدم پھیلاو معاہدے کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس معاہدے کا مقصد جوہری ہتھیاروں کی توسیع کو روکنا اور بالآخر جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا کا حصول ہے۔
Published: undefined
کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کے دوران امریکہ، جاپان، جرمنی اور اقوام متحدہ جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ نے بھی جوہری تباہی کے خطرات کا ذکر کیا۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریش نے متنبہ کیا کہ دنیا میں جوہری ہتھیاروں کے پھیلاو کا خدشہ بڑھ رہا ہے اور اس اضافے کو روکنے کے لیے حفاظتی رکاوٹیں کمزور ہو رہی ہیں۔ ان کے بقول مشرق وسطیٰ سے جزیرہ نما کوریا تک اور یوکرین پر روس کے حملے سمیت ہر بحران میں 'نیوکلیئر انڈر ٹونز‘ یعنی پوشیدہ جوہری خطرات موجود ہیں۔
Published: undefined
انٹونیو گوٹریش کا کہنا تھا کہ دنیا میں اس وقت لگ بھگ 13000 جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے موجود ہیں۔ جبکہ کئی ممالک ہلاکت خیز ہتھیاروں کے ذخیرے پر اربوں ڈالر خرچ کرکے، ایک جھوٹا تحفظ تلاش کر رہے ہیں، جن کی ہمارے اس سیارے پر کوئی جگہ نہیں ہے۔ اور اس بات کا خطرہ ہے کہ لوگ دوسری جنگ عظیم سے ملنے والے سبق کو فراموش کر رہے ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے بتایا کہ وہ چھ اگست کو، ہیرو شیما میں یادگاری تقریب میں شرکت کے لئے جاپان جائیں گے جہاں امریکہ نے 77 برس پہلے جنگ ختم کرنے کی ایک کوشش میں، دنیا کا پہلا ایٹم بم گرایا تھا۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کے سربراہ نے کانفرنس کے شرکاء سے متعدد اقدامات پر عمل کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف اس 77 سالہ پرانے ضابطے کو فوراً نافذ اور ازسر نو توثیق کریں۔ جوہری ہتھیاروں کو ختم کرنے کے لیے انتھک کوشش کریں، ہتھیاروں کے ذخیرے کو ختم کرنے کے وعدے کا اعادہ کریں، مشرق وسطیٰ اور ایشیا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے جوہری ٹکنالوجی کے پرامن استعمال کو فروغ دیں۔
Published: undefined
انٹونیو گوٹریش نے وزراء اور سفارت کاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "نئی نسل کے مستقبل کا بہت کچھ انحصار آپ کے آج کے وعدوں اور اقدامات پر ہے۔ آج ہمارے پاس موقع ہے کہ ہم اس بنیادی امتحان کا سامنا کریں اور جوہری تباہی کے چھائے ہوئے بادل کو ہمیشہ کے لیے ختم کردیں۔"
Published: undefined
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا اپنے ساتویں جوہری تجربے کی تیاری کر رہا ہے۔ ایران اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے سن 2015 کے جوہری معاہدے کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ کرنے پر آمادہ دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ اور روس یوکرین میں بے لگام اور خطرناک کارروائیاں کررہا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے اس سلسلے میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی اس وارننگ کا بھی ذکر کیا، جو انہوں نے 24 فروری کو یوکرین پر حملے کے بعد دیا تھا۔ بلنکن نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کا حامل ملک روس کے صدر نے دھمکی دی تھی کہ "اگر کسی نے مداخلت کرنے کی کوشش کی تو اس کے ایسے مضمرات بھگتنے ہوں گے جو اس نے کبھی نہیں دیکھے ہوں۔"
Published: undefined
جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئر بوک نے بھی ماسکو کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اپنے پڑوسی ملک پر حملہ کرکے جوہری عدم توسیع معاہدہ کی گزشہ پانچ دہائیوں کی حصولیابیوں کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز